Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کا دورہ سعودی عرب

*** سجاد وریاہ***
وزیر اعظم پاکستان عمران خان 2روزہ سرکاری دورے پر سعودی عرب میں تھے۔نئی حکومت کے قیام کے بعد اِن کی کامیابی کو جہاں دنیا بھر میں خوش آئند تبدیلی کے طور پر دیکھا گیا اور عالمی سطح پر بھر پور پذیرائی ملی، سعودی عرب نے بھی تحریک انصاف کی کامیابی پر عمران خان کو مبارکباد پیش کی۔پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر بنی گالہ پہنچے اورشاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کا مبارک باد اور نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا اور ان کی کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا اور پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا ۔عمران خان نے بھی ان کا شکریہ ادا کیا ،سعودی عرب اور پاکستان کی دوستی کو لازوال قرار دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے جب حکومت سنبھالی تو سرکاری اور عوامی پیسے کا ضیاع روکنے کے احکامات جاری کیے اور خود بھی سادگی کی مثال قائم کرتے ہوئے چھوٹے گھر میں شفٹ ہوگئے اور وزیر اعظم ہائوس میں موجود اضافی گاڑیوں کی نیلامی کر نے کے احکامات جاری کیے۔ان تمام اقدامات سے قومی اور عالمی سطح پر عمران خان کی نیک نامی اورنیک نیتی کو شہرت ملی کہ وہ کچھ عوام کے لیے کرنا چاہتے ہیں۔کرپشن کیخلاف جنگ کا مشن تو عمران خان کی وجہِ شہرت ہے۔ انکی ایمانداری پر تو مخالفین بھی انگلی نہیں اٹھا سکے۔سعودی ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان نے بھی کرپشن کیخلاف اقدامات کئے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان اور ولی عہد کرپشن کیخلاف ایک ناقابل برداشت رویہ رکھتے ہیں۔
25 جولائی کو پاکستان میں آنے والی تبدیلی کو دنیا بھر میں محسوس کیا گیا۔عرب دنیا نے ایک خاص مسرت کا اظہار کیا ۔سعودی عرب پاکستان کا عظیم دوست ہے۔سعودی عرب کا یہ اعجاز ہے کہ پاکستان کے ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔سعودی عرب کے سابقہ فرمانروائوں نے ہمیشہ پاکستان کو معاشی اور عالمی معاملات میں سپورٹ کیا ہے ۔ان کی ایک خاص قسم کی رغبت اور محبت تھی جو ہمیشہ پاکستان کے لیے نظر آتی رہی۔یہ روایت پسندحکمراں پاکستان سے بے لوث محبت دکھاتے رہے ہیں۔پاکستان سے سعودی عرب کی دوستی کے میری نظر میں 2ہی اسباب ہیں ۔ایک تو اسلام اور دوسرا پاکستان کی مضبوط افواج۔ان2 اسباب نے سعودی عرب اور پاکستان کو برادرانہ تعلقات میں باندھ رکھا ہے۔پاکستان کی افواج ہمیشہ سعودی عرب کے دفاع اور حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے کٹ مرنے کے جذبے سے لبریز ہیں۔سعودی فورسز کی تربیت اور استعداد کار بڑھانے میں پاکستانی افواج اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔سعودی عرب چونکہ ہمارا بے لوث اور مخلص دوست ہے اس لیے ہمیں بھی ان کی مجبوریوں اور مشکلات کا احساس ہونا چاہیے۔ نئے حکمران ان دوستانہ تعلقات کو نئے دور کے تقاضوں کے مطابق نئے خطوط پر متعین کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔دنیا بھر میں اب نئی تقسیم،نئی دھڑے بندی اور نئے بلاک بن رہے ہیں ۔امریکہ کی گرفت کمزور ہو رہی ہے جس سے پاکستان کو فائدہ اُٹھانا چاہیے۔اس نئی دنیا میں سعودی عرب اور چین کو مرکزی اہمیت حاصل ہوگی اور روس بھی اس بلاک کا حصہ بن جائیگا۔اس وقت پاکستان ان3 ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے میں سنجیدہ کوششیں کرتا دکھائی دے رہا ہے۔
  وزیراعظم عمران خان کا مدینہ منورہ میں استقبال مدینہ منورہ کے گورنر فیصل بن سلمان نے کیا۔پاکستانی سفیر ہشام بن صدیق بھی موجود تھے۔وزیراعظم عمران خان جب ہوٹل پہنچے تو پی ٹی آئی کی طرف سے عبدالعباس اور جہانزیب منہاس نے ان کا استقبا ل کیا ۔میں نے مدینہ منورہ میں مقیم جہانزیب منہاس سے بات کی تو وہ بتا رہے تھے کہ سعودی سرکاری پروٹوکول سابقہ حکمرانوں کی نسبت عمران خان کو خاص احترام اور عزت دے رہا تھا۔اللہ نے عمران خان کو عزت دی ہے اور وہ واقعی قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔
ریاض میں پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان مدثر چیمہ کو فون کیا کہ معلوم کر سکوں کہ سعودی حکمرانوں سے ملاقات میں کن اہم ایشوز پر بات ہو گی تو انہوں نے کہا کہ ہم کمیونٹی کے مسائل بھی وزیراعظم کو پیش کریں گے۔ اس میں وزٹ ویزا کی فیس بھی شامل ہے ۔وزیر اعظم عالمی منظر نامے پر بھی بات کریں گے۔پاکستان کے معاشی مسائل کیلئے سعودی عرب کی مدد پر بات ہو گی۔پاکستان کی طرف سے مطالبہ کیا جائے گا کہ سعودی عرب میں پاکستانی ورکرز کی تعداد بڑھائی جائے اور ان کو سہولیات فراہم کی جائیں۔
میرا خیال ہے کہ وزیراعظم پاکستان سعودی عرب سے پاکستان کی معاشی مشکلات میں تعاون حاصل کرنے میں کامیا ب رہیں گے۔میرا تجزیہ یہی ہے کہ وزیر اعظم پاکستان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ،دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں کامیاب رہیں گے کیونکہ دونوں رہنمائوں کی کیمسٹری ایک جیسی دکھائی دیتی ہے۔دونوں ممالک کو اندرونی،علاقائی اور عالمی چیلنجز کا سامنا ہے ،جس میں سعودی عرب اپنی کامیاب سفارتکاری اور دانشمندانہ حکمت عملی سے تقریباًنکل چکا ہے۔سعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ معاملات میں اپنے اہداف کو حاصل کرلیا ہے۔ اس وقت سعودی عرب کو عالمی محاذ پر وہ مشکلات نہیں جو پاکستان کو در پیش ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ سعودی عرب ،پاک امریکہ تعلقات کی بحالی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کمزور سطح پر ہیں اور دونوں ممالک سمجھتے ہیں کہ انہوں نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں زیادہ کردار ادا کیا ہے جبکہ امریکہ کی’’ ڈومور‘‘کی رٹ ان تعلقات کو بگاڑ رہی ہے۔امریکی وزیرخارجہ پومپیو کے دورے پر کوئی خاص پیشرفت سامنے نہیں آئی۔بس سننے اور سمجھنے کے علاوہ کوئی اقدامات سامنے نہیں آئے۔سعودی عرب ان حالات میں معاون ہو سکتا ہے۔ پاکستانی میڈیا میں یہ خبریں بھی آئی ہیں کہ سعودی عرب سی پیک میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے۔اس ضمن میں اگر سرکاری سطح پر کوئی کامیابی ملتی ہے اور باضابطہ اعلان ہوتا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت بڑی کامیابی ہو گی۔اس طرح سعودی عرب خطے میں ایک حصہ دار کے طور پر اپنا کردار ادا کر سکے گا ۔ ہند سی پیک کا مخالف ہے اسلئے وہ احتجاج نہیں کر سکے گا ۔ہند کے لاکھوں شہری سعودی عرب میں کام کر رہے ہیں اور زرمبادلہ بھیجتے ہیں ۔
پاکستان کے سابقہ حکمرانوں نے ہمیشہ ذاتی تعلقات کو فروغ دیا اور ریاستی مفادات کو خاص توجہ نہیں دی۔عمران خان کا دورۂ  سعودی عرب ایک کامیاب دورہ ہوگا ۔اس میں دونوں سربراہان اپنی مکمل دوطرفہ دوستی کو پروان چڑھانے میں کامیاب رہیں گے۔پاکستان کے وزیراعظم کی حیثیت میں عمران خان نے سب سے پہلے سعودی عرب کا دورہ کر کے یہ پیغام دیا ہے کہ ہم سعودی عرب کو ہر حال میں انتہائی اہمیت دیتے ہیں۔پھر مدینہ منورہ میں حاضر ہو کر یہ بھی پیغام دیا کہ ہم نبی پاک کے ساتھ بے انتہا محبت کرتے ہیں۔ ہمارے تعلقات صرف دنیاوی نہیں بلکہ ہم مذہب ،محبت اور عقیدت میں بندھے ہوئے ہیں۔
میری نظر میں وزیر اعظم پاکستان کایہ ایک اہم اور کامیاب دورہ ہے ۔اس سے پاکستان کی معاشی اور سفارتی سمت کے تعین میں مدد ملے گی۔ہم دعا بھی کرتے ہیں کہ اللہ پاک پاکستان کو کا میاب کرے،آمین۔
 
 

شیئر: