Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عربی سیکھنے کے لئے آسان اسباق پر مشتمل سلسلہ شروع کیا جارہا ہے۔ جو اردو داں طبقے کیلئے معاون ثابت ہوگا

پچھلے اسباق میں آپ سے ترکیب توصیفی کی خوب مشق کرائی ہے ۔ آج کے درس میں آپ کا امتحان لیں گے، وہ اس طرح کہ ہم کچھ اسماء دیں گے پھر ان کی صفتیں اور آپ کا کام یہ ہوگا کہ آپ ان اسماء کی مناسب صفتوں کو ان کے ساتھ جوڑ کر ترکیب توصیفی بنائیں۔

ایسا کرتے وقت اس بات کو ہر وقت ذہن میں تازہ رکھئے کہ موصوف اور صفت میں مماثلت اور مطابقت ضروری ہے۔ مثلاًاگر موصوف مذکر ہے تو صفت بھی مذکر ہوگی اور اگر موصوف مؤنث ہے تو صفت بھی مؤنث ہوگی۔

مؤنث کی علامتوں یا پہچانوں میں سے ایک پہچان ہم نے یہ بتائی تھی کہ اس کے آخر میں گول ’’تاء‘‘ یا تاء مربوطۃ ہوتی ہے ۔ جیسے کریمۃٌ، کبیرۃٌ وغیرہ۔

اسی طرح اگر موصوف اسم نکرہ یا اسم عام ہے تو صفت بھی نکرہ یا عام ہوگی۔ جیسے رجلٌ کوئی بھی عام آدمی، کتابٌ کوئی بھی کتاب۔

اور اگر موصوف معرفہ یعنی خاص یا متعین فرد ہوگا تو صفت بھی خاص اور متعین ہوگی۔

عربی میں فارسی یا اردو کی طرح عام طور پر لفظ کے آخر میں سکون نہیں ہوتا بلکہ حرکت رہتی ہے اس لئے نطق اور لفظ کی ادائیگی کی مشق کرتے ہوئے آپ الفاظ کے آخر میں حرکت کا اظہار کرنا مت بھولیں۔ جیسے کتابٌ ، خالدٌ ، کبیرٌ وغیرہ۔

اب انہی الفاظ میں سے جنکی مشق آپ کرچکے ہیں الگ سے کچھ اسماء دیں گے اور پھر اتنی ہی تعداد میں الگ سے کچھ صفتیں دیں گے۔ آپ کو یہ کرنا ہوگا کہ کاغذ پر ہر موصوف کے سامنے اس کی مناسب صفت لکھ دیں۔ یاد رکھیں کہ عربی میں موصوف پہلے آتا ہے پھر صفت اب مشق کے کچھ الفاظ لکھئے۔

رجَلٌ ، امرَاۃٌ، ولدٌ، بنتٌ ، قلمٌ، طفلٌ، ثمَرَۃٌ ، نَخْلَۃٌ، طالبٌ، طالبۃٌ، حَمامۃٌ، طفلٌ، ثمَرَۃٌ، نَخْلَۃٌ ، دَجَاجَۃٌ، طالبٌ، طالبۃٌ، حَما مۃٌ، روضۃٌ ( ایک باغ)

شریفٌ، کریمۃٌ، نظیفٌ، ذکیۃٌ، جمیلٌ، نشیطٌ، لذیذۃٌ، عالیۃٌ، کبیرۃٌ، ناجحٌ، نبیھۃٌ، جمیلۃٌ، کبیرۃٌ۔اب کچھ اسمائے معرفہ لکھئے۔ المسجدُ، المدرسُ، الَابُ، الفتاۃُ، السوق (بازار یہ مذکر بھی ہے اور مؤنث بھی اس لئے اس کی مذکر، یا مونث کوئی بھی صفت صحیح ہوگی۔) القلمٌ، المدینۃُ، الأمُ، البنتُ، الرجلُ، الحاکمُ ، الطفلُ، الجَمیلُ، الماہرُ(اپنے کام میں مہارت رکھنے والا)الشفیقُ، الذکیۃٌ، الثمین (قیمتی، گراں قیمت)الکبّیرُ، العظیمۃُ، الحنون ( حد درجہ مہربان اور شفیق، اس لفظ پر مؤنث کی تاء نہیں آتی یعنی ہر حالت میں الحنون ہی رہے گا) النظیفۃُ ، الکریمُ، العادلُ، النبیہُ(چالاک ، سمجھدار)

ان الفاظ کے معنی بتائے چکے آج کے درس میں جو دو الفاظ نئے آگئے تھے ان کے معنی بتادئیے گئے ہیں۔

شیئر: