Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیکس کا منصفانہ نظام ضروری

  نئے پاکستان کے لیے ٹیکس کا نیا اور عادلانہ نظام ضروری ہے جو دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنا کر امیر اور غریب کے درمیان بڑھتے فرق کو کم کرے، عوام کو معاشی انصاف فراہم کرنے کی کوششوں میں نئی حکومت سے ہر ممکن تعاون اور اس سلسلے میں قابل عمل سفارشات پیش کی جائیں گی۔عوام اور کاروباری برادری کو پی ٹی آئی کے اکنامک مینیجرز سے بڑی توقعات وابستہ ہیںاور انھیں انصاف ریلیف اور حسنِ حکمرانی کی امید ہے۔ موجودہ ٹیکس سسٹم غیرمتوازن اور زمینی حقائق سے متصادم ہے جسکی وجہ سے غربت مسلسل بڑھ رہی ہے جو ملکی سلامتی کا مسئلہ بن سکتاہے۔ ملکی نظام چلانے کے لئے بالواسطہ ٹیکسوں پر انحصار تقریبا ً90 فیصد تک پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے عوام غربت کی دلدل میں دھنس رہے ہیں۔اس کے علاوہ دیگر سنگین معاشرتی بھی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ٹیکس کے نظام کا فوکس اشرافیہ کے وسائل میں مسلسل اضافے کے بجائے براہ راست ٹیکسوں کے ذریعے عوام کی فلاح اور دولت کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہیے تاکہ تمام وسائل ایک چھوٹی سے اقلیت کی طرف منتقل ہونے کا سلسلہ بند کیا جا سکے اور عوام کے مسائل میں کمی لائی جا سکے۔ ٹیکس کے نظام کی بہتری کیلئے مقامی ماہرین پر انحصار کیا جائے کیونکہ غیر ملکی ماہرین جنہیں ملکی حالات کا ادراک نہیں ہوتا کی سفارشات پر عمل درامد کرنے سے نظام کو مزید پیچیدہ بنانے کے علاوہ کوئی نتیجہ حاصل نہیں کیا جا سکا ہے۔امید ہے کہ نئی حکومت ٹیکس گزار اور ٹیکس حکام کے درمیان بد اعتمادی کی فضا ختم کر دے گی جس کے نتیجے میں ٹیکس نیٹ پھیلے گااور ملک عدم مساوات کی عالمی درجہ بندی میں 152 ممالک میں 139 ویں نمبر سے اوپر جائے گا۔وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بے رحمانہ احتساب کا فیصلہ خوش آئند ہے اور امید ہے کہ موجودہ حکومت تمام شعبوں پر منصفانہ ٹیکس عائد کریگی۔ تاکہ ملکی ترقی کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: