Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سابق وزیر اعظم نواز شریف ہائی کورٹ طلب

لاہور:  عدالت عالیہ لاہور میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ جس میں عدالت نے نواز شریف کو طلب کرلیا جبکہ ان کا متنازع انٹرویو لینے والے صحافی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کیس میں  درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف نے ممبئی حملوں کے متعلق انٹرویو دیا، جس سے ملکی ساکھ کو نقصان پہنچا۔ شاہد خاقان عباسی نے انٹرویو دینے میں نواز شریف کی مکمل معاونت کی لہٰذا عدالت نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کرے ۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی عدالت میں پیش ہوئے جب کہ نواز شریف اور سرل المیڈا پیش نہ ہوئے ۔ نواز شریف کے وکیل نصیر بھٹہ نے کہا کہ اس کیس میں نواز شریف صاحب نے بھی آنا تھا لیکن کلثوم نواز کے انتقال پر تعزیت کا سلسلہ جاری ہے اس لیے پیش نہیں ہوئے ۔ عدالت نے قرار دیا کہ نواز شریف ایک مرتبہ تو پیش ہوں پھر قانونی راستہ اختیار کرلیں۔
ہائی کورٹ نے اخباری رپورٹر سرل المیڈا کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد کو حکم دیا کہ سرل المیڈا کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے ۔ عدالت نے صحافی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم بھی دیا۔ بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 8 اکتوبر کو طلب کرلیا اور کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ رواں سال الیکشن سے قبل مئی میں ایک انگریزی اخبار کو انٹرویو میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں نوازشریف نے کہا تھا کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کردینا قابل قبول نہیں، عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے ۔ اس انٹرویو پر پاک فوج نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ممبئی حملوں سے متعلق بیان کو گمراہ کن قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں:- - - - -بلوچستان سے تیل کے ذخائر دریافت

شیئر: