Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قربانی کا اصل مقصد

قربانی ایک عظیم مقصد کےلئے مقرر کی گئی مگر کچھ لوگوں نے اسے دوسرا رخ دینے کی کوشش کی ہے جو سراسر غلط ہے
زبیر پٹیل ۔ جدہ
آج دنیا بھر کے مسلمان اور حج کیلئے آنے والے حجاج جمرات کی رمی، قربانی اور طواف افاضہ کر رہے ہیں۔آج کے دن ہمیں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور انکے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کو یاد رکھنا چاہئے کیونکہ یہی درس دین اسلام کی اصل روح ہے۔اس قربانی کو یاد رکھتے ہوئے ہمیں اللہ کی راہ میں قربانی کا فریضہ احسن طریقے سے انجام دینا چاہئے مگر آج معاشرے میں بہت سے لوگ قربانی کے اصل مقصد کو پس پشت رکھتے ہوئے معاشرے میں اپنے مقام اور رتبے کے لحاظ سے قربانی اور سوسائٹی میں اپنا مقام اور ناک اونچی رکھنے کیلئے بھی مہنگی سے مہنگی قربانی کرنے کا شوق اپنا رہے ہیں جو انتہائی غلط روش ہے جبکہ عیدقرباں ہمیں قربانی کا درس دیتی ہے اور قربانی کے بعد اسی گوشت کے حصے کرنا ہوتے ہیں جس میں غرباءومساکین کا حصہ بھی ادا کرنا ہے مگر ہمارے یہاں نئی روایت چل نکلی ہے کہ لوگ قربانی کے بعد پورا بکرا یا گائے فریج کرلیتے ہیں۔اس گوشت سے نت نئی ڈشیں بناکر اپنا شوق پورا کرتے ہیں اور غریبوں کو بھول جاتے ہیں۔
عید قرباں ہمیں غریبوں کی مدد کرنے کا درس دیتی ہے ۔قربانی ایک عظیم مقصد کےلئے مقرر کی گئی مگر کچھ لوگوں نے اسے دوسرا رخ دینے کی کوشش کی ہے جو سراسر غلط ہے ہمیں قربانی کرکے اس کے تین حصے کردینے چاہئیں ایک غرباءمساکین، دوسرا حصہ غریب رشتہ داروں اور تیسرا اپنا حصہ اس طرح یہ اصل مقصد حل ہوتا ہے۔ قربانی اپنے اندر ایک بہت بڑا فلسفہ رکھتی ہے اور آج کے دن ہمیں اسے سمجھنے اور محسوس کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے اللہ تعالی نے اپنی انتہائی اہم چیز کی قربانی طلب کی تھی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اس پر لبیک کہتے ہوئے اس فرض کی ادائیگی کی۔ اس بات کو آج ہمیں بھی یاد رکھنا چاہئے تب ہی قربانی کا اصل مقصد پورا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی قربانیاں قبول فرمائے۔ دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کو عید الاضحی مبارک ہو۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں