Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجلی صارفین سے 400 ارب روپے وصول کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے گیس کے بعد عوام پر بجلی بم گرانے کا فیصلہ کرلیا۔ قیمتوں میں 4 روپے فی یونٹ اضافہ کرکے بجلی صارفین سے 400 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بجلی کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ غریب آدمی جو پہلے ہی مہنگائی کی چکی تلے پس رہا ہے اس کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہو جائے گا۔ قیمتوں میں اضافے پر اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے لیے رابطے شروع کردیئے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد بجلی کے نرخ میں مجوزہ 4 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے کی سمری پر غور کرے گی۔ وزیر خزانہ اسد عمر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں 2 نکاتی ایجنڈے پر غورہوگا جس میں بجلی کی قیمتوں میں مجوزہ اضافہ، پیٹرولیم ڈویژن کی طرف سے کراچی میں درآمدی آر ایل این جی کو ہینڈل کرنے والے ایل این جی ٹرمینلز پر رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پاور ڈویژن بجلی کے نرخوں میں مجوزہ اضافے کی سمری پیش کرے گی بجلی کی قیمتوں میں مجوزہ اضافے سے صارفین سے 400 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔ پاور ڈویژن کے ذرائع کے مطابق نیپرا کی طرف سے مالی سال 2016-17 اور 2017-18ءکے نرخوں کے تعین کے فیصلے میں مجوزہ 4 روپے فی یونٹ اضافہ تجویز کیا گیا ہے جس میں 180 ارب روپے خالص پن بجلی منافع اور 220 ارب روپے گزشتہ سالوں کے بقایا جات کی مد میں اضافہ مانگا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں نیپرا کی طرف سے تجویز کردہ 4 روپے فی یونٹ کے بجائے 2 روپے فی یونٹ اضافہ دیئے جانے کا امکان ہے، کیونکہ باقی 2 روپے وفاقی حکومت سبسڈی کی مد میں برداشت کرے گی۔ واضح رہے کہ اس وقت بجلی صارفین کی اوسط بجلی کی قیمت 11.45 روپے فی یونٹ ہے اس طرح سبسڈی کے بعد یہ اضافہ 13 اور 16 روپے فی یونٹ متوقع ہے۔ حکومت کی طرف سے قائم کردہ اقتصادی مشاورتی کونسل (ای اے سی) نے متفقہ طور پر حکومت کو تمام سبسڈی کے خاتمے کی تجویز دی تھی۔ وزارت توانائی کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ حکومت کے لیے جس کو مالیاتی خسارہ کے ساتھ ریونیو شارٹ فال کا بھی سامنا ہے کسی بھی قسم کی سبسڈی دینا بہت مشکل ہے۔
 
 

شیئر: