Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عاشورہ سے قبل اور بعد کا روزہ ، افضل ترین درجہ

    صوم ِعاشورہ کے سلسلے میں ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ رسول اللہ  10محرم کو روزہ رکھا کرتے تھے لیکن چونکہ یہود بھی اس دن کی تعظیم کرتے، اس دن روزہ رکھتے اور اسے عید کے طور پر مناتے تھے، رسول اللہ نے اس دن صرف روزہ رکھنے کا حکم فرمایا البتہ یہود کی مخالفت میں یہ رہنمائی بھی فرمائی کہ 10ویں محرم کے ساتھ ساتھ 9یا 11محرم کو بھی روزہ رکھا جائے اور آپ نے اپنی اس خواہش کا اظہار فرمایا کہ اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو 9محرم کو بھی روزہ رکھونگا لیکن آئندہ محرم سے پہلے آپ  اس دارفانی سے رحلت فرماگئے۔  
    حضرت عبداللہ بن عباس ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے عاشورہ کا روزہ رکھا اور اس کا حکم فرمایا تو صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ   اس دن کی تو یہودونصاریٰ بھی تعظیم کرتے ہیں ، رسول اللہ  نے ارشاد فرمایا ’’جب آئندہ سال محرم آئیگا تو ان شاء اللہ ہم 9کو (9محرم کو بھی) روزہ رکھیں گے‘‘ لیکن آئندہ سال محرم آنے سے پہلے رسول اللہ   وفات پاگئے، انہی سے مروی ایک دوسری روایت کے الفاظ ہیں کہ رسول اللہ   نے ارشاد فرمایا ’’اگر میں آئندہ سال تک رہا تو ضرور 9کو بھی روزہ رکھونگا‘‘( مسلم )
    مسند احمد ، مصنف عبدالرزاق اور بیہقی کی شعب الایمان وغیرہ کتب احادیث میں ایک روایت اس طرح مروی ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا’’ یوم عاشورہ کو روزہ رکھو اور یہود کی مخالفت کرو( لہذا یہود کی مخالفت کرتے ہوئے) اس سے ایک دن پہلے اور ایک دن بعد بھی روزہ رکھو‘‘ اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ 3دن 9،10،11محرم کو روزہ رکھا جائے۔
     اصل فضیلت تو صوم ِعاشورہ کی ہے جبکہ اس سے ایک دن پہلے اور ایک دن بعد کا روزہ مخالفت ِیہود کے سبب ہے۔یہی روایت بعض راویوں سے اسی طرح مروی ہے کہ رسول اللہ نے مخالفت ِیہود کا حکم دیتے ہوئے یوں فرمایا کہ’’ اس سے ایک دن پہلے روزہ رکھو یا ایک دن بعد بھی ‘‘ اس حدیث کا مفہوم یہ ہوا کہ 9،10محرم کو روزہ رکھا جائے یا 10،11محرم کو ۔ اصل فضیلت صوم ِعاشورہ کی ہوئی۔ ایک دن پہلے یا ایک دن بعد کا روزہ مخالفت ِیہود کے سبب مشروع ہوا چونکہ رسول اللہ   نے 9محرم کو روزہ رکھنے کی خواہش کا اظہار فرمایا اسلئے10،11محرم کے مقابلے میں 9،10محرم کا روزہ زیادہ بہتر ہوگا۔
    ان تمام روایات کو سامنے رکھ کر بعض اہل علم نے صومِ عاشورہ کے 4درجے بیان کئے۔
    ٭ پہلا اور سب سے افضل درجہ تو یہ ہے کہ 9،10،11محرم کو یعنی 3دن روزہ رکھے۔
    ٭دوسرا درجہ یہ ہے کہ 9،10محرم کور وزہ رکھا جائے۔
    ٭ تیسرا درجہ یہ ہے کہ 10،11محرم کو روزہ رکھے۔
    ٭اور چو تھا درجہ یہ کہ کم از کم دسویں محرم کو روزہ رکھ لے۔
     بعض سلف سے منقول ہے کہ وہ سفر میں بھی ہوتے تو عاشورۂ محرم کا روزہ ترک نہیں کرتے تھے اسی طرح بعض سلف سے منقول ہے کہ وہ رویت ہلال کے اختلاف کے باعث احتیاطاً 9،10،11محرم کو روزہ رکھا کرتے تھے تاکہ بہرصورت صوم ِعاشورہ کی فضیلت حاصل ہوجائے۔
مزید پڑھیں:- -  - - - -حسنین کریمینؓ کی محبت ،جزو ایمان

شیئر:

متعلقہ خبریں