Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

درخشاں مستقبل کی جانب بڑھتے ہوئے قدم

*** صلاح الدین حیدر ۔کراچی ***
تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے قوم کو جس نئے اور درخشاں مستقبل کی نوید سنائی تھی، وہ خواب کب پایہ تکمیل پر پہنچے گا، کہنا فی الحال مشکل ہے لیکن ایک بات تو اب یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ اگر مقاصد اور نیتیں صاف ہوں تو قدر ت بھی مدد کرتی ہے۔یہی کچھ عمران خان کے ساتھ ہورہاہے۔مخالفین سوئی کو بھالا اور رائی کا پہاڑ ، بنانے کیلئے بے تاب نظر آتے ہیں۔قدم ، قدم پر رکاوٹیں،ذرا ذرا سی بات پر تنقید لیکن مرد مومن کیلئے کچھ بھی ناممکن نہیں۔ علامہ اقبال نے کہا تھا کہ مومن ہے تو بے تیخ بھی لڑتاہے سپاہی اور ہمت مرداں مدد خدا، تو صدیوں سے مثال مشہور ہے،ارادے پختہ ہو ںتو منزل خود بہ خود آسان ہوجاتی ہے۔ عمران کی سیاسی جدوجہد سے عبارات ہے،22سال کوئی معمولی عرصہ نہیں ہوتالیکن قائد اعظم اگر 1913سے مسلم لیگ میں شمولیت کے بعد مسلمانوں کیلئے ایک خطہ زمین کیلئے نحیف لاغر ہونے کے باجود 34سال کے بعد منزل تک پہنچے، تو عمران تو ابھی اچھے خاصے صحت مندہیں۔ ٹھیک ہے 65سال کی عمر ہوچکی ، لیکن عزم و ہمت کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا، نہ ہی شاید کبھی پیدا ہو۔ 
ان کی سیاسی زندگی میں اس وقت نیا موڑ آیاجب انہوں نے قومی اسمبلی میں دھاندلی کا الزام حکومت وقت پرلگایا۔ یہاں بہت سے قدآور قائدین کی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیںجنہوں نے جنونی راستہ اختیار کیااور بالآخر منزل پالی۔ 2016کا دھرنا جو 126دن متواتر جاری رہنے کے بعد سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملے کی وجہ سے اختتام پذیر ہوا۔پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملہ جس میں 245معصوم بچوں کی جانے ضائع ہوئیں، نے گو کہ نئی صورتحال پیدا کردی تھی، منزل قریب ہوتے ہوئے بھی دور جاتی نظر آئی۔ اس بندۂ خدا نے ہمت نہیں ہاری اور شہر ، شہر گائوں ،گائوں، گلی ، گلی کوچہ ،کوچہ تک عمران نے شب روز ایک کرکے عوام الناس تک اپنا پیغام پہنچایا۔پاناما لیکس تو غیبی طور پر اس کی گود میں آگری تھی، پھر کیوں نا فائدہ اٹھایا جائے۔
عمران نے نوازشریف اور شہباز شریف پر تابڑ تو ڑ حملے شروع کردیئے ۔پاکستانیوں کے دل میں اس کی بات گھر کرگئی، رشوت اور ناجائز طور پر کمائی ہوئی دولت کے خلاف قوم صفِ آرا ہوگئی اور 25 جولائی کویہ بندۂ ناچیز اللہ کی رحمتوں سے سرخرو ہوا۔ 
نیت صاف تھی ، قوم کو بدکردار حکمرانوں سے نجات دلانی تھی،وہ مل گئی۔ کل تک سڑکوں پر بھٹکنے والا عمران آج ملک کے اعلیٰ عہدے اور منصب پر فائز ہے۔سب سے بڑی بات جو نواز شریف کبھی بھی حاصل نہیں کرسکے، وہ ہے عمران کی بین الاقوامی سطح پر قدر ومنزلت تو بہت پہلے سے تھی۔منصب ملنے کے بعد پاکستان کو ایک نئی زندگی ملی۔ ملک جونواز شریف کی بددماغی کی وجہ سے بغیر وزیر خارجہ رہنے سے نقصان سے دوچار ہوا تھا، اسے بیرونِ ممالک نے نئی نظر سے دیکھنا شروع کیا۔ چین، برطانیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، فرانس کے دوسرے ممالک اور خادمین حرمین شریفین نے نہ صر ف فون کیا بلکہ انہیں ملاقات کی دعوت دی، عمران نے پہلا غیر ملکی دورہ ارض مقدس سے شروع کیا، تاکہ اللہ کی مدد شامل ہو۔
چین کے دورے پر نومبر میں جانے کا ارادہ ہے۔یہ عمران کی کامیابی تو تھی ہی، لیکن پاکستان جو کہ بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا شکار ہوگیا تھا، واپس اپنے مقام کی طرف پلٹتا نظر آتاہے۔عمران کی محنت کو چار چاند لگ گئے جب ملک کے چیف جسٹس یامنصف اعلیٰ نے بگڑتے ہوئے حالات کو دیکھتے ہوئے اسے سدھارنے کا بیڑا اٹھایا۔جگہ جگہ، اسلام آباد، لاہور ، کراچی، میں عدالت عظمیٰ کے کیسز سنے اورجہاں عدالت عظمیٰ نہیں بیٹھ سکی تھی، وہاں خود تشریف لے گئے، پانی کا مسئلہ اٹھایا ،جی آئی ٹی بنوائیں جس میں آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس،ایف آئی اے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان سیکیورٹی اور ایکسچینج کمیشن ، نیب کے نمائندوںنے شامل ہو کر ثبوت اکٹھے کئے۔پاکستان کو مزید تنہائی سے بچانے میں آرمی چیف کا کردار بھی ہے جنہوں نے جمہوریت کو بھرپور سہارا دیا ۔چیف جسٹس ثاقب نثار اور عمران کو ہمت ملی ، اور آج پاکستان تنزلی کے مقام سے اٹھ کر ایک نئے دور میں داخل ہونے کیلئے تیار نظر آتاہے، مخالفین کچھ بھی کہیں، اس کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے، آپ اپنے اوپر اور خدائے بزرگ وبرتر کی امداد پر پختہ یقین رکھ کر اپنی منزل کی جانب بڑھتے رہیں۔ رکاوٹیں لاکھ سہی ،لیکن عزم اور نیت نیک ہو تو کوئی کام مشکل نہیں۔ ان شاء اللہ پاکستان جلد ہی ایک نیا مقام حاصل کرلے گا۔بین الاقوامی سطح پربھی اور اندرون ِخانہ بھی ۔ 
 

شیئر: