Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی کیا چاہتا ہے؟

8نومبر2018ء جمعرات کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار’’الجزیرہ‘‘ کا اداریہ نذر قارئین
بین الاقوامی تعلقات کا بنیادی اصول یہ ہے کہ ملکی عہدیدارنقطہ ہائے نظر میں اختلاف کے باوجود اشتعال انگیز بیانات دینے اور باہمی تعلقات کو نقصان پہنچانے والی باتوں سے گریز کیا جائے ۔ خاشقجی کے قتل کے معاملے میں ترکی کے بعض عہدیداروں نے اس اصول کا پاس نہیں کیا۔انہوں نے متعدد بار رائے عامہ کے سامنے آکر کہا کہ ان کے پاس اس دردناک واقعہ کی بابت کچھ اہم راز ہیں ۔ کبھی وہ یہ کہہ کر کہ ترکی اور سعودی عرب تاریخی دوست ہیں کھیل کو ٹھنڈا کر دیتے اور کبھی مملکت پر الزامات کی بوچھار کرتے ہوئے کہتے ہیںکہ اگر سعودی عرب نے ہمارے مطالبات پورے نہ کئے تو وہ خاشقجی کے مسئلے کو بین الاقوامی رنگ دے دیں گے ۔  
ہمیں امید تھی کہ ترک حکام سعودی عرب کے موقف کی قدر کریں گے اور مملکت کے حوالے سے دوستانہ موقف اختیار کریں گے ۔ اس بات کا لحاظ رکھیں گے کہ مملکت نے تسلیم کیا ہے کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا اور وہ ملزمان کی نشاندہی کیلئے کوشاں ہے ۔ ان سے پوچھ گچھ کیلئے انہیں حراست میں لے چکا ہے ۔ ترک پولیس کو قونصل خانے اور استنبول میں سعودی قونصلر کی رہائش کے معائنے کی بھی اجازت دی ۔ سعودی پبلک پراسیکیوٹر نے ترک ہم منصب سے متعدد ملاقاتیں کی ۔
مجھے ترک عہدیداروں کے عزائم کی بابت کوئی شک و شبہ نہیں البتہ انہوں نے جس طرح کے بیانات دئیے ہیں، ان سے مسئلہ حل ہونیوالا نہیں ۔ ان بیان بازیوں سے ہمیں اس سے زیادہ کچھ نہیں معلوم ہوگا جتنا کہ سعودی عرب نے اپنے ہم وطن جمال خاشقجی کی ہلاکت کی بابت رائے عامہ کو بتا دیا ہے ۔ ہماری آرزو تھی کہ کاش ترک عہدیدار وہ باتیں نہ کرتے جو ہمیں ان سے سننے کو ملیں ۔ ہمیں پتہ ہے کہ اس قسم کے واقعات کسی سابقہ منصوبہ بندی کے بغیر کبھی ہو جاتے ہیں ۔ ترک حکام اس پر بضد ہیں کہ خاشقجی کا قتل منصوبہ بند شکل میں ہوا ۔ اس قسم کی حتمی بات شفاف تحقیقات کے بعد ہی کہی جا سکتی ہے اس سے پہلے نہیں لہٰذا سعودی عرب نے جو کچھ کہا اس میں کمی یا پیشی سے حقیقت حال تبدیل نہیںہو گی ۔ سعودی عرب اپنے قائد اعلیٰ شاہ سلمان اور ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر قیادت اپنے موقف پر اٹل ہے اور رہے گا ۔ خطے کے امن و استحکام کیلئے کوشاں تھا ، ہے اور رہے گا ۔ وہ اپنے خلاف ہونیوالی سازشوں کی پرواہ کئے بغیر اپنا کردار ادا کرتا رہے ۔ 
 

شیئر: