Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسیہ بی بی کو پناہ دینے سے برطانیہ کا انکار؟

کراچی (صلاح الدین حیدر) پاکستانی آسیہ بی بی نے جو سزائے موت کے خلاف عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی منتظر ہے اپنی زندگی کے بارے میں فکر مند ہونے پر خاصی ہچکچاہٹ کے بعد بالآخر برطانیہ اور دوسرے ممالک سے پناہ کی درخواست کی تھی، سوچنے پر مجبور ہوگئی ہے کہ آخر وہ آرام و سکون سے رہ بھی پائے گی یا نہیں۔ یہاں پہنچنے والی اطلاعات کے مطابق برطانیہ نے اس کی درخواست یہ کہہ کر مسترد کردی کہ وہ اپنے یہاں جھگڑا فساد نہیں چاہتا۔ پناہ دی گئی تو خدشات ہیں کہ ان کے یہاں تناو پیدا ہوجائے گا۔بیرون ملک ان کے سفارت خانوں پر حملے ہوں گے اور ان کے شہریوں کی زندگی کو خطرہ پیدا ہوجائے گا۔ فی الحال تو آسیہ بی بی ملک میں ہی موجود ہے، اس لئے کہ سپریم کورٹ سے موت کی سزا سے بری کئے جانے کے بعد انتہا پسندوں میں عدالت عظمیٰ کے سامنے نئی درخواست لگا دی ہے کہ عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ یہ مقدمہ چیف جسٹس کو 2 دیگر ججوں کے ساتھ سنانا ہے لیکن آسیہ بی بی کے وکیل اور شوہر نے تو بیرون ملک پناہ کی درخواست دے دی ۔ 5 بچوں کی ماں اور کیتھولک عقیدے پر یقین رکھنے والی یہ عورت جیل سے رہائی کے بعد چھپتی پھر رہی ہے۔ وہ اس وقت تک پاکستان نہیں چھوڑ سکتی جب تک اس کے مقدمے کا فیصلہ نہیں آجاتا۔ برطانیہ میں انسانی حقوق کی علمبردار ایک تنظیم اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا ہے کہ اگر آسیہ کا خاندان انگلستان یا یورپ آسکتا ہے تو رہے کیوں نہیں سکتا۔ انسانی حقوق کے حوالے سے برطانیہ کی درخشاں تاریخ ہے تو پھر آج ایسا فیصلہ کیوں آنے لگا؟ سوال اپنی جگہ اہم ہے لیکن برطانیہ کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کا حشر دیکھ کر شاید کچھ زیادہ ہی محتاط ہو گئی ۔ اس تنظیم کے خیال میں شاید برطانیہ جنونیت سے تنگ آچکا اور اپنی رائے بدلنے پر مجبور ہوجائے گا۔
 

شیئر: