Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مذاکرات سے ہند کی روگردانی

***سید شکیل احمد ***
وزیر اعظم عمر ان خان نے سعودی عرب کے دورے سے فوری واپسی کے بعد یہ نوید دی کہ سعودی عرب نے سی پیک منصوبے میں شرکت دار کی حیثیت سے پیشکش قبول کرلی ہے۔ وزیر اعظم کے دور ے سے قبل کا فی حوصلہ افزاء خوش خبریاں سننے کو مل رہی تھیں اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ خزانہ خالی ہو نے کا دلدر بھی دور ہو جائیگا اور پاکستان کیلئے عمر ان خان کا دورہ سعودی عرب نیک بخت ثابت ہو گا چنانچہ عوام میں اس دورے کے بارے میں جاننے کے لیے ایک بے کلی سی پائی جا تی تھی ۔ اسی اضطرار کو محسوس کر تے ہوئے وفاقی وزیر اطلا عات فوادچوہدری نے کہا تھاکہ وزیر اعظم دورے کی کا میا بی کے بارے میں پاکستان جا کر اعلا ن کر یں گے۔ انھو ں نے ان فواہوں کی تردید کی کہ سعودی عرب نو از شریف کی رہائی کے بدلے کچھ کر م کر نا چاہتا ہے بلکہ یہ کہا کہ نو از شریف کی وہ حیثیت نہیں کہ کوئی ملک ان کیلئے کچھ کر ے۔حکومت نو از شریف اور ان کے خاندان کو نہ کوئی ڈیل دے گی اورنہ کوئی ڈھیل بلکہ نو از شریف کا اڈیالہ آنا جا نا لگا رہے گا ۔
حکومت کو خزانہ خالی ہو نے کی وجہ سے جن مشکلا ت کا سامنا ہے اُسکے بارے میں اس دورے سے کافی امید تھی کہ خزانہ بھر جائے گا مگر اس حوالے سے کوئی بات سامنے نہیں آئی البتہ ایک یہ خوش خبری ملی کہ عمر ان خان نے بتایا کہ سی پیک منصوبے میں شراکت دار کی حیثیت سے شاہ سلمان نے شمو لیت کی وزیر اعظم پاکستان کی دعوت قبول کر لی ۔ گویا یہ خواہش وزیر اعظم پاکستان کی تھی کہ سعودی عرب اس میں شریک ہو جائے۔ گما ن ہو ا کہ عمر ان خان یہ دعوت ہی دینے تشریف لے گئے تھے مگر اپنی پر یس کانفرنس میں انھو ں نے بات صاف کر دی ۔ بتایا کہ ان کا وعدہ تھا کہ وہ 3 ما ہ تک بیر ون ملک دورہ نہیں کرینگے مگر شاہ سلما ن نے ان کو مد عو کیا تو وہ سعودی عرب چلے آئے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان ،سعودی عرب کی کتنی قدر ومنزلت کر تا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم جنہو ں نے پاکستانی قوم سے بیر ونی دوروں کیلئے خصوصی طیا رے اور بزنس کلا س میں سفرنہ کر نے کا وعد ہ کیا تھا اس کو بھی توڑا ۔
سی پیک کا منصوبہ پاکستان کے استحکا م ، خوشحالی ، ترقی اور دفاعی طورپر بھی مضبوط تر ہونے کا ایک عظیم منصوبہ ہے اوریہ منصوبہ چین کے ساتھ یکطر فہ طور پر نہیں بلکہ دو طرفہ ہے۔ گویا اس کے معاہد ے میں براہ راست 2ممالک شامل ہیں، اب تیسرے ملک کی معاہد ے میں شرکت کی بات سامنے آئی ہے۔ گزشتہ دنو ں چینی سفیر کی متعد د مرتبہ پاکستانی حکام سے ملا قاتو ں کا سلسلہ دیکھنے میں آیا تھا جس سے اندازہ ہو تا ہے کہ اس موضوع پر چین سے بات چیت ہوئی ہے، اسی کے بعد یہ قدم اٹھا یا گیا ہے۔ چونکہ چین نے ابھی تک خامو شی اختیا رکئے ہوئے ہے تو یہ محسوس ہو رہا ہے کہ اس کوکوئی اعتراض نہیںہو گا ۔ 
سعودی عرب کی شمو لیت سے پاکستان کی اقتصادی حالت میں ایک بڑی تبدیلی متو قع ہے۔ شمولیت کے جو خدوخال سامنے آئے ہیں اُس کے مطا بق سعودی عرب پاکستان میں گوادر کے مقام پر تیل کے ذخائر کا شہر آباد کر یگا جس سے نہ صر ف سعود ی عرب بلکہ اس خطے اور چین کو بھی تیل کی خریداری کے لیے خصوصی سہولیات حاصل ہو جائیں گی جبکہ پاکستان کو تیل کی تجا رت میں حصہ ملنے کے علا وہ پاکستان کی معاشی ، اقتصادی ترقی میں بھی تیز تر انقلا ب آسکتا ہے تاہم تما م منصوبہ بندی میں احتیا ط کی ضرورت ہے کیونکہ کچھ ایسے ممالک بھی ہیں جن میں خاص طور پر ہند بھی ہے جو سی پیک منصوبے کا مخالف ہی نہیں بلکہ اس کو نا کا م بنا نے کے درپے ہے ۔ 
  عمر ان خان کے دورہ سعودی عرب سے واپسی کے بعد پاکستانیوں کو جہا ں سب سے بڑی اوراہم خبر یہ ملی کے سعودی عرب نے سی پیک منصوبے میں شراکت داری قبول کر لی ہے، وہا ں ایک اہم خبر یہ بھی ملی کہ وزیر اعظم عمر ان خان کی طر ف سے نو از شریف کے یا ر مو دی (پی ٹی آئی والے’’یا ر‘‘ قرار دیتے ہیں) کو تنا زعات اوراختلا فات کو پا ٹنے کیلئے پاک ، ہند مذاکرات کا آغاز کر نے کی غرض سے وزرائے خارجہ کی سطح پر بات چیت کی پیشکش کی تھی۔مو دی نے عمر ان خان کے خط کے جو اب میں مثبت جو اب دیا اور وزرائے خارجہ کی ملا قات کو قبول کر لیا ، جو اقوام متحد ہ کی جنرل اسمبلی کے اجلا س کے دوران نیو یا رک میںہو نا طے پائی۔ ابھی ہندوستانی وزیر اعظم کے جواب کی روشنا ئی خشک بھی نہیں ہوپائی تھی کہ ہند سے خبر آگئی کہ وزرائے خارجہ کی سطح پر ملا قات اور مذاکر ات کی تجو یز کو ہند نے رد کر دیا ہے۔اس کی کیا وجہ ہے؟ ہندوستانی میڈیا نے ہند کی وزارت خارجہ کے ترجما ن رویش کما ر کے حوالے سے خبر دی ہے کہ جموں وکشمیر پو لیس کے 3 جو انو ں کے قتل اوربرہان وانی پر پاکستان کے اسٹامپ جا ری کرنے کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے۔ان ذرائع کے مطا بق ہند نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور بات چیت ایک ساتھ نہیں ہو سکتی ، ہندوستانی جو انو ں کے قتل سے نا راض ہے ۔
ہندوستانی وزارت خارجہ کے بیا ن کو سیا ق و سبا ق کے حوالے سے دیکھا جا ئے تو مذاکرات کی پیشکش کو ہند نے اسی پیر ائے میں رد کیا ہے جس پیرائے یا موقف کو نو از شریف کے دور میں گھڑ کر ہندوستان مذاکرات سے فرار ہوتا رہا ہے چنا نچہ انھیں چاہیے تھا کہ وہ نو از شریف کے دور میںہند کی جانب سے کشید گی پیدا کر نے کے عوامل کا جائزہ لے کر کوئی حکمت عملی طے کر تے مگر ایسا لگتا ہے کہ ان کو کچھ کر گزرنے کی جلد ی ہے چنا نچہ وہ ایسے قدم اٹھاتے چلے جا رہے ہیں جو نا تجر بہ کا ری پر دلیل کر رہے ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ جس طر ح وزیر خارجہ نے قوم سے کہا تھا کہ اب خارجہ پالیسی وزارت خارجہ کے دفتر میں بنے گی تو اس امر کو یقینی بنایا جائے ۔اب تو یہ حالت ہو چلی ہے کہ غیر ملکی اخبار بھی یو ٹرن کا طعنہ دینے لگے ہیں ۔اپنی حالیہ اشاعت میں برطانوی اخبار گارجین نے ایک مضمو ن شائع کیا ہے ، جس کا عنو ان ہے ’’عمر ان حکومت پہلے30 دن‘‘  فیصلو ں کی واپسی سے عبارت ہیں ۔یہ داغ حکومت کو دھو نا ہو گا ۔ جہا ں تک پاک، ہندتعلقات کی بات ہے تو اس سلسلے میں نواز شریف حکومت کا موقف ٹھو س اور مضبوط بنیا دو ں پر تھا کہ بات چیت کیلئے اب ہندپہل کر ے کیو نکہ اس نے مذاکرات سے روگردانی کی ہے۔ پاکستان اس کو بات چیت کی پیشکش نہیں کریگا۔
 

شیئر: