Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر جانبداری کا کوئی اتا پتہ نہیں

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ
جیسے جیسے یمن میں ایران کا تخریبی منصوبہ اپنی موت آپ مرنے کی منزل سے قریب سے قریب تر ہوتا جارہا ہے، ویسے ویسے کئی بین الاقوامی ابلاغی اداروں نے زمینی حقائق سے مختلف ایسی زبان استعمال کرنا شروع کردی ہے جس سے جارح فریق کو مظلوم کی شکل میں پیش کیا جارہا ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں ہی کی وجہ سے یمن میں انسانی المیے نے جنم لیا ہے۔ سب لوگ جانتے ہیں کہ جب تک الحدیدہ بندرگاہ ، ایئرپورٹ اور شہر پر سے ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کا تسلط ختم نہیں ہوگا اور جب تک ان کے زیر قبضہ یمن کے شہر ، صوبے اور قرئیے آزاد نہیں ہونگے تب تک یمنی عوام چین کا سانس نہیں لے سکیں گے۔
نئے ماحول میں اس قسم کی ابلاغی مہم سود مند ثابت نہیں ہوگی۔ دنیا کے کسی بھی براعظم کے ناظرین، قارئین اور سامعین اب من گھڑت رپورٹوں اور خود ساختہ اطلاعات پر کان دھرنے والے نہیں۔ عوام کافی ہوشیار ہوگئے ہیں۔
عالمی ذرائع ابلاغ کی بابت غیر جانبداری کا تصور عام ہے۔ بعض اوقات یہ ذرائع ابلاغ جس قسم کی کوریج پیش کرتے ہیں، اس سے انکی شناخت متاثر ہوتی ہے۔ یمن اس کی تازہ ترین روشن مثال ہے۔ الحدیدہ کو آزاد کرانے والا معرکہ اہل یمن کےلئے انسانیت نواز امداد کی ترسیل کو یقینی بنانے کا ضامن ثابت ہوگا۔ سب لوگ جانتے ہیںکہ حوثی باغی الحدیدہ بندرگاہ کو ایران سے بھیجے جانے والے اسلحہ کی وصولی کے مرکز کے طور پر استعمال کررہے تھے جبکہ یمنیوں کو امدادی سامان لیجانے والے دسیوں جہازو ںپر قبضہ کرچکے ہیں۔
عالمی ذرائع ابلاغ کی اس قسم کی غیرجانبداری نے واضح کردیا کہ اتحادی ممالک اور ان سے قبل عالمی امدادی تنظیموں کو حوثیوں کے زیر قبضہ مقامات پر امدادی سامان کی ترسیل میں کس قدر مشکلات و مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہوگا۔ عرب اتحادی 3برس کے دوران 16ارب ڈالر سے زیادہ کا امدادی سامان یمن بھیج چکے ہیں۔ جو لوگ آج الحدیدہ پر گریہ کررہے ہیں، انہیں پتہ ہے کہ حوثی باغی وہاں بچوں اورعورتوں کے ساتھ کس قسم کا سلوک روا رکھتے رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: