Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیصلہ کن عدل کی پالیسی کو فتح مل گئی

16نومبر 2018ء جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبارعکاظ کا اداریہ نذر قارئین

    سعودی عرب نے قطر کے حکمرانوں اور متعدد ذرائع ابلاغ کی جانب سے اپنے خلاف چلائی جانیوالی ہنگامہ خیز تشہیری مہم کے غبارے سے پھونک نکال دی۔ متعدد فریقوں نے سعودی شہری جمال خاشقجی کے قتل کے واقعہ سے اپنے رجحانات کو فتح یاب کرنے کی مہم چلا رکھی تھی۔سعودی عرب کی فیصلہ کن عدل پالیسی نے ان سارے وسائل کی جملہ کوششوں اور انہیں تحریک دینے والے فریقوں کو بے اثر بنا دیا۔سعودی عرب کے سرکاری اداروں نے خاشقجی قتل کیس کے معاملے کو صاف شفاف شکل میں نمٹانے کا اہتمام کیا۔ واقعہ کے مناسب حال عدالتی اقدامات کئے۔ابتدائی تحقیقات کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ خاشقجی قتل کیس میں11افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے اور انہیں عدالت کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ علاوہ ازیں باقی ماندہ زیر حراست افراد کے ساتھ تحقیقات کا سلسلہ جاری رکھنے کا بھی عندیہ دیا گیا تاکہ قتل کیس میں ہر ملزم کا کردار متعین کیا جاسکے اور اس کردار پرمقرر شرعی سزا دلوائی جاسکے۔
    سعودی پبلک پراسیکیوٹر کے بیان نے ایک بار پھر واضح کردیا کہ سعودی عرب شفاف قانونی تدابیر کے ذریعے قتل کی واردات کرنیوالوں کو مجرم گرداننے اور انہیں مقررہ سزا دینے کے سلسلے میں سنجیدہ ہے۔ سعودی قائدین قتل میں ملوث افراد کے احتساب اور عدل و انصاف کے اصول راسخ کرنے کے عہدوپیمان پر قائم ہیں۔
    گیند اب ترک پبلک پراسیکیوٹر کی کورٹ میں ہے۔ ترک پبلک پراسیکیوشن کا فرض ہے کہ وہ سعودی پبلک پراسیکیوٹر کو اپنے یہاںموجود شواہد اور قرائن فراہم کرے۔ ایسا ہونے پر ہی خاشقجی سے متعلق جاری تحقیقات منطقی انجام کو پہنچ سکیں گی، خاشقجی کا معاملہ منطقی انجام کو پہنچے گا اور سعودی عرب کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے در پے فریقوں کی طرف سے اس سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کھلی کوششوں کا سدباب ہوسکے گا۔

مزید پڑھیں:- - - - -قطر کا رونا دھونا!
 

شیئر: