Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برمنگھم میں ہند نہیں ، کوہلی ہار گیا

 
ایجبسٹن: برمنگھم میں ہند اور انگلینڈ کے درمیا ن پہلے ٹیسٹ میں ایسا محسوس ہوا کہ ہند نہیں ، ویرات کوہلی ہار گیا کیونکہ پہلی اننگز سے ہی یہ کوہلی اور انگلینڈ کا مقابلہ تھا۔ ہند کے دوسرے بلے باز انگلش اٹیک کے سامنے بے بس نظر آئے۔ ہندوستانی بیٹنگ کے مزید امتحاں ابھی باقی ہیں۔ عموما ً ایسے طویل دوروں میں اعصاب ہی نہیں اور بھی بہت کچھ بکھر جاتا ہے۔ اگر ہند کو اس شکست و ریخت سے بچنا ہے تو یہ ذہن نشین کرنا ہو گا کہ اس انگلش اٹیک کا توڑ کرنے کو صرف ایک کوہلی کافی نہیں۔ ویرات کوہلی ماڈرن کرکٹ کے عظیم بیٹسمین ہیں۔ ابھی ان کا آدھا کیرئیر باقی ہے کہ وہ بے شمار بیٹنگ ریکارڈز اپنے نام کر چکے ہیں۔ یہی نہیں وہ ہر نئے دن مزید بہتری کے ساتھ سامنے آ رہے ہیں مگر ان تمام مسلمہ حقائق کے باوجود ان کی تمام تر مہارت اور عظمت دوستانہ کنڈیشنز کی مرہون منت ہے۔ گزشتہ دورہ ہند میں جیمز اینڈرسن نے بھی یہی پھبتی کسی تھی۔ اس مرتبہ جب ہند، انگلینڈ کے دورے پہ نکلا تو بہت سی آنکھیں منتظر تھیں کہ اب کوہلی اینڈرسن کی پھبتی کا کیا جواب لائیں گے۔ اس سے پہلے کوہلی بھی یہ کہہ چکے تھے کہ وہ انگلش کاونٹی سیزن ضرور کھیلیں گے تا کہ کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہو ں مگر مصروف شیڈول کی وجہ سے وہ کاونٹی نہ کھیل پائے۔ایسے میں معاملہ مزید دلچسپ تھا کہ اب جبکہ کوئی خاص تیاری بھی نہ ہو پائی۔ کوہلی اینڈرسن کو کیا جواب دیں گے۔ انگلش کنڈیشنز میں ڈیوک بال اور اینڈرسن ایسے سیمنگ بولرز کا سامنا ہی وہ عوامل ہیں کہ تمام تر عظمت اور رینکنگ کی بلندیوں کے باوجود کوہلی کی انگلینڈ میں بیٹنگ اوسط ناگفتہ بہ رہی ہے۔ جب کوہلی گلوز پہن کر گراونڈ میں اترے تو ہندوستانی اننگز مشکلات کا شکار تھی۔ پہلی اننگز میں کوہلی نے 277 منٹ کریز پہ گزارے۔ خود کو کنڈیشنز کے رحم و کرم پہ چھوڑ دیا۔ کھیل پر حاوی ہونے کی کوئی کوشش نہ کی بلکہ خود کو گیم سے پیچھے رکھ کر کھیلنے کی کوشش کی۔ 

شیئر: