Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ عبدالعزیز نے بصیرت اور خدا ترسی سے کام لیکر اسلامی عصری ریاست قائم کی، غیر ملکی سیاستداں

ریاض.... دسیوں غیرملکی دانشوروں ، سیاستدانوں ، مذہبی رہنماﺅں اور اصلاح پسندوں نے سعودی عرب کے 88ویں یوم وطنی کے موقع پر بانی مملکت شاہ عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بصیرت، خدا ترسی اور سوجھ بوجھ سے کام لیکر اسلامی عصری ریاست قائم کی۔ انہوں نے ایسے عالم میں جبکہ علاقائی ، ملکی اور بین الاقوامی حالات انتہائی مخدوش اور بڑے بڑے طاقتور سیاستدانوں اور فرمانرواﺅں کے قبضے سے باہر تھے تمام منفی نظریات و حالات اور تنگ نظری پر مبنی تحریکوں و تنظیموں کی دخل اندازیوں اور اثر اندازیوں سے بالا ہوکر جدید ریاست ”مملکت سعودی عرب “ قائم کی۔ انہوں نے اس سلسلے میں اسلام اور اس کے نام سے ریاست کے قیام کی بابت طاقتور ممالک کے خدشات کو بالائے طاق رکھ کر قرآن و سنت پر سعودی ریاست کے قیام کا بہت بڑا خطرہ مول لیا۔ انہوں نے اعتدال پسندی ، روا داری ، میانہ روی والی پالیسی اپنائی۔ قرآن و سنت کی تابعداری کے برملا اعلان پر اللہ تعالیٰ ان پر فضل و کرم کیا۔کینیڈا کے ہائی کمشنر لارڈ آف ایتھلن نے لندن سے 1943ءمیں ریاض ٹیلیگرام کرکے کہا کہ میں شاہ عبدالعزیز کی تاجپوشی کا عینی شاہد ہوں۔ انہوں نے سماجی اور ثقافتی شعبوں میں ترقی کی مشعل روشن کی۔ انگریز دانشور کینتھ ولیمز نے کہا کہ شاہ عبدالعزیز جتنی خوبیوں کے مالک تھے وہ بہت کم کسی ایک انسان میں یکجا ہوپاتی ہیں۔ امریکی افسر میجر جنرل پیٹرک نے جو امریکی صدر روزو یلٹ کے نمائندے تھے کہا کہ عرب ممالک کے سب سے طاقتور اور سب سے مضبوط رہنما عبدالعزیز ہیں۔ ہنگری کے مستشرق عبدالکریم گرمانوس نے 1935ءمیں کہا کہ شاہ عبدالعزیز ایسے تلوار بردار ہیں جو جہالت ، جمود اور پسماندگی کے خلاف تلوار چلاتے ہیں۔ فرانسیسی دانشور خاتون اندرے ویولس نے 1937ءمیں کہا کہ عبدالعزیزکامیابی کی کلید تیاری اور دور اندیشی ہے۔ ایک اور دانشور ریوو بلک نے 1938ءمیں تحریر کیا کہ شاہ عبدالعزیز پرہیز گار مسلمان او رتجربہ کار سیاستدان ہیں۔ امریکی مصنف ایڈورڈ بیکنگ نے 1935ءمیں کہا کہ عبدالعزیز نے پورے علاقے کو متحرک کردیا۔ برطانوی ولیمز نے 1935ءمیں اعتراف کیا کہ ابن سعود کا ہمسر کوئی حکمراں عرب دنیا میں پیدا نہیں ہوا۔ وہ عظیم مصلح، دین کے مخلص ، بہادر اور منکسر المزاج انسان ہیں۔ جرمن مصنف ایمل سوائیزر نے 1935ءمیں تحریر کیا شاہ عبدالعزیز ایسے واحد عرب رہنما ہیں جو گزشتہ 6صدی کے دوران عرب دنیا میں نمودار ہوئے۔مصر، تیونس ، الجزائر، پاکستان ، ہندوستان، عراق اور یمن کے علماءو مشائخ، دانشوروں اور سیاستدانوں نے بھی شاہ عبدالعزیز کو بہترین الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔

شیئر: