Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسپتال کو ضروری سامان پہنچانے والے ڈرائیور کے دو دن میں دو چالان

    لندن- - - -اسپتالوں کی ضروریات بالعموم دوسری تمام جگہوں کی ضروریات سے زیادہ اہم اور فوری توجہ طلب بات سمجھی جاتی ہے مگر بہت سے ازخود غلط لوگ یہ اہم نکتہ سمجھنے کی یاتو صلاحیت نہیں رکھتے یا سمجھنا ہی نہیں چاہتے ۔ایسا ہی کچھ یہاں وائی کام جنرل اسپتال میں پیش آیا ہے  جہاں ایک 54سالہ ڈرگ سپلائر انتھونی فلیٹ ووڈ کو دو دن میں ٹریفک وارڈن کے ہاتھوں دو بار چالان کا سامنا کرنا پڑا۔کہا جاتا ہے کہ وائی کومب جنرل اسپتال میں پیوند کاری کا کوئی آپریشن ہو رہا تھا جس کے لئے کچھ ضروری چیزیں باہر سے منگائی گئی تھیں اور انتھونی معاملے کی نوعیت کو سمجھتے ہوئے انتہائی عجلت کے عالم میں سامان لیکر اسپتال پہنچا اور کسی ایسی جگہ گاڑی روک دی جہاں بالعموم گاڑیاں کھڑی نہیں کی جاتیں۔انتھونی کو فکر یہ تھی کہ مطلوبہ چیزیں جلد سے جلد آپریشن تھیٹر میں پہنچ جائیں اس لئے اس نے پارکنگ وارڈن کی طرف سے رکنے کا اشارہ نظر انداز کرتے ہوئے اسپتال کے اندر جانے کا فیصلہ کیا اور اتنی دیر میں  وارڈن نے اس کی کار پر 60پونڈ کی چالان رسید چسپاں کر دی ۔سامان کی ڈلیوری کے بعد جب وہ کار کے قریب آیا تو اسے یہ دیکھ کر سخت حیرت ہوئی کہ اس کا چالان کر دیا گیا ہے ۔ بہر حال اس کے کچھ کام ابھی نامکمل تھے اس لئے وہ کام پر چلا گیا اور  دوسرے دن وہ پھر کچھ سامان لیکر اسپتال پہنچا  تو وہی پارکنگ وارڈن ڈیوٹی  پر موجود تھا۔ اس نے اس سے شکایت کرنے کی بجائے سب سے پہلے سامان کی ڈلیوری کو  اہمیت دی اور پھر جب پلٹ کر  اپنی گاڑی کے قریب آیا تو اس کی گاڑی پر چالان کی ایک  اور پرچی لگی ہوئی تھی۔  انتھونی فلیٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ کام کی  نوعیت اور عجلت کو سمجھنے کے بجائے پارکنگ وارڈن نے چالان کی پرچی کاٹنا ضروری سمجھا۔  اس طرح  دو دن میں اسے دوچالانوں کا  سامنا کرنا پڑا ۔  وارڈن کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی ڈیوٹی انجام دی ہے ۔  اس کے علاوہ اس کی کوئی خطا نہیں ہے ۔ پارکنگ  الاٹ کا ٹھیکہ کسی پرائیویٹ کمپنی کے پاس تھا اور   یہ وارڈن اسی کی ملازمت کرتا تھا  اس لئے اسپتال انتظامیہ اس کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے قابل نہیں تھی ۔ یہ بھی نہیں معلوم ہوا ہے کہ ٹھیکہ دار کمپنی کوئی کارروائی کرے گی یا نہیں۔
مزید پڑھیں:- - - -ہنگری میں عوامی مقامات پر سونا اب غیر قانونی ہوگیا

شیئر: