Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہندوستانی فلموں پر پانبدی،حقیقت کیا ہے؟

کراچی (صلاح الدین حیدر) پاکستان اور ہندکے تعلقات تو بڑے عرصے سے خراب چلے آرہے ہیں۔ دونوں ملکوں میں کشیدگی حددرجہ بڑھ چکی ہے۔ کنٹرول لائن پر گولہ باری جاری ہے۔ شہداءکی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ ان سب کے باوجود ہندوستانی فلمیں کراچی اور ملک کے دوسرے شہروں میں دکھائی جاتی رہیں۔ کیبل آپریٹر تک اپنے چینلز پر ان فلموں کی نمائش میں بلا روک ٹوک مصروف تھے مگر اب چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس کا سختی سے نوٹس لیا اور حکم صادر فرما دیا کہ فوری طور پر اس قسم کی حرکتیں بند کردی جائیں۔عمل درآمد لازمی تھا سو ہوا لیکن پھر بھی چوری چھپے ہندوستانی فلمیں کوئی نہ کوئی کیبل آپریٹر اپنے چینلز پر ان کی نمائش کر ہی دیتا ہے۔ عدالت عظمیٰ آگ بگولہ ہوگئی۔ اس کے احکامات کے تحت پولیس اور خفیہ ایجنسیوں نے مختلف مقامات پر چھاپے مارے اور سیٹلائٹ ڈش جو کہ دبئی اور دوسرے ممالک سے اسمگل ہوکر آتی تھی انہیں قبضے میں لے لیا۔ رپورٹ کے مطابق 30 پولیس رپورٹیں درج کی گئیں اور 39 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔سیٹلائٹ ڈش جس کی کل قیمت 7 کروڑ 83 لاکھ بتائی جاتی ہے کو قبضے میں لے لیا گیا ۔پولیس افسران کا کہنا ہے کہ ایک میجک باکس آتا ہے جس سے سیٹلائٹ ڈش سے ہندوستانی فلمیں با آسانی دکھائی جا سکتی ہیں۔ اس کیس کی سنوائی اب عدالت عظمیٰ کے سامنے ہے جس نے پیمرا اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو نوٹس بھی جاری کردیا ۔کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ محض اسمگل شدہ ڈش پر پابندی سے لمبے عرصے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ طویل مدت کے لئے منصوبے بنائے جائیں تاکہ اس کی مستقل طور پر روک تھام کی جاسکے۔ عدالت کا اعتراض یہی ہے کہ جب ہندوستانی فلموں اور ڈراموں کی نمائش پر پابندی ہے تو پھر پاکستان کیوں فراخ دلی سے کام لے رہا ہے۔

شیئر: