Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہند میں بھوک مری کا شکار ہونیوالے افراد کی تعداد میں اضافہ،جی ایچ آئی

نئی دہلی۔۔۔ عوام کو فاقہ کشی سے بچانے اورملک کے ہر شخص تک اشیائے خوردونوش پہنچا نے کا دعویٰ کرنے والی مرکز کی مودی حکومت کی قلعی کھل گئی۔ 2018 کے ’’گلوبل ہنگرانڈیکس‘ ‘کے مطابق  119 ممالک کی فہرست میں ہندوستان بھوک مری میں 103 ویں نمبر پر پہنچ گیا ۔ ہندوستان گزشتہ سال گلوبل ہنگر انڈیکس میں 100 ویں نمبر پر تھا۔2014ء میں ہندوستان اس فہرست میں جہاں 55 ویں نمبر پر تھا تو وہیں 2015 میں 80 ویں،  2016 میں 97 ویں اور گزشتہ سال 100 ویں مقام پر پہنچ گیاتھا۔ واضح ہو کہ گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی) کی ابتدا 2006 میں بین الاقوامی خوراک پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے کی تھی۔’’ ویلٹ ہنگر لائف‘‘ نام کے ایک جرمن ادارے نے 2006 میں پہلی مرتبہ گلوبل ہنگر انڈیکس جاری کیا تھا۔ اس بار یعنی 2018 کی فہرست اس کا13 واں ایڈیشن ہے۔ اس فہرست میں دنیا کے تمام ممالک میں اشیائے خوردونوش کا معیار اور مقدار اور خامیوں کے بارے میں تفصیلات پیش کی جاتی ہیں۔ جی ایچ آئی درجہ بندی ہرسال اکتوبر میں جاری کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام’’2018 کثیر جہتی عالمی غریبی فہرست‘‘کی مانیں تو مالی سال 2005-06 سے 2015-16 کے درمیان ایک دہائی میں ہندوستان میں 27 کروڑ افراد خط افلا س سے باہر نکل گئے ہیں۔ لاکھوں لوگوں کو خط افلاس سے باہر نکالنے کی خبروں پر انہوں نے مودی حکومت کی خوب پیٹھ تھپتھپائی تھی لیکن گلوبل ہنگر انڈ یکس نے تمام دعوئوں اور اعدا د و شمار پرسنگین سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔گلوبل ہنگر انڈیکس 2018 (عالمی بھکمری فہرست)میں ہندوستان کی حالت نیپال اور بنگلہ دیش جیسے چھوٹے پڑوسی ممالک سے بھی خراب ہے۔ اس سال جی ایچ آئی میں بیلا روس پہلے نمبر پر ہے، چین 25 ویں، بنگلہ دیش 86 ویں، نیپال 72 ویں، سری لنکا 67 ویں ،میانمار  68 ویں نمبر پر اورپاکستان 106 ویں نمبر پرہے۔
مزید پڑھیں:- - - - -یوپی :کالج کی زیر تعمیر عمارت منہدم،3ہلاک،14زخمی

شیئر: