Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناشکری کا عکاس لفظ" کاش " اپنی لغت سے مٹا دیں

عنبرین فیض احمد۔ ینبع
دور حاضر میں زندگی میںبہت کچھ حاصل کرنے کے بعد بھی ناآسودگی کا احساس باقی رہتا ہے جس سے پچھتاوے کے جذبے جنم لیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ روزمرہ کی گفتگو سے لے کر ہماری ہر سوچ کاش اگر ایسا ہوتا تو زندگی ایسی نہ ہوتی،جیسے الفاظ پر مبنی ہوتی ہے ۔ لوگوں سے یہ الفاظ بارہا سننے کو ملتے ہیں۔ یوں کہنا زیادہ بہتر ہوگا کہ ناشکری کا عکاس لفظ" کاش "اکثر لوگوں کی زندگی کا اوڑھنا بچھونا بن چکا ہے۔ گفتگو میں اس لفظ کاش کا تناسب روزبروز بڑھتا ہی چلا جارہا ہے۔اسے اپنی لغت سے حرف غلط کی طرح مٹا دینا چاہئے۔ 
حقیقت یہ ہے کہ خواہشات ، ارمان اور آرزوئیں روز بروز اضافے کی جانب گامزن ہیں اور ان کی عدم تکمیل پچھتاوے کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہے ۔ انجام کار جینے کی امنگ دم توڑنے لگی ہے۔ اسی لئے ہمیں اس امر کی تعلیم عطا فرمائی گئی ہے کہ ہر حال میں اللہ کریم کا شکر ادا کرنا چاہئے۔ اپنے اندر شکر گزاری کا جذبہ اور اس کی عادت پیدا کرنا چاہئے تاکہ ہرحال میں اللہ رب کریم کا شکر ادا کیا جائے۔ جہاں تک نفس کا تعلق ہے تو وہ دنیاوی سہولتیں اور عیش و نشاط کا طالب رہتا ہے ۔ انسان کی نہ ختم ہونے والی خواہشات پچھتاوے کی صورت اختیار کرلیتی ہیں جس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ ایسے لوگ احساس کمتری، ندامت اور دل میں خلش لے کر جیتے ہیں۔ 
کاش اور اسی طرح کے کئی ایسے الفاظ ہوتے ہیں جو سوچ کے دھارے کا رخ پچھتاوے کی جانب موڑ دیتے ہیں۔ اس سے ہوتا یہ ہے کہ منفی خیالات جنم لیتے ہیں۔ زندگی اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ تحفہ ہے جس کو پچھتاوے کی نذر کرنا کوئی اچھا عمل نہیں لہٰذا اپنی زندگی کی ناآسودگی، نامکمل خواہشات پر پچھتانے، جلنے، کڑھنے کے بجائے زندگی کا آغاز نئے زاویے سے کریں تاکہ مطمئن زندگی گزار سکیں۔  زندگی بہت مختصر ہے جس میں مسائل و مصائب بھی سامنے آتے ہیں۔ انسان کی نامکمل ، ناآسودہ خواہشات انسان کو بیمار بھی کردیتی ہیں لہٰذاہمیں چاہئے کہ اپنی ذات سے منسلک تمام پچھتاووں کو حکمت و قابلیت سے بدل کر نئی زندگی کی ابتداءکریں۔ رب کریم کی رضا کو ہر لمحہ مدنظر رکھیں تاکہ زندگی خوشگوار ہوسکے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ بندہ اتنا ناشکرا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عطا فرمائی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا۔ ہمیشہ حالات کا ہی رونا روتا رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے احسانات کو ہمیشہ ذہنوں میں رکھنا چاہئے اور اس کے شکر گزار بندوں میں شامل ہونے کی کوشش کرنی چاہئے۔ نفسیاتی ، مادی اور دیگر تقاضوں اور کمزوریوں پر غور کرنا چاہئے ان کی تکمیل پر اللہ کریم کا شکر ادا کرنا چاہئے۔ جب زندگی میں کوئی نعمت اللہ کریم عطا فرماتا ہے یعنی بیماری کے بعد صحت وغیرہ تو اس پر اپنے رب کریم کا شکر گزار ہونا چاہئے۔ تکالیف و پریشانیوں کے خاتمے کے بعد بھی انہیں یاد کرکر کے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے رہنا چاہئے۔ ہمیشہ نعمتوں کا موازانہ کرتے وقت اپنے سے نیچے والوں پر نگاہ رکھنی چاہئے تاکہ شکرگزار ی کا جذبہ بیدار رہے۔ 
شکر گزاری کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ زبا ن سے اللہ رب العزت کا شکر ادا کریں۔ جب دل میں اس کی کسی نعمت کی ٹھنڈک محسوس ہو تو اس کااظہار زبان سے بھی کریں ۔ شکر گزاری سے صحت پر اچھا اور مثبت اثرپڑتا ہے۔ دماغ پرسکون رہتا ہے۔ تحقیق کے مطابق شکر گزاری سے مختلف قسام کی تکالیف سے نجات ملتی ہے۔ جب انسان اپنے آپ کو میسر نعمتوں پر سکر ادا کرتا ہے تو نہ صرف پچھتاوا، غصہ، چڑچڑاہٹ کا خاتمہ ہوجاتا ہے، زندگی مطمئن اور پرسکون ہوجاتی ہے بلکہ اللہ کریم ان نعمتوں میں اضافہ فرما دیتا ہے ۔ زندگی میں دستیاب چیزوں پر نظر ڈالنی چاہئے اور یہ سوچنا چاہئے کہ دنیا میں نہ جانے کتنے ہی ایسے بھی ہیں جنہیں یہ چیزیں میسر نہیں۔ 
 

شیئر: