Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایوب صابرکے ا عزاز میں شام،”آل پنجاب مشاعرہ“ بن گئی

ادب ڈیسک۔ فیصل آباد
 
مشاعرے ہماری تہذیب و ثقافت کے آئینہ دار ہیں۔ اس سے زبان و ادب کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ پاکستان کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد کی دھرتی ادب کے لئے زرخیز ہے۔ 
فیصل آباد کی فعال ادبی تنظیم ©”بزمِ منصور سحر انٹرنیشنل“ اور فیصل آباد آرٹس کونسل کے زیرِ اہتمام نصرت فتح علی خان آڈیٹوریم میں شہرِ اقبال کے مزاحمتی شاعر ، فکاہ نگار، افسانہ نگار محمد ایوب صابرکے اعزاز میں مشاعرے کا اہتمام کیا گیا۔ اس مشاعرے کی تمام تر کامیابی کا سہرا معروف شاعر اور بزمِ منصور سحر انٹرنیشنل، فیصل آباد کے صدرمنصور سحر کے سر جاتا ہے۔ مشاعرے کی صدارت صدرِ شعبہ اردو گورنمنٹ کالج آف سائنس وحدت روڈ لاہورکے ڈاکٹر اصغر بلوچ نے کی۔ مہمانِ خصوصی کی نشست پر صاحبِ جشن محمد ایوب صابر متمکن تھے۔ مہمانانِ اعزازی کی نشستوں پر احمد شہباز خاور، ظفر اقبال سجن، اعجاز ساغر، محبوب سرمد، ڈاکٹر رسیلا فاروق اور فقیر فیصل آبادی جلوہ افروز تھے۔
نظامت کے فرائض وارث علی وارث نے خوش اسلوبی سے ادا کئے۔ محفل دو حصوں پر مشتمل تھی۔ پہلے حصے میں محمد ایوب صابر کے فن پر روشنی ڈالی گئی جبکہ دوسرے حصے میں شاندار محفل ِ مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ نجی ٹی وی چینل نے مشاعرے کو ٹی پر دکھانے کا اہتمام کیا تھا۔ تمام مشاعرے کو فیس بک پر لائیو دکھایا گیا۔ 
محفل کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت امانت زبیری نے حاصل کی جبکہ نعت طیبہ کی سعادت افضل وارثی نے حاصل کی۔وارث علی وارث نے محمد ایوب صابر کا مکمل تعارف پیش کیا۔موصوف کے فن پر روشنی ڈالتے ہوئے غلام مصطفی نے کہا کہ محمد ایوب صابر نے سعودی عرب میں قیام کے دوران شعر و ادب کے لئے بے پناہ خدمات انجام دیں۔ انہوں نے نہ صرف خود شاعری تخلیق کی بلکہ وہ ایم فِل اور پی ایچ ڈی اسکالرز کے ساتھ رابطے میں بھی رہتے ہیں۔ 
اسے بھی پڑھئے:تمہی بتاﺅ کہ کیا کروں میں
فقیر فیصل آبادی نے کہا کہ سعودی عرب میں رہتے ہوئے محمد ایوب صابر سے ملنے کا اکثر موقع ملتا تھا۔ یہ مشاعروں کا اہتمام کر کے شعرائے کرام کو ایک جگہ جمع کرتے تھے۔ اے ایچ عاطف نے کہا کہ آج شاعری تو بہت تخلیق ہو رہی ہے لیکن نثر کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ محمد ایوب صابر نے شاعری کے علاوہ بہترین نثر تخلیق کی ہے۔ ان کے افسانوں میں کردار بولتے ہیں۔ مجھے ایوب صابر کی شاعری سننے اور افسانے پڑھنے کا موقع ملا ہے۔ یہ ہمارے لئے انتہائی خوشی کا موقع ہے کہ آج محمد ایوب صابر ہمارے درمیان فیصل آباد میں موجود ہیں۔
ڈاکٹر اصغر بلوچ کے کہا کہ میرا ایوب صابر سے دیرینہ تعلق ہے۔شعرا ءکے تعارف سے ہم اپنی ثقافت کے قریب ہوتے ہیں۔ انہوں نے تحقیق کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ جب تک آپ تخلیق کار کو اُس کا مقام نہیں دیں گے، اُس وقت تک آپ حقیقی معنوں میں معاشرے کی خدمت نہیں کر سکیں گے۔ ادب معاشرے کو توازن عطا کرتا ہے۔ اگر محبت کرنے والا ایک بھی دل مل جائے تو ادب کبھی نہیں مرتا۔ محمد ایوب صابر جیسے لوگوں نے دلوں تک رسائی حاصل کی ہے۔ مجھے ان کی تخلیقات میں تنوع نظر آتا ہے۔ آج کا دن غیر معمولی ہے کیونکہ یہاں پر نہ صرف کثیر تعداد میں شعرا ءتشریف لائے ہیںبلکہ ادبی ذوق رکھنے والے سامعین بھی موجود ہیں۔
اس مرحلے پر محفل ِ مشاعرہ کا آغاز ہوا۔ شعراءنے اپنی اپنی شعری زنبیل سے منتخب کلام پیش کرنا شروع کیا تو سماں بندھ گیا۔ واہ واہ اور مکرر ارشاد کا سلسلہ شروع ہو گیا جو وقت گزرنے کے ساتھ نکھرتا گیا۔ شعراءنے کلام پیش کرنے میں درست انتخاب کیا اور سامعین نے داد دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ شام ساڑھے6 بجے شروع ہونے والا مشاعر ہ رات کے ساڑھے 11 بجے تک جاری رہا۔
وارث علی وارث، عاشور حسین، ریاض احمد خلجی، مسرت رحمت، گوہر شیرازی، سحرشیرازی، شہباز منظر، احمد سعید، ساجد علی ساجد، شمع کنول، شعیب الطاف، عمر حیات کیفی، امین بابر،عامر ریاض،رئیس الرحمان،منظر ناظر،علی اعجاز ساغر،محمد شریف،شہباز منظر،سائرہ حمید تشنہ،منیر خاور،سجیل قلزم، باسط ممتاز، جمال شاہد،منصور سحر،بشریٰ ناز،فقیر فیصل آبادی،محمد انو ر جانی،ڈاکٹر اظہار احمد گلزار،اے ایچ عاطف،محبوب سرمد، احمد شہباز خاور، ظفر اقبال سجن ،محمد ایوب صابر اور ڈاکٹر اصغر بلوچ نے اپنا کلام پیش کیا۔ امین بابر نے محمد ایوب صابر کو اپنا شعری مجموعہ پیش کیا۔ فاروق سلطان چٹھہ، ثمرہ ایوب، محمد عبداللہ، وہاب سلطان، شاہد فاروق، فرخ بٹ، شازیہ، اعجاز اعوان، اختر حسین، نرگس رحمت، آصف سردار نے خصوصی شرکت کی۔ مشاعرے میں فیصل آباد، تاندلیانوالہ، جڑانوالہ،چنیوٹ، میاں چنوں، کھرڑیانوالہ، رحیم یار خاں،سیالکوٹ، سمندری، ننکانہ صاحب اورگوجرہ کے شعرا ءاور سامیعین نے شرکت کی۔یوںیہ مشاعرہ آل پنجاب مشاعرے کی صورت اختیار کر گیا۔یہ بزم شعراءاور سامعین کرام کے لئے یادگار ثابت ہوئی۔

شیئر: