Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیکنالوجی انقلاب

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”البلاد“ کا اداریہ نذر قارئین
ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل نالج کے انقلاب کے دور میں دنیا بھر کے معاشرے بڑے چیلنجوں سے دوچار ہیں۔ اس حوالے سے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ متعلقہ ملک ترقی کے اس شعبے کے لئے سرمایہ کاری کی صلاحیت کس حد تک رکھتا ہے۔ اس کے پاس اس شعبے کے اہل افراد ہیں یا نہیں، کتنے ہیں اور کیسے ہیں۔ عرب ممالک میں انٹرنیٹ بڑے پیمانے پر پھیلتا چلا جارہا ہے۔ سعودی عرب کو انٹرنیٹ کی اہمیت، افادیت اور اس کے دائرہ¿ کار کی وسعت کا ادراک و احساس ہے۔ سعودی عرب نے اس حوالے سے بنیادی ڈھانچہ وسائل اور سہولتوں کی فراہمی میں کافی کامیابیاں حاصل کرلی ہیں۔ گزشتہ دنوں اس سلسلے میں متعدد فارمولے پیش کئے گئے۔ روبعمل لائے گئے۔ 
وزارت مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اس ضمن میں” ڈیجیٹل کی دین “ پروگرام کا آغاز کیا۔ یہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا ہے۔ اس کے توسط سے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے عربوں کے درمیان ڈیجیٹل نالج پھیلائی جائیگی۔ انٹرنیٹ پر عربی زبان میں موجود مواد دنیا بھر کی زبانوں کے مقابلے میں ایک فیصد سے زیادہ نہیں۔ اس خلا کو پُرکیا جائیگا۔ 
اس اقدام کی بدولت افراد اور اداروں کے یہاں ڈیجیٹل صلاحیت کا معیار بلند کیا جائیگا۔ دنیا بھر کے انسانوں کو عرب دنیا کی ثقافت اور انکے یہاں موجود نفع بخش مواد پیش کرنے کا اہتمام کیا جائیگا۔ یہ کثیر اہداف منصوبہ ہے۔ اس پر عمل درآمد سے منفرد ٹیکنالوجی کے نمونے سامنے آئیں گے۔ عرب معاشرے تکنیکی وسائل کی بدولت زندگی کی سہولتیں حاصل کرنے ، کارکردگی کا معیار بہتر بنانے اور پیداواری لیاقت میں اضافے جیسے فوائد حاصل کرسکیں گے۔ یہ عصر حاضر کے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: