Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#وزیراعظم_کی_صحافیوں_سے_گفتگو‎

وزیراعظم عمران خان کے صحافیوں کے ساتھ انٹرویو کو ٹویٹر صارفین کی جانب سے پسند کیا جارہا ہے ۔ ٹویٹر صارفین کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے مشکل سوالات کا بنا کسی مدد کے جواب دینا وزیراعظم کی ایمانداری اور بہادری کی نشانی ہے۔
حامد میر نے ٹویٹ کیا : ‏وزیراعظم عمران خان نے آج صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ انہیں چیف جسٹس کے ان ریمارکس پر بہت افسوس ہوا کہ زلفی بخاری کی تقرری اقربا پروری ہے "میں نے کبھی اقربا پروری نہیں کی"۔
سارہ تاثیر نے لکھا : عمران خان نے کھلی کتاب کی مانند ہیں انہیں کسی کا خوف نہیں۔
فاطمہ محمود نے ٹویٹ کیا : ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ ملک کے وزیراعظم نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیا ہو اور وہ انٹرویو ٹی وی پر بھی آن ائیر کیا جائے۔ اپنے ملک و قوم کے سامنے جوابدہ ہونے کے لئے ہمت چاہیے ہوتی ہے۔
احتشام الحق نے سوال کیا : ‏پچھلے صرف پانچ نہیں بلکہ دس سالوں میں کوئ مجھے پاکستان کا وزیراعظم دکھا دیں جس نے سات صحافیوں کو سامنے بٹھا کر ان کے سوالوں کے جوابات دیے ہو، طلعت حسین کی وہ انٹرویو یاد ہے؟
بلال ناصر نے ٹویٹ کیا : ‏عمران خان کیلیے دل میں عزت تو پہلے ہی بہت تھی لیکن آج کا انٹرویو دیکھتے ہوئے مجھے فخر ہو رہا ہےکہ میں عمران خان کاسپاہی ہوں۔ 7مختلف صحافیوں کو ایک ساتھ انٹرویو دیتے ہوئے سخت سوالات کابھی خندہ پیشانی سےبغیر پرچی دیکھے تفصیل کےساتھ جواب یہ چیز بتاتی ہےکہ وزیراعظم تمام معاملات سے پوری طرح آگاہ ہیں۔
شفقت علی قریشی نے ٹویٹ کیا : ‏قبل از وقت انتخابات بھی ہو سکتے ہیں۔10دنوں میں کارکردگی کی بنیاد پر وزارتوں میں بھی تبدیلیاں ہوں گی۔منی لانڈرنگ کے حوالے سے سخت ترین قوانین لا رہے ہیں اپوزیشن ساتھ نہیں چلنا چاہتی تو نہ چلے شہباز شریف کواکاؤنٹس کمیٹی کا چئیرمین کسی صورت نہیں بنائیں گے۔وزیراعظم کی صحافیوں سے گفتگو۔
الیاس نے لکھا : ‏‎جن صحافیوں نے عمران کا انٹر ویو لیا اگر ان کی جگہ سلیم صافی ، طلعت حسین ، مرتضی سولنگی ، مشتاق منہاس ، شاہزیب خانزادہ غریدہ فاروقی ،اور کامران خان ہوتے تو آج عمران خان وزیراعظم کی کرسی چھوڑ کر کینٹینر پر چڑھ کر اینکروں کے خلاف 126 دن دھرنا دیتا۔
 

شیئر: