Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیلوریز کی مقدار بیلنس کر کےہی موٹاپے سے نجات ممکن‎

انسانی جسم کو ایک بینک سے تشبیہ دی جاسکتی ہے جہاں اگر آپ رقم جمع کرواتے رہیں اور کچھ بھی نہ نکلوائیں تو بیلنس میں اضافہ ہوتا رہتا ہے ۔ اسی طرح اگر خوراک کے ذریعے جسم کو کیلوریز فراہم کرتے رہیں اور ورزش نہ کریں یا روزمرہ کے جسمانی کام کاج سے ان جمع شدہ کیلوریز کی مقدار کو کم کرنے کی کوشش نہ کریں تو نتائج موٹاپے کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں ۔ وزن کو کم کرنے کا موزوں طریقہ یہ ہے کہ کیلوریز کا تعین وزن کے حساب سے کرلیا جائے اور روزانہ خوراک سے حاصل ہونے والی کیلوریز کی ضرورت کا دو تہائی حصہ جمع شدہ چربی سے حاصل کیا جائے ۔ مثال کے طور پر ایک پچاس سالہ شخص جس کا قد 5 فٹ 10 انچ اور وزن سو کلو ہے اور وہ کسی قسم کی ورزش یا جسمانی مشقت نہیں کرتا ۔ عمر اور قد کے لحاظ سے اس شخص کا وزن 70 کلو اور روزانہ کی درکار کیلوریز کی مقدار 1750 ہونی چاہیے ۔ اس لیے وزن کم کرنے کے لئے اسے 1750 کیلوریز کا دو تہائی حصہ غذاؤں سے حاصل کرنا چاہیے اور باقی کیلوریز وہ اپنے جسم میں موجود فاضل چربی کو جلا کر پورا کرے ۔ اس طرح اس کے وزن میں خود بخود کمی ہوتی چلی جائے گی ۔
موٹاپے کا علاج شروع کرنے کے ساتھ خود کو بسیار خوری کی عادت سے بچانا بہت ضروری ہے ۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ اپنی غذا میں کاربوہائیڈریٹ کا کم سے کم استعمال کریں ۔ خاص طور پر شوگر کے مریضوں کو کاربوہائیڈریٹ کے معاملے میں احتیاط کرنی چاہیے ۔  چکنائی کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہو اور جنک فوڈز ، سافٹ ڈرنکس اور انرجی ڈرنکس سے ہر ممکن اجتناب کرنا چاہیے ۔

شیئر: