Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معیشت میں بہتری،خوشخبریاں ملنے لگیں

کراچی (صلاح الدین حیدر) عمران خان کا اعلان کہ چین چند دن میں ایک ارب ڈالر مہیا کرے گا، خوشخبری ضرور ہے لیکن آٹے میں نمک کے برابر۔ پاکستان کی ٹیکسز سے گھری ہوئی معیشت کو تنکے کی نہیں، مضبوط تناور درخت کا سہارا چاہیے تاکہ اسے کنارے پر پہنچنے میں مدد ملے پھر بھی موجود ہ حکومت کی حکمت عملی کسی بھی طرح سے ناکام نہیں کہیں جاسکتی۔ بہت بڑی کامیابی تو خیر نہیں ہوئی۔ تجارتی خسارے میں اس مالی سال کے پہلے 3 مہینوں میں یہ خسارہ گزشتہ سال کے اعداد و شمار کے مطابق 12.02 ارب ڈالر سے گھٹ کر 11.786 ارب ہوچکا ہے۔ اس میں مزید بہتری کی توقع ہے۔ چین نے امید دلائی ہے کہ وہ پاکستانی برآمد کنندگان کو اپنی مارکیٹ میں پہلے سے بڑھ کر رسائی دے گا۔ ظاہر ہے کہ پاکستان کو اشیاکے لئے زیادہ بڑی مارکیٹ ملے گی ۔ دوسری خوشخبری یہ ہے کہ جولائی سے اکتوبر کے دوران پاکستانی برآمدات 2.52 بلین ڈالر سے بڑھ کر 7.28 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔ جب کہ درآمدات میں 0.06 فیصد کمی دیکھی گئی۔ پہلے سال جب درآمدات 19.06 بلین ڈالر تھی، اس سال تھوڑا ہی سہی لیکن بڑھ کر 19.07 بلین ڈالر ہوگئی، اس میں بہت اضافہ ہو سکتا تھا۔ حکومتی پالیسیوں کا اثر پڑنے کو وقت درکار ہے۔ فوری طور پر جاود کی چھڑی سے کوئی چیز نہیں بدلی جاسکتی۔ گیس، بجلی اور پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے صنعتی پیداوار میں اتنا اضافہ نہیں ہوسکا جتنی توقع تھی ۔ ہندوستان میں تو دنیا میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باوجود قیمتیں دوسرے ملکوں سے کم کردی گئی تاکہ صنعتی پیداوار بڑھ سکے، ظاہر ہے اس کا خاطر خواہ نتیجہ حاصل ہوا ۔ مسئلہ پاکستان کے ساتھ دوسرا ہے، ہماری معیشت کو ابھرنے میں وقت لگے گا ۔ ہندوستانی معیشت بلندی کی طرف گامزن ہے۔ ہند اور بنگلہ دیش کے قومی خزانے میں 34 اور 56 بلین ڈالر سے زیادہ پیسہ موجود ہے۔ پاکستان میں تو صرف ایک مہینہ کی برآمدات کو پورا کرنے کی صلاحیت بھی نہیں، لیکن عمران خان اور وزیر خزانہ مستقل تگ و دو میں لگے ہوئے ہیں جس کے اثرات اب نظر آنا شروع ہوگئے ۔ حکومت پاکستان نے پچھلے دنوں ٹیکسٹائل ملز کو 32 بلین روپے نقد امداد فراہم کی۔سے ٹیکسٹائل کپڑوں کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا۔درآمدات میں کمی مشینری کی امپورٹ میں کمی سے ہوئی۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ بیرون دنیا میں رہنے والے والے پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلات زر میں 13 اضافہ ہوا۔ یہ پاکستانیوں کی اپنی حکومت پر اعتماد کا اظہار ہے۔ ان سب باتوں پر بحث کرتے ہوئے اس بات کو نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ دنیا بھر میں اس وقت معیشت کساد بازاری کا شکارہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ میں جو صرف 2دن پہلے جاری ہوئی، اس بات کی نشاندہی کی گئی۔ ساری دنیا کو مصیبت و تکالیف سے نپٹنا پڑ رہا ہے تو پھر پاکستان پر بھی اثر پڑنا لازمی ہے۔ اس پس منظر میں دیکھا جائے تو پاکستانی معیشت میں تھوڑا بہت ہی سہی لیکن اضافہ حکومتی پالیسیوں کی بدولت ہے۔
 

شیئر: