Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہم لوگ

محمد یونس الماس۔ہند
کیا کہیں کیا نہ پا گئے ہم لوگ
آپ کے در تک آ گئے ہم لوگ
اس کو نسبت کہیں یا عین کرم
اک زمانے پہ چھا گئے ہم لوگ
منقلب کیسے ہوں گے ذات و صفات
نقش ہستی مٹا گئے ہم لوگ
اب نہ عزت نہ خوف رسوائی
در پہ سب کچھ لٹا گئے ہم لوگ
رشک آور ہوئے ہیں دنیا کو
وہ کرشمہ دکھا گئے ہم لوگ
وسعتیں دو جہاں کی ساتھ لئے
ان کے دل میں سما گئے ہم لوگ
کوچہ¿ عشق کے درو دیوار
خون دل سے سجا گئے ہم لوگ
دستگیری ہوئی مسیحائی
غم کی دیوار ڈھاگئے ہم لوگ
اجڑی دینا میں رہ کے بھی الماس
من کی دنیا بسا گئے ہم لوگ
 
 

شیئر: