Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#معذوروں_کا_عالمی_دن

معذور افراد کے عالمی دن کے موقع پر ٹویٹر صارفین نے معذور افراد کو سہولیات فراہم کرنے اور حکومت سے ان کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
عثمان ڈار نے ٹویٹ کیا : ‏اس دنیا میں ہر شخص صحیح سہولیات ملنے پر معاشرے اور اپنی ذاتی ترقی میں ایک بہترین کردار ادا کر سکتا ہے۔معذور افراد کو بھی اگر ان کی ضرورت کے مطابق ہر سہولت دی جائے تو وہ تعلیم سمیت کسی بھی میدان میں دوسروں سے کم نہیں۔وفاقی حکومت اس مقصد کے لیے ایک بہترین بل تیار کر چکی ہے۔
علی امتیاز وڑائچ نے لکھا‏ : تحریک انصاف حکومت معذور افراد کو برابر حقوق و سہولیات کی فراہمی، تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے بِل پیش کرنے جا رہی ہے۔ آج معذور افراد کے عالمی دن کے موقع پر ہم یہ وعدہ کرتے ہیں کہ معاشرے میں ان معذور افراد کو ایک باعزت مقام دے کر رہیں گے۔
پی ٹی وی کی جانب سے ٹویٹ کیا گیا : ‏دنیا بھر میں آج معذور افراد کا دن منایا جا رہا ہے۔اسکا مقصد معذوری سے متعلق مسائل سے آگاہی اور معذور افراد کے وقار ،بہبود اور ان کے حقوق کی حمایت کرنا ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرار داد پر یہ دن 1992 سے عالمی طور پر منایا جاتا ہے۔
عماد انصاری نے لکھا : ‏جسمانی معذوری کمزوری نہیں ہے ایسے لوگوں میں نفسیاتی،اعصابی طور پر بہت طاقت ہوتی ہے لیکن ان کو زیادہ پیار زیادہ خلوص کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ یہ معصوم لوگ بہت حساس ہوتے ہیں۔سٹیفن ہاکنگ بلکل معذور تھا جسمانی طور پر لیکن وہ صدی کا سب سے ذہین سائنسدان تھا۔
رضا اللہ کا کہنا ہے : ‏‎معذور افراد کے لیے علیحدہ وزارت ہونی چاہیے۔مغربی ممالک میں معذور افراد کو ہر ممکن سہولیات مہیا کر رہے ہیں جس کی بدولت معذور افراد نہ صرف نارمل افراد کی طرح زندگی گزار رہے ہیں بلکہ ایسے کارہائے نمایاں بھی سرانجام دے رہے ہیں جوصحت مند افراد کے بس کا روگ نہیں ہے۔
عمر فاروق منہاس نے لکھا : ‏جو لوگ دیکھ نہیں پاتے وہ اتنے کمزور نہیں ہوتے جتنا وہ لوگ معذور ہوتے ہیں جو آنکھیں ہوتے ہوئے بھی معذوروں کی مشکلیں نہیں دیکھ پاتے اور انکی مدد نہیں کرتے بلکہ انکی طعنہ زنی کرتے ہیں اور انہیں انکی معذوری کا احساس دلاتے ہیں۔
عبدل عباسی نے ٹویٹ کیا‏ : بیشک معذور افراد کو سپورٹ کر کے اور ان کیلئے اقدامات کر کے انہیں زندگی کی دوڑ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔یہی لوگ بجائے دوسروں پر بوجھ بننے کے معاشرے میں سر اٹھا کر جیں گے اور ملکی ترقی میں ہاتھ بھی بٹائیں گے۔
 

شیئر: