Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اچھے ساتھی کی تلاش کو اہمیت دے کر غلطی کی ، نینا گپتا

بالی وڈ اداکارہ نینا گپتا نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے کریئر کے عروج کے دورمیں اپنے کام پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے ساری اہمیت اپنے لئے اچھا ساتھی ڈھونڈنے کو دی جو ان کی بہت بڑی غلطی تھی۔ہندوستانی اخبارکے مطابق اداکارہ نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے اپنے کام کی جانب سے دھیان ہٹا کر اپنا رشتہ بنانے کی خواہش کو زیادہ اہمیت دی۔انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے اچھا کام کرنا چاہتی تھی اور مضبوط کرداروں کا حصہ بننا چاہتی تھی لیکن آج جب میں اپنے ماضی کو دیکھتی ہوںتو مجھے احساس ہوتا ہے کہ میں نے مردوں کو زیادہ فوقیت دی جو کہ میری بہت بڑی غلطی تھی۔ میرا سارا فوکس کریئر سے ہٹ کر اپنے لئے اچھا ساتھی ڈھونڈنے میں لگ گیا لیکن آج میں کہنا چاہتی ہوں کہ خواتین کو مردوں کو اپنی زندگی میں توجہ کا مرکز نہیں بنانا چاہئے۔نینا گپتا نے کہا کہ میں بہت اچھا کام کررہی تھی، لکھنے کے ساتھ ساتھ میں ہدایت کاری اور ڈراموں کی پروڈکشن بھی کررہی تھی لیکن میں اپنی ذاتی زندگی میں جن مشکلات سے گزری ان کا میری پروفیشنل زندگی پربہت برا اثر پڑا۔انہوں نے کہا کہ خاتون ہونے کی حیثیت سے ہمارے لئے ہمیشہ فیملی، ساتھی اور ذاتی زندگی کی خوشیاں سب سے زیادہ اہم ہوجاتی ہیں اور اسی وجہ سے ہم ایسی کئی باتوں کو نظرانداز کردیتے ہیں جو ہمیشہ خوش کرسکتی تھیں تاہم انہوں نے بتایا کہ اب انہیں احساس ہوتاہے کہ وہ ماضی میں بہتر فیصلے کرسکتی تھیں۔نینا گپتا کے مطابق خواتین کےلئے اب بھی اپنی مرضی سے زندگی گزارنا آسان نہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ایسے مرد ملنا آج بھی مشکل ہے جوکہ ان کی برابری کرنے یا ان سے آگے رہنے والی خواتین کو برداشت کرسکیں۔ سچ یہ ہے کہ ایسے مرد آج بھی دنیا میں کہیںموجود نہیں اور خواتین کی زندگی انہی وجوہ کے باعث ہمیشہ مشکل رہی ہے۔اداکارہ نے کہا کہ اگر ہم مضبوط بنیں تو وہ بھی مسئلہ اور اگر نہ بنیں تو یہ بھی ایک مسئلہ ہے، مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی ایسی خاتون ہوگی جو اپنی زندگی سے پوری طرح مطمئن ہو۔ہندوستان میں جاری” می ٹو “مہم کے حوالے سے نینا گپتا نے کہا کہ اس مہم نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیاہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات کو ثابت کرنا مشکل ہے۔ میں نے بھی ایسے کئی واقعات کا سامنا کیا، کئی افراد نے مجھے ہراساں کرنے کی کوشش کی لیکن ہم صرف انہیں نظرانداز ہی کرسکتے تھے۔
 

شیئر: