Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مہاجرین کو شہریت دینے کا فیصلہ نہیں ہوا،شریں مزاری

 اسلام آباد ... قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے تاریخ میں پہلی مرتبہ قانونی اور غیر قانونی مہاجرین کے اعداد و شمار اکٹھے کرنے شروع کردیئے۔ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں پیدا ہونے والے مہاجرین کے بچوں کو شہریت دینے کے حوالے سے پالیسی بیان دیا ہے تاہم اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ پاکستان کے آئین،قانون کو مدنظر رکھ کر اور تمام پارلیمانی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر کیا جائے گا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں حنا ربانی کھر کے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ وزیراعظم نے کراچی میں ایک پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ اس میں قانونی اور انسانی محرکات ہیں۔ اس پر عملدرآمد کا فیصلہ باقاعدہ طریقہ کار کے تحت پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے کر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اصولی طور پر افغان مہاجرین کی ماضی میں ذمہ داری تو لی تھی مگر اس حوالے سے 1951ءکنونشن پر دستخط نہیں کئے۔1984ءکے کنونشن پر دستخط کر رکھے ہیں جس کے تحت کسی کو بھی زبردستی واپس نہیں بھیجا جاسکتا۔ اسلامی روایت کے تحت مہاجرین کو ہر طرح کا تحفظ دینا اور خیال رکھنا لازمی ہے۔ اس طرح بہاری پاکستانی شہری تھے یہ بنگالی نہیں تھے۔اس مسئلے کو بھی دیکھنا ہوگا۔ شیریں مزاری نے کہا کہ وزیراعظم نے کوئی غیر ذمہ دارانہ بیان نہیں دیا۔ انہوں نے انسانی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے بات کی ہے کہ جو بچہ یہاں پیدا ہوا ہے اسے شہریت ملنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسیاں کسی اخبار کی اسٹوری سے متاثر نہیں ہوں گی۔ 
 

شیئر: