Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بغاوت کے ڈھائی برس بعد بھی ترک صدر کے مخالفین قید خانوں میں ہیں، امریکی صحافی

نیویارک۔۔۔ امریکی کالم نگار "کیرلٹ گل"نے کہا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے سعودیوں کی تشہیر کے سلسلے میں جو طریقہ کار اختیار کیا۔ وہ وہی ہے جو اس سے قبل وہ اپنے حریف سیاستدانوں کے خلاف آزما چکے ہیں۔ وہ سرکاری اداروں سے مطلوبہ اطلاعات عقبی دروازوں کے راستے ذرائع ابلاغ کو فراہم کر کے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف اقدامات کرتے رہے ہیں۔ یہی طریقہ کار جمال خاشقجی کے قتل کے واقعہ پر سعودیوں کے خلاف استعمال کیا گیا۔ امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے مذکورہ قلم کار کا مضمون شائع کیا ہے۔ جس میں اس نے توجہ دلائی ہے کہ ترکی میں صحافت کی آزادی یا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ ابھی تک کھلا ہوا ہے۔ ترک صدر 2016ء کے دوران اپنے خلاف ہونے والی بغاوت کے بعد دسیوں ہزار ترکو ںکو  قید خانوں میں  ڈالے ہوئے ہیں۔ ایمرجنسی کے دوران ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو قید خانوں میں ڈالا گیا۔ ان میں اسکالرز ، وکلاء ، صحافی اور مخالف سیاستدان  شامل ہیں۔ بغاوت کے ڈھائی برس بعد بھی یہ مخالفین جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ 
 

شیئر: