Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”جھوٹا سچ“

زبیر پٹیل ۔ جدہ
پاکستان میں ان دنوں شدید گرمی پڑ رہی ہے اور اسی گرمی میں حشرات الارض جو سرد ی کے دنوں میں چھپ جاتے ہیں گرمی میں باہر آجاتے ہیں ٹھیک اسی طرح ان دنوں پاکستان میں بھی سارے سیاستد ان اپنے بلوں سے باہر آچکے ہیں۔ ان میں سے بہت سارے تو ایسے ہیں جو 2013 ءکے انتخابات کے وقت نظر آئے تھے جسکے بعد اب انہوں نے عوام کو اپنا دیدار کرایا ہے۔
گزشتہ دنوں سب سے اچھی بات یہ ہوئی کہ الیکشن کمیشن میں اپنے اثاثوں کی فہرست جمع کرانے کے موقع پر ہر لیڈر دوسرے سے بڑھ کر ”جھوٹا سچ“ کہنے لگا۔ اب آپ کہیں گے کہ یہ جھوٹا سچ کیا ہوتا ہے تو یہ ایک ایسی قسم ہے جس میں نہ تو جھوٹ ہوتا ہے اور نہ ہی سچ اس سے ِآگے بتانے کی ضرورت میرے خیال میں نہیں رہتی۔
بات اثاثوں کی ہورہی تھی تو اثاثوں میں سب سے توانا جو لیڈر گزشتہ دنوں نکلے ان میں سابق صدر زرداری تھے جن کی اپنی اور بی بی کی وہ دولت جو انہیں منتقل ہوئی تھی شامل ہے۔ دولت کی فراوانی کے باوجود اس سے محبوبیت ہمارے یہاں کے لیڈروں کے علاوہ کسی میں نہیں دیکھی گئی۔ یہ دولت حاصل کرنے کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ ویسے بھی آئی ایم ایف کے آگے تو یہ چاروں شانے چت ہوہی جاتے ہیں۔اس بار بھی نگراں حکومت میں آئی ایم ایف کے کئی نمائندے ہیں ۔
ایک طرف ہمارے یہاں کے لیڈر ہیں جن کی دولت کا کوئی حد و حساب نہیں اور دوسری جانب یورپ اور امریکہ کے صدور اور وزراءہیں جو اپنے عہدے سے ہٹنے کے بعد خاموشی سے اپنے روز مرہ کے کام پر لگ جاتے ہیں اور انکا اپنا معمول زندگی وہی سائیکل یا ٹرین سے سفر ہوتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ وہ صرف وطن کیلئے جیتے ہیں اور ہمارے بیشتر لیڈر اپنے لئے۔ آ ج ان یورپی و امریکہ کے وزراء اور صدور پر فخر محسوس ہوتا ہے۔ کاش ہمارے لیڈر بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے وطن پرست ہوجائیں صرف باتوں کی حد تک نہیں بلکہ عملی طور پر تو ہمارا روپیہ اور ملک بھی اتنی تیزی سے اونچائی پر جا پہنچے گا جہاں کسی آئی ایم ایف کو اپنے زہریلے ناخن ہماری طرف بڑھانے کی ہمت نہ ہوسکے گی۔
٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر:

متعلقہ خبریں