Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نصرت اور ثابت قدمی کا معرکہ

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“کا اداریہ نذر قارئین ہے
الحدیدہ شہر اور اسکی اسٹراٹیجک بندرگاہ کو آزاد کرانے والا معرکہ جاری و ساری ہے۔ فتح یابی کی خوشخبریاں پے درپے سننے کو مل رہی ہیں۔ یمن کی آئینی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کی زیر قیادت عرب اتحاد کی حمایت یافتہ یمنی افواج الحدیدہ ایئرپورٹ کمپلیکس گھمسان کے معرکوں کے بعد آزاد کرانے میں کامیاب ہوگئیں۔ حوثی سمندر کی طرف بھاگ کھڑے ہوئے۔ کثیر تعداد میں حوثیوں نے ہتھیار ڈال دیئے۔ ان میں سے دسیوں معرکوں کے دوران جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ حق اور آزادی کے معرکے خودمختاری کی بازیابی اوریمنی ریاست کے وقار کی بحالی کے دوران مد مقابل کھڑے ہونےوالے حوثیوں کو موت کا سامنا کرنا پڑا۔ الحدیدہ پر حملہ ناگزیر تھا۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوچکی تھی کہ حوثی انسانی امداد کا سامان ضبط کرنے ، فروخت کرنے اورعام شہریوں کو اس سے محروم کرنے کیلئے الحدیدہ بندرگاہ پر قبضے کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ حوثی اسلحہ کی اسمگلنگ اور ایران سے موصول ہونے والے میزائلوں کے پرزے حاصل کرنے کے سلسلے میں بھی بندرگاہ سے فائدہ اٹھا رہے تھے۔ الحدیدہ بندرگاہ پر قبضے کا فیصلہ آسان نہیں تھا۔ پھر الحدیدہ شہر میں اتحادی افواج کا فوجی دستوں کو اتارنے کا فیصلہ اور زیادہ مشکل تھا۔ مشکل کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ حوثی الحدیدہ میں آباد 6لاکھ افراد کو انسانی ڈھال کے طورپر استعمال کررہے ہیں۔ شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے اور جنگ کے باعث الحدیدہ بندرگاہ کو نقصان سے بچانے کی خاطر عسکری عمل میں احتیاط کا پہلو بہت زیادہ استعمال کیا گیا اور کیا جارہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ عرب اتحاد کو یمن کی آئینی حکومت اور امن و استحکام کی بحالی کے سفر میں بڑی کامیابی مل چکی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: