Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شامی بحران کا واحد حل ’’سیاسی‘‘

19 اکتوبر 2018جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبارالبلادکا اداریہ نذ رقارئین

    سعودی عرب نے صاف شفاف انداز میں یہ بات واضح کردی ہے کہ شامی بحران کا حل نہ تو فوجی آپریشن ہے ، نہ کیمیکل اسلحہ کا استعمال ہے اور نہ اپنے فیصلے تھوپنے کا غرور ہے۔ عسکری حل تھوپنے کی کوشش نے ملک اور عوام کو بدترین تباہی و بربادی سے دوچار کردیا۔ شامی بحران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2254کے مطابق ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ یہی سیاسی حل ہے۔
    سعودی عرب نے یہ بھی واضح کردیاکہ شامی بحران کے خاتمے کیلئے علاقائی و بین الاقوامی مشن کی حمایت اشد ضروری ہے۔ شام میں ایرانی نظام کی ہر طرح کی مداخلت کو روکنا لازم ہے۔ایرانی نظام کی دخل اندازی ہی نے شامی حکام کو فرقہ وارانہ اور نسلی تطہیر کی اسکیمیں نافذ کرنے کا حوصلہ دیا۔ ایرانی نظام کی بھرپور حمایت ہی نے شامی حکمرانوں کو اپنے باشندوںکو ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں منتقل ہونے اور آبادی کی ترتیب تبدیل کرنے پر مائل کیا۔ ایران کی مداخلت اور تخریبی سرگرمیاں بند کراکر ہی شامی عوام کو چین اور سکون کے لمحے مہیا کرائے جاسکیں گے۔
    اقوام متحدہ میں متعین سعودی سفیر عبداللہ المعلمی نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایران شام سے اپنی افواج واپس بلائے، پاسداران انقلاب اور فرقہ پرست ملیشیاؤں کو وہاں سے نکالے۔ شام کو اہل شام کیلئے چھوڑ دے۔ آئینی کمیٹی کی تشکیل جلد از جلد کی جائے تاکہ نئے شام کا نیا دستور تیار ہو اور شامی عوام اقوام متحدہ کی زیر نگرانی نئی معتبر حکومت کے انتخاب میں حصہ ہیں۔شامی اور ایرانی حکمرانوں کے ہنگامہ خیز اقدامات نے شام کی صورتحال دھماکہ خیز بنا رکھی ہے۔ ان کی کوشش ہے کہ شامی بحران کا ایسا جامع حل نہ ہونے پائے جو شامی عوام کے تمام طبقوں اور گروپوں کیلئے قابل قبول ہو۔سعودی عرب ،عالمی برادری کو کسی جانبداری کے بغیر شامی بحران کے حل کے حوالے سے اپنا کردار موثر شکل میں ادا کرنے پر آمادہ کرنے کی مہم چلائے ہوئے ہے اوراسے منطقی انجام تک پہنچا کر ہی دم لے گا۔

مزید پڑھیں:- - - - -جعلی میڈیا کا حقیقی چہرہ کھل کر سامنے آگیا

شیئر: