Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قاتل اژدھا

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض “ کا اداریہ نذر قارئین
1979ء کے دوران برپا ہونے والے خمینی انقلاب نے ایران میں جدید ریاست کے تصور کا دھڑن تختہ کردیا۔ اس پر مشرق وسطیٰ ریاستی دہشتگردی یا دہشتگردی کی ریاست کی آماجگاہ بن گیا۔فرقہ واریت کی ایسی زبان افق پر ابھری جو اس سے قبل کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔ عجیب و غریب قسم کی صف بندیاں ہوئیں۔ سیکولر ازم اور قوم پرستوں کے سارے پتے نئی فرقہ واریت کے ابھرتے ہوئے بھوت کے سامنے زیر و زبر ہوگئے۔بائیں بازو کی تحریکیں نئے دور میں منظر نامے میں رہنے کیلئے اپنے روایتی دشمنوں دائیں بازو کی جماعتوں کے قائدین کی صفوں میں نظر آنے لگیں۔ اعتدال پسندوں نے یہاں اور وہاں لگنے والی آگ کو بجھانے والے فائر بریگیڈ اور اصلاح پسندوں کا کردارادا کیا۔ لبنان ، عراق ، یمن اور شام جیسے ممالک سے آنے والے طوفانی دھارے میں تباہ ہونے والے ممالک کو جتنا بچا سکتے تھے بچایا۔ ایران نے اس صورتحال سے ناجائز فائدہ اٹھا کر عربوں پر پے درپے وار کئے۔ عربوں کے اتحاد کی دیوار میں نقب زنی کی۔ ہر ملک کو اپنے دام میں پھنسانے کیلئے مختلف اسلوب اختیار کئے۔ ایران کی تخریبی سازش نقطہ عروج کو پہنچ گئی۔ سعودی عرب نے منامہ کو ایرانی ملاﺅں کی بھول بھلیوں میں آنے والے عرب دارالحکومتوں کی فہرست میں شامل ہونے سے بچانے کی ٹھانی۔ یہ دیکھ کر ایران اور عرب علاقے میں اس کے دم چھلے پاگل ہوگئے۔ ایران اور اسکے وظیفہ خواروں نے نئے طور طریقے اختیار کئے۔ عرب اتحاد برائے یمن نے مجبوراً یمن سے ایران کو نکالنے کیلئے فیصلہ کن طوفان کا آغاز کیا۔ عراقیوں نے اپنے وطن کو عرب سائبان تلے واپس لانے کا مشن چلایا۔ جس سے ایران کوسبکی اٹھانا پڑی۔ ایرانی فوجیوں اور لبنانی حزب اللہ کے وظیفہ خوارو ںکے ہاتھ بے قصور شامیوں کے خون میں رنگ گئے۔ شام میں خارجی افواج کی موجودگی تہران، دمشق کے دائرہ اختیار سے نکل کر 2بڑی طاقتوں کے درمیان کھیل کے پتوں کا حصہ بن گئی۔ لبنان میں ابھی تک ایرانی اژدھا بیروت پر چھایا ہوا ہے۔ وقتا© ًفوقتاًسر نکال کر لبنانیوں کے خلاف دہشتگردانہ حملے کردیتا ہے۔ مختصراً یہی کہا جاسکتا ہے کہ دہشتگرد حسن نصر اللہ اپنی تقریروں میں ایرانی سیاست کے مخالفین کو ڈراتے دھمکاتے وقت یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ لبنان کے شہری ہیں ایران کے نہیں۔ انہیں اپنے ملک کے حال و مستقبل کو ایران کی خاطر قربان کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: