Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#مسئلہ کشمیر

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی واشنگٹن آمد کے موقع پر ٹویٹر صارفین نے ابھی سے قیاس آرائیاں شروع کردی ہیں۔
انجینیئر نصیر کہتے ہیں : 2حقیقی ایٹمی طاقتیں یعنی پاکستان او رہندوستان اپنے ہاں غربت تو کنٹرول نہیں کرسکیں لیکن دونوں کو امن و انسانیت کیلئے مل جل کر کام کرنا چاہئے۔
مبین خان کہتے ہیں :اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر پر کچھ نہیں کرسکتی۔ وہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو فوج کے مظالم سے نہیں بچاسکی۔ وہ ہند کو کشمیر میں ریفرنڈم کیلئے کیسے کہہ سکتی ہے۔ صرف پاکستان اور ہند ہی اس مسئلے کو حل کرسکتے ہیں۔ 
دانیال فاروق کہتے ہیں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس محض وقت کا ضیاع ہے۔ ہندوستانی فوج کشمیر میں جو کچھ کررہی ہے دنیا اسے پسند کرتی ہے جبکہ دہشتگردی کے خلاف ہماری فوج نے جو کچھ کیا اسے پسند نہیں کرتی۔ یہ ناانصافی ہے۔ انصاف کہاں ملے گا؟
کاشف کمبوہ ٹویٹ کرتے ہیں :شاہ جی (شاہ محمود قریشی) کیلئے نیک تمنائیں ۔ ہمیں امید ہے کہ آپ پاکستان کا مقدمہ لڑنے کےلئے جان لڑا دیں گے۔
خاور انور لکھتے ہیں :امید ہے وزیر خارجہ زیادہ زور دار طریقے سے وہاں مسئلہ کشمیر پر آواز ٹھائیں گے۔ وہاں آنے والے اپنے ہم منصبوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
علی غوری کا ٹویٹ ہے :شاہ محمود قریشی کو دنیا کے سامنے پاکستانی عوام کے جذبات کی بھرپور عکاسی کرنی چاہئے۔ 
انصار خان ٹویٹ کرتے ہیں: یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ مسئلہ کشمیر حل کرنا ہی ہوگا کیونکہ یہ مسئلہ حل نہ ہونے سے پچھلے 72برسوں میں پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔
خان بہادر کا ٹویٹ ہے: اس مسئلہ کشمیر کی وجہ سے پاکستان کے عوام متاثر ہوئے ہیں۔ پاکستان کی نئی حکومت کو اسے ترجیح دینا ہوگی۔
عبداللہ احمد ٹویٹ کرتے ہیں: بچے جوان ہوگئے۔ مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوا۔ معلوم نہیں کب تک مزید انتظار کرنا ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر:

متعلقہ خبریں