Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سفرِ حج کو با مقصد بنائیں

حرمین شریفین میں قیام کے دوران فرائض و واجبات کے علاوہ ہر دن زیا دہ سے زیادہ قرآن مجید کی تلاوت کریں
* * * *حافظ محمد ہاشم صدیقی۔ جمشید پور* * *
اسلام کے فرائض میں سے ایک مستقل فرض بیت ا للہ کا حج ہے جو بندے پر عقل و بلوغ اور اسلام کے بعد صحت و تند رستی کی حا لت میں فرض ہے۔حج کے ار کان، میقات سے احرام باندھنا، عرفات میں ٹھہر نااور خا نہ کعبہ کی زیارت و طواف وغیرہ کر نا اس پر سب کا اجماع ہے۔ بغیر احرام کے حرم شریف کے حدود میںداخل نہیں ہو نا چا ہیے۔ حرم کو حرم اس لیے کہا جاتاہے کہ یہ مقام ابراہیم ہے اور امن وحر مت کی جگہ ہے، سب سے اول مسجد جو خدائے تعالیٰ کی عبادت کے لیے بنائی گئی وہ ہے جو مکہ میں ہے یعنی کعبہ شریف وہ مبارک گھر ہے۔ یعنی اس میں مغفرت و رحمت ہے اور سارے جہان کے لیے سیدھی راہ اور ہدایت کی بنیاد ہے۔ سب رسولوں کا، ولیوں اور مسلمانوں کا قبلہ گاہ ہے، اس میں اللہ سبحا نہُ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں قرآن مجید میں ار شاد باری تعالیٰ ہے:
    ’’ بات یہ ہے، اور جو اللہ کی نشا نیوں کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کی پر ہیز گاری سے ہے۔‘‘( الحج32)۔
    قر بانی کے جانور بھی شعائر اللہ میں سے ہیں۔سیدنا محمد بن ابی مو سیٰ رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں:    ’’ عر فات میں ٹھہر نا اور مز دلفہ اور رمی جمار اور سر منڈ وانا اور قر بانی کے اونٹ شعا ئر اللہ ہیں۔‘‘(حدیث)۔
     ابن عمر رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں، میں نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پو چھا: شعا ئر اللہ کیا ہیں؟ آپ نے فر مایا: بیت اللہ اور صفا مروہ(حدیث)۔
    اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں اور نبی کریم  نے احا دیث طیبہ میں اللہ کی نشا نیوں کی عظمت بیان فر مائی ہے اور ان کی تعظیم کا حکم فر مایا۔ الحمد للہ! آپ کو اللہ نے اپنے گھر بلایا اور حج جیسی نعمت عطا فر مائی تو(آپ) حجاج کرام کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ حج جیسی اہم عبادت کو صحیح طریقہ سے ادا کرنے کی کوشش کریں اور ساتھ ساتھ اس عبادت والے سفر کو با مقصد بنائیں۔حج کے تو 5ایام ہیں لیکن آپ کو وہاں38دن سے لیکر44 دن تک کا وقت ملتا ہے جس میں مدینہ شریف میں آقا  کی مسجدمیں 8 دن کی حاضری کا شرف حاصل ہو تاہے۔آپ اپنے نصیب پر خوش ہوں ۔دنیا کا ہر مسلمان خانہ کعبہ کی زیارت اور مدینہ منورہ کی حاضری کی تمنا رکھتا ہے۔آپ کی تمنا پوری ہو رہی ہے تو اس کے ایک ایک لمحے کو کار آمد بنائیں۔ ابھی سے آپ حج کے سفر کا چارٹ بنائیں کہ ہم وہاں جاکر زیادہ سے زیادہ وقت حرم مکہ وحرم نبوی شریف میں گزا ریں گے۔ نماز با جماعت اورہر روز زیادہ زیادہ سے نفل نمازیں ادا کریں گے۔ ان شا ء اللہ تعالیٰ۔
    حرمین شریفین میں قیام کے دوران فرائض و واجبات کے علاوہ ہر دن زیا دہ سے زیادہ قرآن مجید کی تلاوت کریں۔ کم ازکم 5 قرآن مجید کی تلاوت پوری کریں،آقا کی بار گاہ میں کم ازکم ایک لاکھ درود پاک کا نذرانہ پیش کریں۔ زیادہ سے زیادہ تو بہ استغفار کریں ۔نبی رحمت  کی بار گاہ میں تو بہ قبول ہو تی ہے اسکی بہت اہمیت و فضیلت ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اور ہم نے ہر ہر رسول کو صرف اسی لئے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے اور جب انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا توتیرے پاس آجاتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے اور رسول بھی اُن کیلئے استغفار کرتے، تو یقینا یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو معاف کرنیوالا مہربان پاتے۔‘‘(النساء64)۔
    مسجد حرام میں کم از کم 15 قرآن مجید ختم کریں اور طواف کعبہ زیادہ سے زیادہ کریں۔توبہ استغفار زیادہ سے زیادہ کریں۔ زیادہ زیادہ عمرے کریں۔ قر آن کریم میں حج و عمرہ کی بہت فضیلت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:    وَاَتِمُّ ا الْحَجَّّ  وَا لْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ ۔ ’’حج اور عمرہ اللہ کے لیے پورا کرو۔ ‘‘( البقرہ196)۔
    یہ ایسی عبادت ہے کہ ہمیشہ ہوتی رہے گی۔حج و عمرہ کی فضیلت پر یہ حدیث پاک ملا حظہ فر مائیں۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
     ’’بیت اللہ کاحج اور عمرہ یا جوج ماجوج کے نکلنے کے بعد بھی ہوتا رہے گا۔‘‘(صحیح بخاری ) ۔
    یاد رہے کہ حج کے ایام آنے کے4 روز قبل بالکل آرام فر مائیں تاکہ آپ حج کے ارکان پورے کر نے کے لیے چاک و چوبند رہیں۔
    ابھی سے ذہن بنائیں:
    ابھی سے اپنا،اپنے بچوں ،ناتی ،پوتا ،احباب و رشتے داروں کے ذہن کو(Mind make up) کریں کہ اس سے پہلے جو سفر ہم نے کئے،گھو مے پھرے واپسی پر آپ لو گوں کے لیے تحفہ،تحائف لائے اس بار اپنے لئے اورآپ سب کے لیے بہترین گفٹ لائیں گے جو انمول ہیں جنکی کوئی قیمت نہیں لگا سکتا ۔میں حر مین شریفین جاکر عبادت و ریاضت کرکے حج کا فریضہ ادا کروں گا، وہاں سے واپس آنے پر مولیٰ کریم مجھے سب سے بڑا انعام عطا فر مائے گا ،مجھے گنا ہوں سے پاک کردے گا ۔آنے کے بعد میں قرآن وحدیث کے حکم پر عمل کروں گا۔ (میں وہاں سے کسی طرح کے دنیا وی سامانِ تعیش نہیں لائوں گا) اللہ ورسول نے جیسا فر مایا ہے ویسی زندگی گزارنے کی کوشش کروں گا،فر مان الٰہی ہے: جو ایمان لائے اور اپنے ایمان میں کسی ناحق کی آمیزش نہ کی انہی کے لیے امان ہے اور وہی راہ پر ہیں(الانعام 82)۔ رسول اللہ نے فر مایاـ: جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں گناہوں کی آمیزش نہیں کی، تو آپ کے اصحاب نے کہا یا رسو ل اللہ !  یہ تو بہت مشکل ہے۔ ہم میں کون ایسا ہے جس نے گناہ نہیں کیا۔ تو یہ آیت کریمہ اتری اور شرک سے منع کیا گیا(بخاری )۔اب ہم شرک نہیں کریں گے ،ہم گناہوں سے پاک  وصاف ہوکرآئے ہیں، اب ہم اللہ ورسول  کی پیروی کریں گے، میرے پیارے نبی  کا فر مان عا لیشان ہے کہ: اگر کسی شخص کے دروازے پر نہر جاری ہو اور وہ روزانہ اس میں5 بارنہائے تو تمہارا کیا گمان ہے۔ کیا اس کے بدن پر کچھ بھی میل رہ سکتا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ نہیں یا رسو ل اللہ! ہر گز نہیں۔آپ نے فر مایا یہی حال پا نچوں وقت کی نمازوں کا ہے کہ اللہ ان کے ذریعہ سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے( بخاری شریف) ۔جب اللہ نے اتنا کرم فر مایا، گنا ہوں سے پاک کر دیا تو اب ہم برابر نماز ادا کریں گے تا کہ اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹا تا رہے۔ ہم حج سے واپسی پر کسی طرح کا کوئی گفٹ کسی کے لیے نہیں لائیں گے، تم لوگ آس لگا کر مت رکھنا۔ ہاں وہاں کا تحفہ’’آب زم زم‘‘شریف اور کھجوریں لائوں گا جو شفا ہے جس کو پینے کے لیے ساری دنیا کے لوگ چاہت رکھتے ہیں۔
مدینہ منورہ کی حاضری اور آداب :
    مدینہ منورہ میں صحابہ کرام سے لیکر بڑے بڑے اولیائے کرام نے ادب سے حاضری کو اپنے لیے سعادت مانا۔ وہاں جاکر ادب سے رہیں۔ کعبہ شریف اور روضۂ  رسول کی جانب پیر نہ پھیلائیں، آواز بلند نہ کریں ،آہستہ گفتگو کریں۔    حضرت جنید بغدادی علیہ الرحمہ اور حضرت بایزید بسطامی علیہ الرحمہ جیسے بڑے بڑے اولیا اللہ بھی جب اس بارگاہ میں حاضر ہوتے  تو ادب سے سانس تک روک کر حاضر ہوتے کہ کہیں تیز تیز سانسوں سے بارگاہ رسالت میں بے ادبی نہ ہوجائے۔اللہ رب ا لعزت کا فر مان ہے : اے ایمان والو! اپنی آوازیں اونچی نہ کرونبی کی آواز سے اور ان کے حضور بات چِلّا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چِلّا تے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اکارت نہ ہو جائیں اور تمھیں خبر نہ ہو( الحجرات2)۔ مسجد نبوی شریف اور روضہ رسول کے سامنے ٹھہر کر آہستہ آہستہ درود وسلام پیش کریں۔
     آپ اللہ ورسول کے مہمان ہیں۔مہمان کو چا ہیے کی میز بان کی شان، عظمت و جلال کی قدر کریں ۔ایسا نہ ہوکہ ساری ریاضتیں و عبادتیں بر باد ہو جائیں۔ حر مین شریفین میں کسی سے الجھیں نہیں خاصکر وہاں انتظا می امور کے ذمہ داروں( پولیس) سے، صبر کے ساتھ اپنی عبادت میں دھیان دیں اور اپنے غصہ کو قابو میں رکھیں۔ کسی شخص کو بھی انعام ملتا ہے تو وہ اس انعام ،ٹرافی، سرٹیفکیٹ، سپاس نامہ کو سنبھال کر رکھتا ہے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے بڑا اعزاز ملا ہے، اس کی قدرو منزلت کا خیال ہمیشہ ہمیش رکھیں عبادات ومعا ملات دونوں میں،تبھی آپ صحیح حاجی کہلانے کے حقدار ہوں گے ور نہ آپ نظر دوڑائیں اپنے ارد گرد،ایسے کتنے ہی لوگ ملیں گے جو حج سے  آنے کے بعد وہی پرانے طرز زندگی کو اپنائے ہوئے ہیں۔ کوئی بدلا ئو نہیں۔ وہی الٹا سیدھا کر رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس نعمت عظمیٰ کی اہمیت کو سمجھنے اور قدر کر نے کی توفیق عطا فر مائے۔ آ مین ثم آمین۔
مزید پڑھیں:- - - -خلقِ خدا قابلِ محبت ہے ، نفرت کے لائق نہیں

شیئر: