Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بن لادن گروپ سمیت الحرم کرین کے تمام ملزمان پر ازسرنو مقدمہ چلانے کا امکان

مکہ مکرمہ.... باخبر ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ بن لادن گروپ سمیت الحرم کرین کے تمام ملزمان پر ازسر نو مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ اس کا امکان ہے کہ مکہ مکرمہ کی فوجداری عدالت نے 13ملزمان کی برا¿ت کا جو فیصلہ کیا تھا اسے سپریم کورٹ کالعدم کر کے پورا مقدمہ دوبارہ سے چلانے کی ہدایت جاری کر دے۔ عکاظ اخبار نے اس کی تفصیلات دیتے ہوئے واضح کیا کہ سعودی سپریم کورٹ الحرم کرین کے مقدمے میں ملزمان کی برات کا فیصلہ کالعدم کرکے فوجداری کی مکہ عدالت کو مقدمے کی دوبارہ سماعت کا حکم جاری کریگی۔ ذرائع کا کہناہے کہ سپریم کورٹ سعودی عرب میں سب سے بڑا عدالتی ادارہ ہے۔ اس نے ربیع الاول 1439ھ کو اپیل کورٹ کی جانب سے جاری کردہ فوجداری کے فیصلے کا جائزہ لے لیا ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ سپریم کورٹ برات کے فیصلے کو کالعدم کردے۔ 4ملزمان کے وکیل کا کہناہے کہ 13ملزمان کی برات کا فیصلہ کالعدم ہوگا ان میں بن لادن گروپ بھی شامل ہے۔ برات کے فیصلے کو کالعدم کرنے پر معاملہ ایک بار پھر ابتدائی حالت میں چلا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوگا۔ اگر فیصلہ کالعدم ہوتا ہے تو ملزمان اور گواہوں کو دوبارہ عدالت میں پیش ہونا پڑیگا۔ ممکن ہے کہ عدالت کسی اور فریق کو بھی طلب کرکے بیان ریکارڈ کرائے۔ مکہ فوجداری کی عدالت نے 2اکتوبر 2017ءکو 108صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیاتھا۔ عدالت نے بن لادن گروپ سمیت تمام 13ملزمان کو الحرم کرین گرنے کی ذمہ داری سے بری کردیا تھا اور طے کیا تھا کہ ملزمان حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی دیت کے پابند نہیں۔فوجداری کی عدالت نے 25صفحات میں برا¿ت کے اسباب ریکارڈ کئے تھے جبکہ ملزمان کے جوابات اور وکلائے دفاع کی یادداشتیں 75صفحات پر مشتمل تھیں۔ اطلاع یہ ہے کہ پبلک پراسکیوشن نے مذکورہ فیصلے پر 6اہم اعتراضات ریکارڈ کرائے ہیں۔ پہلا اعتراض یہ ہے کہ ملزمان کے جواب تسلی بخش نہیں۔ دوسرا اعتراض یہ ہے کہ سلامتی ضوابط پر عملدرآمد کے حوالے سے حتی الامکان اقدامات کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا ، تیسرا اعتراض یہ ہے کہ کرین کے حوالے سے حالات کا اندازہ لگانے میں کوتاہی پائی گئی۔ چوتھا اعتراض یہ ہے کہ متعلقہ ذمہ داران نے مطلوبہ احتیاطی تدابیر نہیں اپنائیں۔ پانچواں دعویٰ یہ ہے کہ آندھی سے قبل 2انتباہ جاری کئے گئے تھے انہیں درخوراعتنا نہیں سمجھا گیا۔ چھٹا اعتراض یہ ہے کہ جائے وقوعہ پر 3300اہلکاروں میں سے کسی ایک کی بھی موجودگی ثابت نہیں کی گئی۔ پبلک پراسیکیوشن نے دعویٰ کیا کہ الحرم کرین کے ذمہ داران نے لاپروائی اور کوتاہی کا مظاہرہ کیا۔ 
 

شیئر: