Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

احتساب سب کا ہونا چاہیے صرف ایک پارٹی کا کیوں؟

 خلیل احمد نینی تال والا
الیکشن 2018کے ضمنی انتخابات کا پہلا نتیجہ آیا جس میں11میں سے 6پی ٹی آئی کو وااپس سیٹیں ملیں اور حزب اختلاف کو 5سیٹیں ملیں ۔لاہور کی تمام سیٹیں مسلم لیگ (ن)کو ملیںحتیٰ کہ عمران خان کی چھوڑی ہوئی سیٹ بھی واپس پی ٹی آئی کو نہیں مل سکی جو پی ٹی آئی کیلئے لمحہ فکر یہ ہے۔گویا 100دن سے بھی کم مدت میں عوام کی طرف سے مایوسی کی بادل چھانے لگے اور مسلم لیگ (ن)والے پی ٹی آئی کی غلط پالیسیوں اور یک طرفہ احتساب، شریف برادران کی بے وقت یا قبل ازوقت گرفتاریوں سے ہمدردیاں سمیٹنے میں کامیاب ہوگئے اور سوچنے پر مجبور ہوگئے۔ کیاکرپشن میں صرف مسلم لیگ ن ہی ملوث تھی ؟کہاں گئیں دیگر جماعتیں ؟پیپلز پارٹی ،جے یو آئی ،ایم کیو ایم اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ جن کے گھر سے سونا ،ڈالرز، نقد بڑی بڑی رقمیں دیگر ان کے وزراء جو ہر دور میں کرپشن، پر مٹ ،ڈیزل اورعہدے لیتے رہے،30سال سرکاری انکلوژر میں قیام اور ایک دھیلے کا بھی کام نہیں کرکے دیا۔کہاں گئے وہ سابق چیف کے بھائی جن کو مفرور کراکر اربوں کی کر پشن اور عوام کی رقمیں ڈبو دی گئیں۔
خیبر پختونخوا اور سندھ کے لیٹرے سیاست دان جو کہتے تھے کہ ہم نے الیکشن میں کروڑوں روپے اپنی جیب سے خرچ کرکے الیکشن جیتے ہیں، ان پرکیوں ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔یہ تحریک انصاف کی بے انصافی نہیں تو اور کیا ہے۔خود تحریک انصاف میں 19سابق پی پی پی کے وزراء اور عہدیداران پناہ لیے ہوئے ہیں جن کی اکثریت نیب سے بچنے کیلئے راتوں رات پی ٹی آئی میں آئی اور ان کو ٹکٹ بھی دیئے گئے۔پرانے اور مخلص کارکن دیکھتے رہ گئے۔ ان کو کم از کم عمران خان سے ایسی توقع ہرگز نہیں تھی۔غلط مشیروں کی وجہ سے غلط عمل کرواکر پہلے عوام کو مہنگائی کے غار میں دھکیل کر مایوسی نئے پاکستان اور تبدیلی کی آڑ میں لائی گئی جس کا نتیجہ 45فیصد ووٹروں کا اعتماد اتنی جلدی ڈگمگاگیا اور ابھی آگے آنے والے بقایا ضمنی انتخابات میں کیاہونے والا ہے ،خود پی ٹی آئی کے ہمدرد بھی خاموش خاموش سے ہونے لگے ہیں۔احتساب کرنا ہے تو دوست، دشمن دونوں کا احتساب ہونا چاہئے ۔لوٹا ہوا سرمایہ اگر اب نہیں تو پھر کبھی نہیں آسکے گا۔کم از کم اربوں ڈالرز جو سوئٹزرلینڈ میں منجمدپڑا ہے وہی واپس لانے کا بندوبست کریں۔ادھر اْدھر ہاتھ مارنے سے عوام کا بقایا اعتماد بھی آہستہ آہستہ ختم ہوجائے گا۔پھر ایک روز یہ کرپٹ سیاست دان اکٹھے ہوکر اگلے الیکشن سے پہلے اس نوزائیدہ اور ناتجربہ کار حکومت کو گرادیں گے۔بھلا مشرف دور کے13 وزراء اگر شامل کرلئے جائیں تو کیا آدھی فوج ان سیاست دانوں کی باہر آکر تبدیلی لاسکے گی ؟ ہرگز نہیں، ایسی امیدیں رکھنا قوم کو اندھیرے میں رکھنے کے مترادف ہے۔
پہلے کہا کہ ہم آئی ایم ایف میں اپنی لاش پر سے گزر کر جانے دینگے، پھر کہا کہ آئی ایم ایف سے رجوع کرنے جارہے ہیں۔آج بھی وزیراعظم عمران خان کا یہ بیان کہ شاید ہم آئی ایم ایف کی طرف نہ جائیں ،دوستوں نے یقین دہانی کرائی ہے۔آخر اتنی جلدی جلدی معاشی تبدیلیوں پر اصرارکیوں کیا جارہا ہے۔صحیح ہے یہ سب کچھ کیادھرا ماضی کے کرپٹ حکمرانوں کا ہے۔آج اْن کے گناہ پی ٹی آئی کو سمیٹنے پڑ رہے ہیںاورتاویلات دینی پڑ رہی ہیں۔حکومت صبح شام ٹیکس لگا لگاکر بدنام ہورہی ہے۔سارے مگر مچھ دور بیٹھے تماشہ دیکھ رہے ہیں اور مایوسیاں پھیلا رہے ہیں۔نیا پاکستان اور تبدیلی ایک نئی گالی بن کر اْبھاری جارہی ہے۔ جو کام کل تک غلط ہوتا تھا اْس پر پردہ ڈال دیا جاتا تھا۔آج اْسی غلط کام کو تبدیلی اور نیا پاکستان سے منسوب کرکے عمران خان کے خوابوں پر اْوس ڈالی جارہی ہے۔نااہل مشیروں اور وزراء کی کیوں بھر مار ہورہی ہے۔ناتجربہ کار جنرل مشرف نے صرف 12وزراء سے جو تجربہ کار تھے کئی سال کام چلایا۔ پھر مسلم لیگ (ق)بنواکر نئے سیاسی وزراء بنائے تو آپ بھی معاشی تجربہ کارر وزراء لیں تب راہیں متعین ہوں گی۔کم از کم ناکام مشیروں سے جان چھڑائیں جو اوپر تلے ناتجربہ کاری کا بوجھ آپ کے سر ڈالے ہوئے ہیں۔
یادرکھیں اچھے اور ایماندار ،تجربہ کار بیوروکریٹس اوپر لائیں اور صرف اْن کو لائیں جو جس کام کا تجربہ رکھتے ہوں۔جن کو پاکستان سے پیار ہو۔بیشک50 سال کے قرضے اور کرپشن ایک دم ختم نہیں ہوسکتے۔آہستہ آہستہ ان پر قابو پانے کیلئے 5سال بھی بہت کم ہیں جب تک اندھا احتساب نہیں ہوگا نہ سیاست دان سدھریں گے اور نہ عوام کو اعتماد حاصل ہوگا۔اس کیلئے سب سے پہلے گھر نہیں تعلیم کی ضرورت پر زور دیں۔غریب کیلئے مفت علاج کا بندوبست کریں ،50لاکھ گھروں سے کرپشن کے دروازے اور کھلیں گے۔آپ کے وزراء دودھ سے دھلے ہوئے نہیں ۔ان کو امتحان ہی میں نہ ڈالیں ،بنیادی چیز غذا ہوتی ہے۔پی پی پی نے بھی روٹی ،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر عوام کو بے وقوف بنایا تھا اس لئے عوام کونہ روٹی ملی نہ کپڑا او رمکان تو کیا ملتااس لئے پورے ملک کی پارٹی آہستہ آہستہ سندھی وزیراعظم بھٹو کی وجہ سے صرف سندھ میں آخری دم توڑ رہی ہے کیونکہ سندھی عوام بھی اب سمجھ چکے ہیں کہ ہر الیکشن میں ان کو بھٹو کا نعرہ لگا کر بے وقوف بنایا جاتا رہا ہے۔
پہلی فرصت میں دوست ممالک کا دورہ کریں، اْن کو حقیقت سے آگاہ کریں اور وقتی مدد طلب کریں۔دنیا کویہ پتہ ہے کہ آپ کا ماضی صاف ہے اور آپ میںپاکستان کو ترقی پذیر ملک بنانے کا جذبہ ہے۔ وہ یقینا چین اور مسلمان ممالک آپ کا ساتھ دینے پر تیار ہو جائیں گے۔اللہ آپ کا حامی و ناصر ہوگا۔انشاء اللہ 
 
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں