Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی میں سعودی قونصلر کی برطرفی کی جعلی خبر کا معمہ حل

ریاض۔۔۔معروف سعود ی صحافی جمال خاشقجی سے متعلق من گھڑت خبریں، قصے ، کہانیاں اور رپورٹیں جاری کرنے والوں نے شہرہ آفاق خبررساں عالمی ادارے "رائٹر"کو مشکل میں ڈال دیا۔ رائٹر نے ترکی میں سعودی قونصلر کی برطرفی سے متعلق جعلی خبر آن لائن سعودی جریدے"سبق"کے حوالے سے جاری کر دی تھی۔ دنیا بھر کے نیوزچینلز نے یہ خبر رائٹر کے حوالے سے اپنے قارئین، سامعین اور ناظرین کو پیش کردی۔ آن لائن سعودی جریدے سبق کا ریکارڈ چیک کیا گیا تو پتہ چلا کہ اس نے ایسی کوئی خبر جاری ہی نہیں کی۔ سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے سے رجوع کرکے یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ کیا اس نے  خاشقجی کی گمشدگی کے بحران کے تناظر میں ترکی میں سعودی قونصلر کو ان کے منصب سے سبکدوش کرنے پر مشتمل  شاہی فرمان   کی اطلاع دی ہے کہ نہیں۔ ایس پی اے نے اس قسم کی خبر سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔ اس سے یہ سوال پیدا ہوا کہ آخر رائٹر  مذکورہ  مشکل میں  کیونکر گرفتار ہوا ۔ پتہ چلا کہ کسی گروہ نے سعودی صحیفے سبق کا جعلی لنک "anbaasa"ٰجاری کر دیا تھا اور سبق کا لوگو بھی چرا لیا تھا۔ جو شخص بھی اس لنک پر جا کر خبر دیکھتا تھا تو اسے سبق ویب سائٹ کا گمان ہو تا تھا۔ مزید تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ جعلی ویب سائٹ مصر کے ساحلی شہر اسکندریہ میں4روز قبل ہی قائم کی گئی تھی۔ حقیقت حال سامنے آجانے پر رائٹر نے ترکی میںسعودی قونصلر کی برطرفی کی خبر حذف کر کے تردید بھی جاری کر دی۔ 
 

شیئر: