Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گاڑیوں کافحص ،اژدحام اور جھگڑا

محمد الحسانی ۔ عکاظ
گاڑیوں کے سالانہ معائنے کا نظام جسے الفحص الدوری کہا جاتا ہے، تقریباً 2عشرے قبل قائم کیا گیا تھا۔ اسکے تحت ہر گاڑی کا سالانہ کمپیوٹر کے ذریعے معائنہ کیا جاتا ہے۔اس میں نئے ماڈل کی گاڑیوں کیلئے بھی کوئی رعایت نہیں ہوتی۔ گاڑیوں کے مالکان فحص کرانے کیلئے کمپیوٹر اسٹیشنوں کی طرف یلغار کرتے ہیں۔ وہاں بھیڑبھاڑ ہوتی ہے۔ ان میں سے ایک مکہ مکرمہ کے شمالی علاقے اور ایک مدینہ منورہ روڈ پر واقع ہے۔ جو گاڑی پہلی بار فحص کیلئے جاتی اور وہاں سے اسٹیکر لیکر نکلتی ہے تو موقع پر موجود لوگ تالیاں بجاکر گاڑی کے مالک کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ بیشتر گاڑیاں پہلی بار کمپیوٹر معائنے سے کامیاب ہوکر نہیں نکلتیں۔ زیادہ تر کو دوسری بار اور اچھی خاصی تعداد میں گاڑیوں کو تیسری بار تک فحص کرانا پڑتا ہے۔ اسٹیشن کے اہلکار کبھی کبھار گاڑی میں موجود بنیادی خرابی کی نشاندہی کرکے اصلاح کی ہدایت کرتے ہیں او ربہت ساری خرابیاں ایسی ہوتی ہیں جو سطحی نوعیت کی ہوتی ہیں۔ اس چکر کے باعث فحص دوری کے مراکز کے اطراف بہت سارے ورکشاپ قائم ہوگئے ہیں۔ فحص دوری کے مراکز کے اہلکاروں او رورکشاپوں کے غیر ملکی کارکنان کے درمیان ساز باز کے رشتے استوار ہوچکے ہیں۔پہلی بار گاڑی فیل ہونے پر ورکشاپ کے کارندے اپنی گارنٹی پر دوسری بار میں گاڑی پاس کروا دیتے ہیں۔
دیکھنے میں آیا کہ جب فحص مراکزپر بھیڑ بھاڑ کی زیادہ شکایات ہوئیں اور فحص میں گاڑی پاس کرانے کے اخراجات بڑھ جانے کے شکوے بلند کئے گئے تو گاڑیوں کے فحص کو ہر 3برس بعد گاڑیوں کے استمارے سے مربوط کردیا گیا۔ اس تبدیلی پر گاڑیوں کے مالکان کئی برس تک سالانہ فحص کے جھنجھٹ سے بچے رہے۔ اب ایک بار پھر سالانہ کمپیوٹر کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایسے وقت میں بحال کیا گیا ہے جبکہ گاڑیو ںکی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے۔ نتیجتاً فحص کے مراکز کے اطراف شدید اژدحام اور قطار در قطار گاڑیاں کھڑی نظر آنے لگی ہیں۔ اب ہو یہ رہا ہے کہ گاڑیوں کے مالکان فجر کی نماز ادا کرتے ہی فحص دوری کے مرکز کا رخ کرتے ہیں۔ اسکے باوجود وہ فحص دوری کے مرکز کے سامنے پہلے سے قطار میں لگے لوگوں کو دیکھ کر حیرت زدہ رہ جاتے ہیں۔ بعض اوقات2 کلو میٹر طویل لائن ملتی ہے۔ 3،3گھنٹے انتظار کے بعد انکا نمبر آتا ہے۔ سورج کی گرمی شدت اختیار کرلیتی ہے۔ موسم گرما میں ایک طرف تو دھوپ کی تمازت اور دوسری جانب گاڑیوں کی بھیڑ بھاڑ اور ان سے نکلنے والے دھویں سے فضا بوجھل ہوجاتی ہے۔
لمبی قطاریں اور شدید اژدحام کی مصیبت جھیلنے والے محکمہ ٹریفک سے امید کررہے ہیں کہ وہ درپیش مسائل کو حل کرنے کیلئے 2بنیادوں پر کام کریںگے۔ ایک تو یہ کہ اللیث روڈ پر مکہ مکرمہ کے جنوب میں فحص دوری کا ایک اور اسٹیشن قائم کیا جائے۔ ایساکرنے سے فحص کیلئے آنے والوں کو سہولت ہوگی اور لمبی قطار میں لگنے کی زحمت سے بچ جائیں گے۔ دوسرا کام یہ کیا جائے کہ گاڑیوں کے فحص کو استمارے کی تجدید کے ساتھ جوڑ دیا جائے جیسا کہ گزشتہ برسوں کے دوران کیا جارہاتھا۔ 3 برس میں ایک بار فحص کی پابندی سے گاڑیوں کے مالکان چین کا سانس لیں گے۔ انہیں سہولت حاصل ہوگی پھر محکمہ ٹریفک کا یہ ہدف بھی پورا ہوگا کہ ہر گاڑی اندراور باہر سے ٹھیک ٹھاک ہوگی۔ انکا منظر اچھا ہوگا۔ جہاں تک ناکارہ گاڑیوں کا معاملہ ہے تو انہیں سڑکوں پر آنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ ان میں وہ گاڑیاں بھی شامل ہوں جو کمپیوٹر کرانے کے باوجود ناکارہ ہوگئی ہوں اور وہ گاڑیاں بھی جو کمپیوٹر کرانے سے بچی ہوئی ہوں۔ وجہ یہ ہے کہ اگر کسی گاڑی کے سڑک پر آنے سے دوسری گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو تکلیف ہورہی ہو اور اس سے انہیں نقصان پہنچ رہا ہو تو انہیں سڑکوں پر آنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے ۔ میرا خیال ہے کہ ان دونوں تجاویز پر اگر عملد رآمد ہوجائے تو ایسی صورت میں گاڑیوں کے مالکان چین کا سانس لیں گے اور گاڑیوں کے مالکان پر کمپیوٹر کرانے کی پابندی کے مطلوبہ اہداف بھی حاصل ہوجائیں گے۔
 ٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: