Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرمی اور چیف جسٹس کا کردار ملکی سلامتی کی ضمانت

***صلاح الدین حیدر***
 پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا لیکن لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد اسے جانے کس کی نظر لگی کہ بجائے ترقی کے تنزلی کی طرف ہی مائل رہا۔  دین کے نام پر بنایا گیا ملک آخر کب تک صدمے سہتا رہے گا۔ کوئی تو اٹھے گا جو اس کی بھلائی اور حفاظت کی ذمہ داری اپنے سر لے گا۔ پچھلے کئی دہائیوں سے نوزائیدہ حکومت پر تنقید کی بوچھار ہورہی ہے۔کیا نون لیگ کیا فضل الرحمان، کیا پیپلز پارٹی سب ہی نے ایک ہی رٹ لگا رکھی ہے کہ عمران نے جو وعدے قوم سے کیے تھے ان میں سے کوئی پورا نہیں ہوا لیکن ناقدین یہ بھول جاتے ہیں کہ پیٹرول، گیس اور بجلی کی قیمتوں کے بڑھانے کے ساتھ معیشت میں بہتری آئی ہے۔ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ باہر سے بہت ساری چیزیں آسان لگتی ہیں لیکن جب آپ کرسی پر بیٹھ جائیں تو ذمہ داریوں کا احساس ہوتا ہے کہ ایک ایک چیز کے پیچھے کئی کئی مسائل ہوتے ہیں۔ ناقدین میں پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے لوگ بھی شامل ہیں، جس اخبار کو اٹھائو، جس ٹی وی چینل کو دیکھو سب پر ایک ہی رونا لگا رہتا ہے کہ حکومت یہ نہیں کر سکتی، اس کام میں ناکام ہوگئی ہے،  سوالات ہیں کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتے۔ بے چارے وزیر اعظم تو سب کچھ خاموشی سے سن لیتے ہیں یا پھر نظر انداز کردیتے ہیں لیکن ان کے وزراء حضرات معاملات کو صحیح کرنے کے بجائے مزید بگاڑ دیتے ہیں۔ یہی تو المیہ ہے۔ بھلا ہو فوج اور عدالت عظمیٰ کا کہ وہ چپ رہنے کے بجائے بالآخر بول ہی پڑے کہ افواج پاکستان تمام اداروں کی حمایت کرتی ہے، ملک کی خاطر ویسے بھی وہ بہت خون بہہ چکا ہے۔ مزید کسی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ کورکمانڈرز کے اجلاس کے بعد جاری کیا جانے والا اعلان اس بات کی پوری طرح غمازی کرتا ہے۔ آرمی کا کہنا ہے کہ وہ ریاست کی جڑوں کو ہلانے کی اجازت نہیں دے گی۔ بہت ہی معنی خیز اعلان ہے۔ موجودہ صورتحال میں یہ تحریک لبیک پاکستان، اس کے منتظمین مولوی خادم رضوی، پیر قادری اور دیگر جو کہ عیسائی لڑکی کو سزائے موت دلوانے کے لئے پر تولے ہوئے ہیں نے تین روز لاہور میں دھرنا دیا کہ آخر سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی سزائے موت کیوں ختم کردی۔رسول مقبول نے تو اپنے بدترین دشمن کو معاف کردیا تھا۔ ایک عورت نے جو روز آپ پر کچرا پھینکتی تھی ایک روز جب ایسا نہیں کیا تو حضرت محمد کو حیرت ہوئی، یہ معلوم کر کے کہ وہ عورت بیمار ہے اس کے پاس عیادت کو تشریف لے گئے۔ فتح مکہ کے بعد آپ نے عام معافی کا اعلان کردیا۔ ایک عورت آپ کے حضور پیش ہوئی اور رو رو کر اپنے بیٹے کی زندگی کی دہائیں دینے لگی، آپ کے پوچھنے پر پتہ چلا کہ اس کا بیٹا فتح مکہ سے پہلے نبی کریم کو مغلظات بکا کرتا تھا اور فتح مکہ کے بعد وہاں سے فرار ہورہا تھا۔ آپ نے  اسے معاف کردیا۔ 
 دوسری طرف چیف جسٹس ثاقب نثار نے کھلم کھلا کہہ دیا ہے کہ جتنے مقدمات ان کے سامنے پیش ہو چکے ہیں وہ سب ختم کر کے دم لیں گے چاہے اس کے لیے انہیں رات بھر کام کرنا پڑے۔ اب وہ برطانیہ جارہے ہیں جہاں عامر خان باکسر اور دوسرے مخیر حضرات نے ڈیم کے خواب کو پورا کرنے کے واسطے فنڈ جمع کرنے کا پروگرام ہے۔ 
 

شیئر: