Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب ماہرین کی ہجرت۔۔۔ بڑا خسارہ

ڈاکٹر عبداللہ صادق دحلان۔عکاظ
دنیا کے مختلف ممالک خصوصاً امریکہ ، آسٹریلیا ، کینیڈا اور یورپی ممالک میں قد آور عربوں کو دیکھتا ہوں تو دل باغ باغ ہو جاتا ہے ۔ میڈیسن ، انجینیئرنگ ، سائنس ، قانون ، اقتصاد اور خلائی علوم کے ماہر عربوں کو مذکورہ ممالک میں اعلیٰ عہدوں پر فائز دیکھ کر اچھا لگتا ہے ۔ دوسری جانب دل میں یہ آرزو بھی جنم لیتی ہے کہ کاش ہمارے ممالک اپنے اِن کامیاب فرزندوں کے ذہن و دماغ سے استفادہ کریں ۔ انہیں اپنے یہاں واپس لائیں اور انہیں وہ سہولتیں فراہم کریں جو انہیں دارالہجرہ میں نصیب ہیں ۔ یونیسکو اور عالمی بینک کی جانب سے جاری ہونیوالی رپورٹوں کے مطابق عرب دنیا کا اعلیٰ ذہن ترقی یافتہ ممالک منتقل ہو رہا ہے ۔ یہ ترقی پذیر ممالک سے نقل مکانی کرنے والوں کا 50فیصد ہیں ۔ ان میں 50فیصد ڈاکٹر ، 23فیصد انجینیئر اور 15فیصد دیگر شعبوں کے ماہرین ہیں ۔ یہ منتخب ڈاکٹر اور انجینیئر ہیں ۔ میزبان ممالک نے انہیں اپنی شہریت اُن کے منفرد ہونے کی بنیاد پر ہی دی ہے ۔ ترقی یافتہ ممالک ہمارے یہاں کے اچھے دماغ حاصل کرنے کیلئے انہیں شاندار سہولتیں پیش کر رہے ہیں ۔ان کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں ۔ انہیں اپنے شعبوں میں عالمی ایوارڈ حاصل کرنے کے مواقع فراہم کر رہے ہیں ۔ بعض رپورٹوں میں بتایا گیاہے کہ جو عرب طلبہ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کیلئے نکلتے ہیں ان میں سے50فیصد منفرد طلبہ اپنے وطن واپس نہیں ہوتے ۔ برطانیہ میں عرب ڈاکٹروں کا تناسب وہاں موجود تمام ڈاکٹروں کے مقابلے میں 34فیصد ہے ۔ رپورٹوں میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سب سے زیادہ مغربی ممالک جانیوالے منفرد ماہرین کا تعلق عرب دنیا سے ہے ۔ زیادہ تر انجینیئر ، ڈاکٹر ، خلائی اور جوہری علوم کے ماہر عرب ترقی یافتہ ممالک میں بیٹھے ہوئے ہیں ۔ 
یونیسکو کے تجزیے کے مطابق نقل مکانی کرنیوالوں میں سب سے زیادہ عرب دنیا کے لوگ ہیں ۔ یہ عرب ممالک کے حوالے سے برا رواج ہے ۔ اس سے عربوں کی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ یونیسکو کا یہ بھی کہنا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک ،ترقی پذیر ممالک خصوصاًعرب دنیا کا اعلیٰ ترین دماغ اپنے یہاں جمع کر رہے ہیں اور ترقی پذیر ممالک کو اعلیٰ دماغ کی فراہمی سے آنکھیں موندے ہوئے ہیں ۔ اس سے عرب ممالک کو سالانہ 2ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے ۔ میری خواہش ہے کہ کاش سعودی عرب اپنے یہاں سے نقل مکانی کرنیوالے سائنسدانوں اور زندگی کے مختلف شعبوں کے ماہرین کو واپس لانے کیلئے خصوصی ادارہ قائم کرے ۔

شیئر: