Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے ڈیمز کی تعمیر کیخلاف ملک دشمن عناصر سرگرم کیوں؟

***غلام مرتضیٰ باجوہ***
  پانی کا مسئلہ پاکستان سمیت دیگرممالک میں پیش آنے کی پیش گوئی ہے ،جس پر متعلقہ ممالک کے سربراہان نے پانی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے سر جوڑ لئے ہیں کیوں کہ پانی کا مسئلہ کسی بھی جنگ سے زیادہ خطر ناک ثابت ہوگا ۔اگر بات کی جائے پاکستا ن اور  ہند کی تو یہ دونوں ممالک بحران میں سرفہرست ہیں۔ ، پاکستان میں جب سے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ’’ڈیمز‘‘ بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں قوم نے ان کے احسن اقدام کو سراہتے ہوئے ’’ڈیمز فنڈز‘‘ میں حصہ ڈالنا شروع کردیا۔ اس عمل میں اس وقت بہت تیزی آئی جب وزیر اعظم عمران خان نے ڈیمز بنانے کے لئے پاکستانی قوم سے اپیل کی ۔ دنیا بھر سے پاکستانی نے اس عمل کی حمایت کی ہے اور حصہ ڈالنا شروع کردیا ہے ۔ لیکن چند سوافراد اس مہم کے مخالف ہیں جس میں سابق حکمران  اور موجود اپوزیشن اراکین بھی شامل ہیں ۔خبر یہ بھی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے  منصوبوں کے مخالفین سے نمٹنے کے لئے وزراء کو میڈیا ٹاک شوز پربحرانوں کے ذمہ داروں کو بے نقاب کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی نئی حکومت تحریک انصاف کی پالیسیوں کو دیکھتے ہوئے  ہند کے حکمرانوں نے بھی بہت سی اپنی پالیسیوں میں تبدیلی شروع کردی ہے ، میڈیا رپورٹس سے معلوم ہو ا ہے کہ سب سے پہلے  ہندوستانی  حکومت نے فوج کی کارکردگی سے نالاں ہوکر ڈیڑھ لاکھ فوجیوں کو فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔رواں سال سے اس پر عمل درآمد بھی شروع کردیا جائے گا ،دوسرااقدام یہ بھی ہے ۔ قیام پاکستان سے لیکر اب تک جو پاکستان مخالف مہم میں رقم استعمال کی گئی ہے ، وہ پوری دنیا کے سامنے رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جو چند دنوں تک منظر عام پر لائے جانے کا امکان ہے ۔غیرملکی میڈیا کے نمائندوں کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیا جارہے کہ  ہندوستانی حکومت کے دوسرے اقدام سے پاکستان سمیت کئی قریبی ممالک میں ایک پھر ’’پاناما لیکس‘‘ طر ح کی ہلچل پیداہوسکتی ہے  کیونکہ پاکستان میں   آنیوالے سیلابوں نے سرکاری ونجی املاک اور انسانی جانوں کو تہس نہس کر کے رکھ دیتے ہیں۔ہرسال ملک بھر میں کشمیر‘ وادی نیلم‘ گلگت بلتستان‘ خیبر پی کے‘پنجاب اور سندھ کے نقصانات کا تخمینہ 800 ارب سے زیادہ ہے۔ ان میں اربوں روپے کی ذاتی زمینیں‘ مکانات‘ کاروبار‘ کھیت‘ فصلیں‘ بازار‘ ہوٹل‘ پلازے‘ مال تجارت‘ مویشی اور گودام شامل ہیں۔
ہندوستانی  حکومت ہرسال ’’ڈیمز‘‘ کی مخالفت کے لئے اربوں روپے پاکستان کے خلاف خرچ کرتی ہے  لیکن اب صورت حال کافی تبدیل ہوچکی ہے کیو نکہ  ہند میں جنرل الیکشن کی آمد ہے اور مودی سرکارکو  ہند سمیت دنیا بھر میں ایک مضبوظ بیانیے کی ضرورت ہے ۔ جس کے پیش نظر  ہندوستانی تی ماہرین کی حکومت کو آراء ہے کہ وہ پاکستان مخالف حصہ لینے والے دوستوں جن پر اربوں روپے سالانہ خرچ کیا جاتے ہیں ان پر دبائوڈالے اگر بات نہیں مانتے تو ان لوگوں کے نام پوری دنیا میں بے نقاب کردیں۔ غیرملکی میڈیا کے نمائندوں کی جانب سے دعویٰ مزید یہ بھی کہا جارہاہے کہ ’’ڈیمز‘‘ مخالف مہم میں پاکستان کے کئی اہم سیاستدانوں اور سابق وزراء کے نام بھی منظر عام پر آسکتے ہیں اور یہ رپورٹ تمام ثبوتوں کے سامنے منظر عام پر لانے کیلئے ایک ٹاسک فورس خفیہ طور پر کام کرنے میں مصروف ہے ۔ جس سے دونوں ممالک کے عوام کو اپنے دشمنوں کا پتہ چل سکے گا ۔ اس سلسلے میں ’’ اخبارات ، ٹی وی چینل یا فلم انڈسٹری ‘‘ کے لوگوں کو بھی شامل کیا جائے گا ۔
امیدکی جارہی ہے کہ  ہند نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر رکوانے کیلئے سندھ اور سرحد میں گزشتہ 20 سال سے اربوں روپے کی تقسیم سے اپنے ایجنٹ تیار کئے اور کالا باغ ڈیم کی مخالفت کی تحریکیں‘ مظاہرے‘ سیاسی جلسے‘ ریلیاں‘ اخباری بیانات‘ سیمیناروں کا انعقاد کرایا! آج اگر کالا باغ ڈیم ہوتا تو ملک میں بجلی کا بحران نہ ہوتا نہ مہنگی بجلی 6 سے 12 روپے یونٹ ہوتی نہ مہنگائی کا طوفان اٹھتا‘ نہ مزدور بجلی نہ آنے سے فیکٹریوں سے نکالے جاتے، نہ کاروبار دکانیں 8 بجے بند کرنا پڑتیں‘ نہ امپورٹ‘ ایکسپورٹ کا کاروبار متاثر ہوتا نہ قومی ترقی رکتی نہ غریب اتنے بڑے پیمانے پر پانی کے ریلوں سے تباہ ہوتے!! چھوٹے ڈیم بھی کشمیر‘ خیبر پی کے‘ بلوچستان کی رود کوہیوں پر تعمیر نہ کرنا قومی جرم ہے۔ اس کا جواب جلد پاکستانی قوم کو مل جائے گا ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پانی کا مسئلہ عالمی جنگ سے بھی زیادہ نقصان دہ ہے۔  ڈیمز مخالفین کے تمام بیانات ، افواہیں بے بنیاد ہیں ، ملک عناصر صرف اور صرف اپنی ذات کے لئے لوگوں گمراہ کررہے ہیں ۔ہمیں اپنی نئی نسل کے لئے پانی کے مسئلہ میں حکومت اور عدلیہ کا بھر پور ساتھ دینا ہوگا   تاکہ پانی بحران پیداہونے سے پہلے تمام انتظامات مکمل کرلئے جائے ورنہ آنے والی نسل ہمیں معاف نہیں کرے گی۔
 

شیئر:

متعلقہ خبریں