Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاسبانانِ پاکستان نے جمہوریت کے تحفظ کی قسم کھائی ہے

 قوم کو فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ ، عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس ثاقب نثار اور وزیر اعظم عمران خان کی صورت میں نئے رہنما مل گئے جو اپنے اپنے طریقوں سے ملکی معاملات کو سنبھالنے کی کوشش میں مصروف ہیں
صلاح الدین حیدر۔کراچی
11ستمبر کو بانیٔ پاکستان، قائداعظم محمد علی جناح کی  70ویں برسی تھی لیکن جس طمطراق سے 6 ستمبر کو یوم دفاع اور یوم شہدا ء منایا گیا، کاش اسی طرح سے بابائے قوم کو بھی خراج عقیدت پیش کیا جاتا۔ پوری پاکستانی قوم کی طرح ہمیں بھی یوم دفاع اور یوم شہدا ء کے جوش وخروش پر فخر ہے، ہم نے بھی اس میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیا مگرحیرت یہ ہے کہ چند دنوں کے بعد بابائے قوم کایوم وفات آیا اور سب کے سب خاموش رہے۔ قائدہم آپ سے شرمندہ ہیں،نہ صرف یہ کہ ہم نے آپ کو بھلا دیا بلکہ آپ کے دیئے ہوئے تحفے، مملکت پاکستان کی حفاظت بھی اس طرح نہ کرسکے جس طرح اس کا حق تھا۔ ہم نے اسے خاص طور پر معاشی لحاظ سے بہت نقصان پہنچایا اورقوم کو کشکول تھما دیا ۔آج وہ پاکستان کہاں ہے جس کا خواب آپ نے دیکھا تھا۔ آپ تو ہمیں انگریزوں اور ہندوؤں کی غلامی سے آزاد کرانا چاہتے تھے، ان دونوں قوموں کی ملی بھگت سے ہندوستان کے مسلمان سخت پریشان تھے۔ آپ نے طویل جدوجہد کرکے ایک نیا وطن حاصل کیا تاکہ برصغیر کے مسلمان اپنی زندگی اپنے طرز پر گزار سکیں۔ 
قائد آپ نے 1913میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی، کئی دفعہ حالات سے دلبرداشتہ ہوکر انگلستان چلے گئے، واپس آئے اور بالآخر علامہ اقبالؒ کے کہنے پر ہندوستان کو مستقل اپنا وطن بنالیا۔ ایک نئے وطن کی تحریک کے آپ رہبر و رہنما تھے، بلاشبہ آپؒ کی قیادت دنیا کے لیے مثال تھی، کئی ایک تاریخ دانوں نے جس میں غیر ملکی، انگریز مورخ بھی شامل ہیں، آپ کو دنیا کے عظیم تر قائدین کی صف میں کھڑا کیا۔ یہ کچھ کم خراج تحسین نہ تھا۔اسٹینلے وولپرجیسا تاریخ دان بھی آپ کی تعریف کرنے میں بخل سے کام نہیں لیتا۔ دنیا آپ کے کارناموں کی معترف ہے۔
کائنات کے سب سے عظیم رہنماء نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبۂ حجۃ الوداع میں دنیا کو ایک نیا آئین عطا فرمایا تھاکہ آج سے کسی کو کسی پرفوقیت حاصل نہیں ہوگی، نہ گورے کو کالے پر، نہ امیر کو غریب پر، نہ عربی کو عجمی پر۔ سب اس ریاست الٰہیہ میں یکساں حقوق رکھتے ہیں۔ انہی روشن ، سنہری اور مبارک اصولوں پر ہی قائداعظم نے پاکستان کی بنیاد استوار کی تھی ۔اسی لئے انہوں نے 11اگست 1947 ء کو ریڈیو پر نشر ہونے والی تقریر میں کہا تھا کہ نئی مملکت میں نہ کوئی ہندو ہوگا، نہ مسلمان، نہ پارسی، نہ کوئی اور اقلیت۔ سب کے یکساں حقوق ہوں گے۔ ہمیں آج تک افسوس ہے کہ اس وقت کی افسرشاہی نے آپ کی تقریر میں سے اہم جملے حذف کروادئیے۔ ان کے ارادے شروع سے ہی کچھ اور تھے، وہ لوگ غلامانہ ذہنیت کے مالک تھے، انہیں بھلا یکسانیت کیسے قبول ہوتی۔ شروع سے ہی آپ کے پاکستان کے خلاف سازشیں تیار ہونے لگیں۔ آپ نے  تو اپنی جان پر کھیل کر پاکستان بنایا تھا، آپ ٹی بی کے مریض تھے لیکن اپنے ڈاکٹر سے یہی کہا کہ اسے راز رہنے دو، اگر انگریزوں کو معلوم ہوگیا کہ میں زندگی کی جنگ بھی لڑ رہاہوں تو وہ میرے مرنے کا انتظار کرنے لگیں گے اور پاکستان کاخواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوپائے گا۔ زندگی نے آپ کو زیادہ مہلت نہ دی اور آپ 11ستمبر 1948، کو پاکستان کے وجود میں آنے کے صرف 13مہینے بعد ہی اس دنیائے فانی سے رخصت ہوگئے۔
پاکستان اس وقت سے ہی منجدھار میں آگیا اور یہاں منافرت پھیلانے کا کام شروع کر دیا گیا۔اسی پاکستان میں ہم بم دھماکے، خودکُش حملے، انسانی جانوں کا ضیاع، سب کچھ تو دیکھتے رہے ہیں ۔ ہم نے کچھ کرنے کی بجائے بیرونی دنیا کی غلامی کو ترجیح دی۔ اس لئے کہ ہمارے حکمران دولت سمیٹتے اور انا پسندی کو قومی مفادات پر ترجیح دیتے رہے۔جمہوریت کے نام پر ملک کو لوٹاگیا، اپنی تجوریاں بھری گئیں، ٹیکس لگائے جاتے رہے۔ عوام گئے بھاڑ میں، ان کی بلا سے۔آج ان کا نمونہ ہم سب کے سامنے ہے، کچھ تو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں اور باقی بھی جانے کی تیاری میں ہیں۔ اس ملک پر اللہ کریم کا احسان ہے ، اسی لئے یہ آج بھی قائم و دائم ہے ۔ اللہ کریم کی عنایت و رحمت سایہ فگن نہ ہوتی تو ہم نجانے کہاں اور کس حال میں ہوتے۔ آج بھی ہماری کشتی ہچکولے کھا رہی ہے لیکن وہی بات کہ جس کا محافظ، اللہ تعالیٰ ہو، اسے کون مٹاسکتا ہے۔ شاعر نے کہا ہے تھا کہ:
فانوس بن کے جس کی حفاظت ہوا کرے
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے
اللہ کریم کی رحمت ، ان شاء اللہ، ہمارے ساتھ ہے، اسی لئے تو قوم کو فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ ، عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس ثاقب نثار اور عمران خان کی صورت میںنئے پاسبان  مل گئے۔ تینوں نے جمہوریت کی حفاظت کی قسم کھائی ہے۔ تینوں اپنے اپنے طریقوں سے ملکی معاملات کو سنبھالنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ حال ہی میں ا نہوں نے تاجر برادری کو مخاطب کرتے ہوئے صاف صاف کہا ہے کہ آپ ناجائز دولت کماکر کہیں بھی نہیں چھپ سکتے۔ ہم آپ کا پیچھا کریں گے اور ڈھونڈ نکالیں گے۔چیف جسٹس ثاقب نثار قوم کی فلاح و بہبود میں شب و روز مصروف عمل ہیں، ان کی وجہ سے ہی ایک وزیراعظم نااہل ہو کرجیل پہنچ گئے  اور اب دوسرے بدعنوانوں کی باری ہے۔ جلد ہی قوم مزید خوش خبری سنے گی۔ وکلاء کو بھی چاہئے کہ وہ بلاوجہ عدالت کا وقت نہ ضائع کریں۔ پیشی پر پوری طرح تیار ہو کر آئیں تاکہ مقدمات کا جلد ازجلد فیصلہ ہوسکے اور چور لٹیرے، اپنے انجام کو پہنچ سکیں۔ ہمیں پاکستان کو بلندیوں کی طرف لے جانا ہے تاکہ ہم بھی اقوام عالم میں سر اٹھا کر چل سکیں۔
ہماری دعا ہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار، وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف مل کر ملک کی عزت  میں اضافہ کریں۔ قائد ہم شرمندہ ضرور ہیں، لیکن آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ اپنی زندگی میں اور اپنی آنے والی نسل کو سبق پڑھا کر جائیں گے کہ قائدکے خواب کی تکمیل کرنی ہے۔ اسے اصل پاکستان بنانا ہے۔ یہ سب کا فرض اولین ہے۔ اللہ کریم ہمارا حامی و ناصر ہو،آمین۔ 
********
 
 

شیئر: