Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاشقجی بحران پر ترک سفیر کو نہیں نکالا گیا، سعودی دفتر خارجہ

 ریاض.... سعودی دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے والے بحران کے تناظر میں سعودی عرب سے ترک سفیر کو نہیں نکالا گیا۔ اس حوالے سے اس کے برعکس ذرائع ابلا غ میں جو کچھ کہا جا رہا ہے وہ 100فیصد غلط ہے۔ ایک ویب سائٹ پر یہ اطلاع پھیلا دی گئی تھی کہ سعودی عرب نے اپنے یہاں سے ترک سفیر کو نکال دیا ہے۔ دفتر خارجہ نے بیا ن جاری کر کے اس کی تردید کر دی۔ دوسری جانب ترکی سے موصولہ تفصیلات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ خاشقجی کی روپوشی کے پیچھے متعدد فریق سرگرم ہیں۔ جان بوجھ کر یہ مسئلہ تخلیق کر کے بڑے پیمانہ پر افواہیں پھیلانے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ جمال خاشقجی کے اہل خانہ واضح الفاظ میں تردید کر چکے ہیں کہ وہ خاشقجی کی کسی ترک منگیتر سے واقف نہیں۔ دوسری جانب تازہ معلومات سے پتہ چلا ہے کہ خود کو جمال خاسقجی کی منگیتر بتانے والی ترک خاتون خدیجہ چنگیز نے ترک رائے عامہ کو جان بوجھ کر گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ وہ اچانک منظر عام پر آئی۔ استنبول میں سعودی قونصل خانے کے سامنے صحافیوں کو جمع کر کے سعودی عرب کے خلاف اشتعال انگیزی کی۔ دعویٰ کیا کہ خاشقجی قونصل خانے جاتے ہوئے دیکھے گئے نکلتے ہوئے نہیں۔ عالمی ذرائع ابلاغ نے سعودی قونصل خانے کے کونے کونے کامعائنہ کر کے یہ رپورٹ جاری کر دی کہ قونصل خانے میں خاشقجی موجود نہیں۔ خدیجہ چنگیز ٹویٹر پر اپنا اکاﺅنٹ کھولے ہوئے ہیں۔ وہ خلیجی ممالک کے اقتصادی و سماجی امو رپر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ترکی میں سیاحت کی ترویج میں حصہ لے رہی ہیں۔ دیکھتے ہی دیکھتے ان کے فالورز 54ہزار تک پہنچ گئے۔ قطر کے عرب بائیکاٹ کے معاملے میں وہ خود کو غیر جانبدار قرار دیتی رہیں اور پھر مئی 2018ءمیں قطر کے ایک مشہور صحافی سے ملاقات کے بعد قطری نظام حکومت کی وکیل بن گئیں۔ وہ عربی زبان روانی سے بولتی ہیں۔ خود کو سلطنت عمان کے امور کی ماہر قرار دیتی ہیں۔ صحافتی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ان کے والد ترک ایوان صدارت میں مشیر ہیں اور ترک صدر رجب طیب اردگان کے رشتہ دار بھی ہیں۔
 

شیئر: