Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بم دھماکے اور 2اہم شخصیات کی شہادت سراغرساں اداروں کی اہلیت پرسوال

پنجاب کی پوری پولیس اور انتظامیہ لاہور میں جلسے جلوس کو روکنے میں لگی ہوئی ہے، مقصد پاکستان میں خوف وہراس کی فضا اور خلفشار پیدا کرنا ہے، تجزیہ
صلاح الدین حیدر۔ کراچی
ایک ہفتے کے اندر 3 بم دھماکے اور2 اہم شخصیات کی شہادتوں پر سراغ رساں اداروں کی اہلیت پر سوالیہ نشان ہیں۔ صرف چند روز پہلے خیبر پختونخوامیں نیشنل عوامی پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران اے این پی صوبائی اسمبلی کے اُمید وار ہارون بلور 21ساتھیوں سمیت اللہ کو پیارے ہوئے اورآج صبح بنوںمیں سابق وزیر اعلیٰ اور وفاقی وزیر اکرم خان درانی کے قافلے پر حملہ ہوا، وہ خود تو بچ گئے، لیکن قافلے کے 4افراہلاک اور 53زخمی ہوئے۔ دوپہر کو بلوچستان عوامی پارٹی کے ایک سرکردہ رہنما سراج رئیسانی بلوچستان کے اندرونی علاقے مستو نگ میں بم دھماکے میں شہید ہوگئے۔پہلے حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی،لیکن آج کے دونوںحملوں کے بارے میں پولیس اور خفیہ ایجنسیاں ابہام کا شکار ہیں۔بلوچستان کے آئی جی پولیس نے یہ کہہ کر کہ فی الحال خودکش حملے پرحتمی طورپراس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا، مزید ابہام پیدا کردیا۔لگتا تو ایسا ہی ہے کہ صوبہ کے پی کے اور بلوچستان دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔ ان کا مقصد پاکستان میں خوف و ہراس کی فضا اورخلفشار پیداکرنا ہے۔ تحریک انصاف کے وائس چیئر مین اور صف اوّل کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کئی ملک دشمن ایجنسیاں ملک کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کیلئے مستقل طور پر سر گرم ہیں، یہ کام انہی کا ہوسکتاہے لیکن ان کابیان محض ایک عام سطح کی رائے سے زیادہ کچھ بھی نہیں۔ کسی تنظیم یا فرد کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ باریک بینی سے دیکھا جائے تو پھر پنجاب اور کے پی کے کی نگراں حکومتیں اپنی ذمہ داریوں میں ناکام ہوگئی ہیں۔ پنجاب کی پوری پولیس اور انتظامیہ لاہور میںجلسے جلوس کو روکنے میں لگی ہوئی ہے۔پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کی تمام تر توقعات عوام الناس کو روکنے میں لگ گئے اور وہ اپنے اصل کام جو کہ ملک دشمن عناصر پر نظر رکھنا تھا ،سے غافل ہوگئے۔ظاہر ہے طالبان ہوں یا کوئی اور، ان کو انتشار پھیلانے کا موقع ہاتھ آگیا۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: