Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’اسمارٹ‘‘

***شہزاد اعظم***
اس دنیا میں 7ارب  سے زائد لوگ آباد ہیں۔ وہ روزانہ نیند سے بیدار ہوتے ہی بولنا شروع کر دیتے ہیں اور اس وقت تک کچھ نہ کچھ بولتے ہی رہتے ہیں جب تک کہ نیند انہیں پچھاڑ نہ دے ۔ذرا سوچئے یہ 7ارب افراد جب بولتے ہیں تو ان کے منہ سے کیسے کیسے الفاظ برآمد ہوتے ہیں۔ ان میں کئی لفظ نئے ہوتے ہیں جنہیں ’’لفظ الیوم‘‘ یا ’’ورڈ آف دا ڈے‘‘کہہ کرپکارا اور یاد رکھا جاتا ہے۔ اگر ہمارے جیسوں سے پوچھا جائے تو ہم لفظوں کی بے حد قدر کرنے والے لوگ ہیں۔ ہمارے ہاں صرف ہر روز کا لفظ نہیں بلکہ ہر ہفتے کا لفظ، ہر ماہ کا لفظ، ہر سال کا لفظ ، ہر دہائی کا لفظ اور ہر صدی کا لفظ بھی یاد رکھا، بولا، لکھا ، پڑھا اور سمجھا جاتا ہے۔اس طرح 2 فوائد ہوتے ہیں، ایک تو یہ کہ زبان کی فصاحت و بلاغت میں اضافہ ہوتا ہے اور دوسرا یہ کہ لوگ ’’ماڈرن‘‘ سمجھ کر ہم سے متاثر ہونا شروع کر دیتے ہیں۔
ان تمام حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمارے ایک انتہائی مخلص دوست نے ’’غلطی ‘‘سے ہماری ذہانت و فطانت کو للکارتے ہوئے سوال داغ دیا کہ جناب! روز کا لفظ ، ہفتے کا لفظ وغیر ہ کی بات شروع کی توآپ تفصیل بیان کرنے لگیں گے اور وضاحت ہمارے گلے پڑ جائے گی اس لئے آپ سے درخواست ہے کہ صرف یہ بتا دیں کہ آپ کی نظر میں 21ویں صدی کا سب سے اہم لفظ کیا ہے؟ 
ہم نے انتہائی ’’  فہیمانہ،فطینانہ، ذہینانہ‘‘ رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پہلے تو اپنے وجود کو’’ سائنسدانی ‘‘انداز میں ڈھالا ۔ گنجے سرپر یوں انگلیاں پھیریں جیسے کوئی 2شیزہ اپنی بکھری زلفوں کوسنوار کر رہن سہن کا سلیقہ اور اپنی حد میں رہنے کا طریقہ سکھاتی ہے۔ پھر آسمان کی جانب نگاہ کی، تیوری پر ساڑھے 5بل ڈالے اور انتہائی اہم راز افشا کرنے کے انداز میں گویا ہوئے کہ میاں!21ویں صدی کا سب سے اہم لفظ ہے ’’اسمارٹ‘‘۔ دوست نے احتجاجی وتیرہ اختیار کرتے ہوئے چلا کر کہا کہ یہ کیا بات ہوئی، اس لفظ کی اہمیت آپ کیسے بیان کریں گے؟ ہم نے کہا کہ ایسا نہیں کہ یہ کوئی نیا لفظ ہے۔ ماضی میں بھی یہ استعمال ہوتا رہا ہے مگر یہ ابتدائی طورپر تو صرف ان لوگوں کے لئے استعمال کیا جاتا تھا جن کی کمر کا گھیرا25سے 28انچ کے درمیان ہوتا تھا۔ اس کے بعدچند صدیاں گزریں، سائنس نے ترقی کی اور لفظ  ’’اسمارٹ‘‘کوذہین و فطین کے معنوں میں بھی لیا جانے لگا۔وقت کا پہیا گھومتا رہا، چند مزید صدیاں گزر گئیں، سائنس نے اور زیادہ ترقی کر لی چنانچہ ’’اسمارٹ‘‘کو ’’چالاک‘‘ کے معنی بھی پہنائے جانے لگے۔اتنے معانی ملنے کے بعد ’’اسمارٹ‘‘ کا لفظ سنتے ہی ذہن میں ایک ایسی صنف نازک کی تصویر ابھرتی تھی جس کا قد 5فٹ 4انچ،کمر کا گھیرا 25انچ، سیاہ زلفیں، ان کی طوالت 1.5میٹر ، رنگت دودھ جیسی، جلد موم جیسی، ستواں ناک، بڑی آنکھ ، چال غزال اور عمر زیادہ سے زیادہ 21سال ،آواز جیسے چھڑا ہوا سرگم، اطوار میں مشرق و مغرب ضم،شانوں پہ زلفیں مگر برہم،ابرو جیسے کمان کا خم، اسے ہی کہا کرتے تھے اسمارٹ ہم ۔
پھر یوں ہوا کہ چند صدیاں مزید گزرگئیں ا ور21ویں صدی آگئی۔اس صدی نے تو لفظ’’اسمارٹ‘‘کی صدیوں سے قائم شبیہ کابالکل ہی ستیا ناس کر دیا۔اس کی ہیئت ، اہمیت ، حقیقت، سب کچھ ہی بدل کر رکھ دیا۔اب اسمارٹ سے مراد ہے ’’اینڈرائڈ‘‘ فون۔ اسمارٹ سہ مراد ہے۔ ایسی اسکرین جوبلا ارادہ ذرا سے لمس سے ہی برانگیختہ ہو جائے۔ اسے اگر قصداً، عمداًچھواجائے تو ’’مچل‘‘ اٹھے اور پھر آپ کے اشاروں پر ناچنے لگے۔’’اسمارٹ‘‘سے مراد ایساموبائل فون ہے جس کی آڑ میں آپ کولیپ ٹاپ، انٹر نیٹ، واٹس ایپ، فری کالنگ ایپس، کیمرا، کیلکولیٹر، وجودسے آگہی کا عالمگیر نظام،سبھی کچھ میسر آجاتا ہے۔پھر آپ کو کسی شے کی تو کیا، کسی اپنے، کسی ہمسائے، کسی غیر، کسی انسان یا حیوان، کسی کی بھی ضرورت نہیں رہتی کیونکہ سب کچھ اسی ’’اسمارٹ‘‘مشین کے ذریعے آپ کو میسر آجاتا ہے۔اس کی موجودگی میں انسان کو بس ایک ہی غم کھائے جاتا ہے کہ کہیں میرے موبائل کی بیٹری ختم نہ ہوجائے۔ دور حاضر میں ’’اسمارٹ‘‘فون کے بعد کسی بھی نوجوان کی زندگی کی سب سے اہم چیز ’’چارجر‘‘ ہے۔انتہاء یہ ہے کہ اسمارٹ فون سے کچھ دیر کے لئے منہ موڑ کر انسان کو سونے کا موقع مل جائے تووہ خواب بھی ایسے دیکھتا ہے جیسے اسے کوئی ایسا چارجر مل گیا ہے جو اس کے موبائل کی بیٹری کو صرف 5منٹ میں 100 فیصد چارج کر دیتا ہے ۔ایسا خواب اس شخص کو آتا ہے جس کی عمر 40سے زیادہ اور 85سال سے کم ہو جبکہ ’’اسمارٹ‘‘فون کا حامل ایسا شخص جس کی عمر 11سال سے لے کر39.9سال تک ہو، وہ ایسا خواب دیکھتا ہے جیسے اس کی ملاقات پہلی دنیا کی کسی نوخیز صنف نازک سے ہوئی اور وہ کچھ کہے سنے بغیراس شخص کے ہاتھ میںایک ڈبہ تھما کر چلی گئی۔ اس نے یہ ڈبہ کھولا تو اس کے اندر سے ایسا اسمارٹ فون برآمدہوا جس کی بیٹری ایک مرتبہ چارج کرنے کے بعد سال بھر تک مسلسل کام کرنے کے قابل رہتی ہے۔وہ فرد یہ ناممکن خواب دیکھ کر چلاتا ہوا اٹھتا ہے تو اسے ادراک ہوتا ہے کہ یہ سب تو خواب تھا۔
کل ہی ہمارے اسی مخلص دوست نے ہمیں فون کیا اور کہنے لگا کہ جناب! ’’اسمارٹ‘‘کے معانی میں تازہ ترین اضافہ ہوا ہے۔ اب یہ بات منظر عام پر آ چکی ہے کہ ’’اسمارٹ‘‘وہ ہوتا ہے جوملکی خزانے سے کھربوں کی لوٹ مار کرے اورمعصوم کہلائے ، ظلم کرے اور مظلوم کہلائے جو ناجائز دولت سے اثاثے بنائے اور مزدور کہلائے ، جو بے نوائوں پر جبر کرے اور مجبور کہلائے ، جو بے سہارا لوگوں پر قہر توڑے اور مقہور کہلائے ،جو جرم کرے اور بے قصور کہلائے ، ایسا شخص خود کو ’’اسمارٹ ‘‘ سمجھتا ہے مگر وہ یہ بھول جاتا ہے کہ اس کی بیٹری کسی بھی وقت ختم ہو سکتی ہے اور بیٹری ختم ہو گئی تو کوئی ٹچ، کوئی لمس اس کوبرانگیختہ نہیں کرسکے گا، کیونکہ پھر اسمارٹ فون کی اسمارٹنس موہوم ہو جائے گی اورصرف فون رہ جائے گا۔
 

شیئر:

متعلقہ خبریں