Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور ریاست کی اسلامی شناخت

٭٭٭ محمد السعیدی۔الوطن٭٭٭
(آخری قسط)
اسلامی شریعت احکام ممنوعات ،جائز امور ، عقائد ، عبادات ، معاملات عدلیہ ، تربیت ، سیاست اور اخلاقیات کا مجموعہ ہے۔اسلامی شریعت نے بزرگوں ، نوجوانوں ، بچوں اور بچیوں کو بہت سارے احکام بجالانے اور بہت سارے امور سے باز رہنے کا حکم دیا ہے ۔ اسلامی شریعت کے مخاطب لوگوں کا دائرہ بڑا وسیع ہے ۔ اسلامی احکام کا دائرہ بھی تمام شعبوں تک پھیلا ہوا ہے لہٰذا اگر کوئی شخص کسی ایک شعبے سے تعلق رکھنے والے امور میں سے کسی ایک پر عملدرآمد میں کوتاہی کا مظاہرہ کرے یا مختلف مسائل کی بابت شرعی احکام سے لاپروائی برتے ایسے شخص کی بابت یہ کہہ دینا کہ اس نے دینی احکام کو ترک کر کے کوئی متبادل نظام اپنا لیا ہے ، ظلم شمار کیا جائیگا۔کوتاہی کرنے یا کسی عذر کی وجہ سے شرعی مسائل کی پابندی نہ کرنے والے پراسلام سے مختلف نظام اپنانے کا الزام لگا دینا سراسر ظلم ہے ۔ 
بعض لوگوں کا سعودی عرب کو سیکولر ریاست بن جانے یا سیکولر ریاست بننے کا چکر چلانے کا الزام لگانا درست نہیں ۔ بعض شرعی خلاف ورزیوں یا رائج الوقت فتوے سے مختلف فتوئوں کے انتخاب کی بنیاد پر سعودی عرب کے حوالے سے یہ کہہ دینا کہ وہ سیکولر ریاست بن چکی ہے یا بننے جا رہی ہے ،انصاف کے منافی ہے ۔ یہ فیصلہ جاری کرنے سے قبل یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ ایسی ریاست جس کی بنیادیں قرآن و سنت پر ہیں ، ایسی ریاست جس کا آئین قرآن و سنت ہے ، ایسی ریاست جس کا عدالتی و تجارتی ، تعلیمی اور دعوتی نظام اسلامی بنیادوں پر استوار ہے ، ایسا نظام جو بین الاقوامی امدادی منصوبے نافذ کر رہا ہو ، امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا پاسدار ہو ، سماجی کفالت کا نظام اپنے ہاں نافذ کئے ہوئے ہو اور اسی طرح کے تمام قوانین و ضوابط اپنائے ہوئے ہو ،اس کی بابت گنی چنی خلاف ورزیوں یا فرضی خلاف ورزیوں کی بنیاد پر سیکولر اسٹیٹ بن جانے کا دعویٰ کر دینا سراسر ظلم ہے ۔ 
سعودی عرب میں اسلامی نظام کے غلبے کو نظر انداز کر کے جہاں تہاں غنائی محفلوں کے احیاء یا تفریحی منصوبوں کے اہتمام کی بنیاد پر اسلامی پہچان سے رو گردانی کا الزام لگا دینا درست نہیں ۔ 
عصر اول کے خارجی اور عصر حاضر میں اُن کے پیروکار کفر اور ارتداد کے فتوے جاری کرتے رہے ہیں اورکر رہے ہیں ۔یہ لوگ مذکورہ خلاف ورزیوں کی بنیاد پر سعودی ریاست کو سیکولر قرار دینے میں لگے ہوئے ہیں ۔ ان میں سے کچھ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سیکولر ریاست بننے جا رہا ہے ۔ یہ لوگ سیکولر ازم کو کفر قرار دیکر پوری ریاست کے کافر ہونے کا فیصلہ صادر کر رہے ہیں ۔ 
اس قسم کی خلاف ورزیوں پر اسلامی ریاست کو سیکولر ریاست قرار دے دینا تاریخی جرم ہو گا ۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اسلامی تاریخ میں کبھی بھی اسلامی ریاست قائم نہیں ہوئی اِس پیمانے کے بموجب ہر وہ ریاست جسے اسلامی ہونے کا خیال ہو یا وہ سیکولر ہے یا سیکولر ریاست کا رخ کئے ہوئے ہے ۔ 
ہارون الرشید ؒایک سال حج اور ایک سال جہاد کیا کرتے تھے ۔ تاریخ کی کتابوں میں ہے کہ ہارون الرشید کی ریاست میں رعنائی محفلیں ہوتیں ۔ ابراہیم الموصلی ، اسحاق ، ابراہیم اور زریاب جیسے عظیم موسیقار ان کے عہد کی ہی پیداوار ہیں ۔ مامون اور معتصم کے عہد میں بہت سارے علماء اور اچھے کردار والے لوگ جیلوں میں ڈالے گئے ۔ اسلامی تاریخ کی کوئی ریاست ایسی نہیں جس میں چھوٹے بڑے گناہ نہ کئے گئے ہوں۔اسلام کے قد آور علماء  خلفاء اور سلاطین کے ساتھ کھڑے رہے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ اپنے دور کے سلاطین کا اس کے باوجود ساتھ دیتے تھے جبکہ وہ برائیاں بھی کرتے اور بدعت و خرافات میں بھی مبتلا ہوتے تھے ۔ میرا مقصد کسی بدی کے گھنائونے پن کو کم کرنا نہیں،میرا مقصد برائی کی حوصلہ افزائی بھی نہیں البتہ میں بڑی برائی سے خبردار کرنا ضروری سمجھتا ہوں ۔ بڑی برائی سے میری مراد دَرپردہ تکفیر ہے ۔ریاست کے خلاف بغاوت کی تحریک ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس قسم کی سرگرمیوں سے امت کے دشمنوں کو ہی فائدہ ہو گا ۔ 
 

شیئر: