Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہم کمزور نہیں

 زبیر پٹیل ۔ جدہ
گزشتہ دنوں ماسکو میں فیفا فٹبال ورلڈ کپ کا دوسرا سیمی فائنل کروشیا اور انگلینڈ کی ٹیموں کے درمیان ہوا۔ انگلینڈ کی فٹبال ٹیم دنیائے فٹبال میں معروف ہے جبکہ اسکے مقابلے میں کروشیا کی ٹیم غیر معروف ہے اور اس کے کھلاڑیوں کے نام بھی اتنے مقبول نہیں۔اس میچ سے جو بات دیکھنے کو ملی اس سے ہمیںسیکھنا چاہئے وہ یہ کہ کروشیا کی ٹیم نے جس محنت، لگن اور عزم وحوصلے کیساتھ اس میچ میں انگلینڈ جیسی بڑی ٹیم کا مقابلہ کیا وہ لائق تحسین اور قابل ستائش ہے۔مجھے یقین ہے کہ فائنل کھیلنے سے قبل ہم میں سے بہت سے لوگ کروشیا کے کھلاڑیوں کے نام جاننے لگیں گے۔شاید اسی لئے کہا گیا ہے کہ کسی کو بھی حقیر مت جانو۔ کیا پتہ یہی حقیر چیز کل آپ سے آگے نکل جائے۔ خرگوش اور کچھوے کی کہانی اسی لئے آج تک مشہور ہے۔
فیفا ورلڈ کپ میں میسی اور رونالڈو جیسے معروف کھلاڑی کوئی خاص کارکردگی نہ دکھاسکے اور انکی ٹیمیں پہلے ہی راﺅنڈمیں باہر ہوگئیں۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ صرف نام اور ناموری ہی ہر وقت کام نہیں آتی بلکہ انسان کی محنت اور اسکا عزم و حوصلہ اسے کامیابی کی منزل تک پہنچاتا ہے۔ 
اس میچ میں ہم سب کیلئے ایک اور سبق ہے ۔وہ یہ کہ کروشیا کی ٹیم ایک ٹیم بن کر کھیلی اور انگلینڈ کی ٹیم پر بھاری پڑ گئی جسکا نتیجہ یہ ہوا کہ اس نے میچ کو کئی مواقع پر دلچسپ بھی بنایا۔یہی سبق پاکستانی کرکٹ ٹیم اور ہم سب پاکستانیوں کو بھی لینا چاہئے کیونکہ اس وقت ہم مالی لحاظ سے بہت کمزور ہیں ۔ اس وقت ہمارا مقابلہ دنیا کی بڑی طاقتوں اور معیشتوں سے ہے۔ ہمیں گھبرانا نہیں چاہئے۔ ہمارے ملک کا پلس پوائنٹ یہ ہے کہ ہمارے یہاں نوجوانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور اس سے فائدہ اٹھا کر انہیں اچھی تعلیم دلوا کر ماہر اقتصاد اور ماہر خزانہ پیدا کئے جائیں بلکہ کروشیا کی ٹیم کو مثال کے طور پرسامنے رکھ کر کام کرنا چاہئے۔ اگر ہم پاکستانی مٹھی بن جائیں اور کام کریں تو ہمیں کوئی آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتا ۔بس ہمیں اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ ہونا چاہئے۔ہمارے کام کی دیانت اور مستعدی کی پوری دنیا معترف ہے۔ ہم اپنی صلاحیتوں کا عملی مظاہرہ دکھانے کی کوشش کریں تو نامور ممالک کو پیچھے چھوڑدینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔دنیا کو بتا سکتے ہیں کہ ہم کسی طور کمزور نہیں۔ آزمائش شرط ہے۔
********
 

شیئر:

متعلقہ خبریں