Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراقی سرحدوں پر انارکی کا راج

عبدالرحمن الراشد ۔ الشرق الاوسط
جنوبی عراق میں امسال موسم گرما گزشتہ برسوں سے یکسر مختلف ہے۔ وہاں جہنم کی گرمی کا ماحول نظر آرہا ہے۔دن میں چند گھنٹے بجلی آتی ہے اور غائب ہوجاتی ہے۔ ایران نے عراق کو توڑ ڈالا ہے۔ عراق بڑا ملک ہے۔ حکومت سے آزاد ہے۔ عراق کا موسم گرما مسائل کی فضا ساز گار بنائے ہوئے ہے۔ انارکی ، لشکر کشی اور انقلابات کی آگ بھڑکانے میں یہ موسم اچھی خاصی نظائر رکھتا ہے۔ 
النجف اور البصرہ شہروں کا فاصلہ اچھا خاصا ہے۔ 400کلو میٹر سے زیادہ کا ہے۔ اس کے باوجود انارکی دونوں شہرو ںکو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ عراق کے دیگر شہرو ںکے مقابلے میں بصرہ زیادہ مشکل میں ہے۔ واقعات کا تسلسل ظاہر کرتا ہے کہ عراق کی مرکزی حکومت کو کمزور کرنے اور پورے خطے پرخطرات کے بادل منڈلانے کیلئے جنوبی عراق میں گرما گرمی جان بوجھ کر پیدا کی جارہی ہے۔ بصرہ ہی نہیں پورا عراق زد میں ہے۔ موجودہ عراق 2 غیر مستحکم ادوار کی باقیات سے نکلنے کیلئے کسمسا رہا ہے۔ ایک مرحلہ صدام کے اقتدار کا تھا۔ یہ 25برس تک قائم رہا۔ یہ جنگو ںاو ربحرانوں کا دور مانا جاتا ہے۔ پھر عراق پر لشکر کشی کا دور شروع ہوا جس سے پورا ملک انارکی کے دلدل میں پھنس گیا۔ پھر ہم نے حیدر العبادی کے برسراقتدار آنے تک عراق میں تدریجی اصلاح کے مناظر بھی دیکھے۔
بصرہ کی انارکی وفاقی حکومت کی کمزوری کا قدرتی نتیجہ ہے۔ بغداد کی حکومت مرد بیمار کی حکومت ہے۔ یہ اقتدار میں مختلف جماعتوں، گروپوں اور ملیشیاﺅں کی شمولیت کے باعث اپنا فرض ادا نہیں کرسکتی۔ علاوہ ازیں امریکی ایرانی کشمکش کے اثرات بھی اب سب لوگو ںکو نظر آنے لگے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کامیاب خودمختار عراق کے قیام کی راہ میں سب سے بڑا چیلنج ایران ہے۔ ایرانی حکمراں اپنے پڑوسی ملک عراق کو اپنا جغرافیائی ، فرقہ وارانہ حصہ سمجھ رہے ہیں۔ ایران گزشتہ برسو ںکے دوران ایسے گروپ تخلیق کرنے میں کامیاب ہوچکا ہے جنہوں نے بغداد کے اقتدار کو کمزورکردیا ہے۔ الحشد الشابی ایران کی پیداوار ہے او ریہ بفر اسٹیٹ کا کردار ادا کررہی ہے۔ علاوہ ازیں عراق کے ساتھ دو طرفہ غیر منصفانہ معاہدے بھی ہوچکے ہیں۔ تیل کی آمدنی تحریبی سرگرمیوں میں استعمال ہورہی ہے۔ عراقی حکومت ایک طرح سے ایران کی دم چھلا بن چکی ہے۔ 
ایران لبنان اور یمن والا کھیل جنوبی عراق میں بھی کھیلنا چاہتا ہے۔ وہ پورے خلیج کو انارکی اور خود ساختہ بحرانوں کے حوالے کرنے کے درپے ہے۔ ایران کو امریکہ اقتصادی اور سیاسی اعتبار سے دباﺅ میں لا رہا ہے۔ جوابی کارروائی کے طورپر ایران خطے کے تمام ممالک کو زیر بار کرنے کے درپے ہوگیا ہے۔ اس کی کوشش ہے کہ بالاخر امریکہ کے ساتھ نیا ایٹمی معاہدہ ہو۔ سابقہ معاہدے سے زیادہ بہتر ہو اور ایران کی اپنی شرائط پر ہو۔
 ٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: