Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چاچا ”گوگل“ کی برکتیں

مشعل السدیری۔ الشرق الاوسط
قدیم عرب شاعر کہہ گیا ہے کہ :
اللہ تعالیٰ کبھی کبھی دو بچھڑے ہوﺅں کو ملا دیتا ہے۔... ... ایسے عالم میں ملاتا ہے کہ نہ ملنے کا انہیں یقین ہوچکا ہوتا ہے۔
اس تمہید کے بعد میں طویل فراق کے بعد ملنے والوں کے واقعات پیش کرنا چاہوں گا۔ اسکندریہ میں” سونہ“ گم ہوگئی تھی۔ 22برس بعد ایک پولیس افسر کی مدد سے اپنوں سے ایسے عالم میں ملی کہ یقین نہیں آتا۔ اسکا قصہ 1976ءمیں اس وقت شروع ہوا جب وہ 7برس کی تھی اور اپنی بہن کے ہمراہ اپنی خالہ سے ملنے کیلئے نکلی تھی۔ خالہ اسکندریہ کے المنشیہ محلے میں آباد تھیں۔ سونہ المنشیہ جاتے ہوئے بھیڑ میں گم ہوگئی اور سارے جہاں میں اکیلی ہوگئی۔
سونہ کی قسمت اسے اسکندریہ کے ایک معزز گھرانے کی خاتون کے پاس لے گئی۔ خاتون اور اسکے شوہر نے سونہ کی نشوونما کی۔ اسکا برتھ سرٹیفکیٹ نکلوایا۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ بڑی ہوگئی ۔ اس کی شادی ایک ٹیکنیشن سے ہوئی۔ جس سے اس نے دو بچوں کو جنم دیا۔
سال گزرتے چلے گئے۔ سونہ رفتار زمانہ کے باوجود اپنے خاندان کی یادیں تازہ کرتی رہی۔ 30برس کی ہوئی تو اس نے اپنے خاوند کی معاونت سے اسکندریہ کے ایک سپاہی سے مدد طلب کی۔ اسے اپنی بپتا سنائی۔ اپنی ماں اور ماموﺅں کا پہلا نام سپاہی کو بتایا سپاہی نے خاندان کی تلاش شرو ع کردی۔ پولیس افسر بالاخر سونہ کی ماں اور اعزہ تک رسائی میں کامیاب ہوگیا۔ پولیس افسر کرموز نامی علاقے میں سکونت پذیر سونہ کے پاس گیا اور اسے بتایا کہ اس کے اہل خانہ کا اسے اتا پتہ مل گیا ہے۔اس نے سونہ کو اسکی ماں اور رشتہ داروںسے ملایا تو خوشی کے آنسوﺅں کی جھڑی لگ گئی۔
عصر حاضر میں جدید ایجادات نے بھی لاپتہ افراد کی تلاش میں بڑا اہم کردارادا کیا ہے۔ برطانوی جریدے ڈیلی ٹیلیگراف نے چین کے لیوگانگ کا قصہ اپنے قارئین کو پیش کیا ہے۔ جسے 5برس کی عمر میں چینی صوبے سیمنگ میں اغوا کرلیا گیا تھا۔مڈل کلاس کے خاندان نے اسے گود لے لیا تھا۔ اسی خاندان میں وہ پلا بڑھا مگر اسے اپنی جائے پیدائش کی یاد ہمیشہ آتی رہی۔
اسے اپنے پرانے گھرکی بابت صرف اتنا پتہ تھا کہ وہ دریا کے دو پلوں کے درمیان واقع ہے۔ وہ اپنے گھر کی تلاش کی بابت مایوس نہیں ہوا تھا۔ اس نے لاپتہ افراد کو جمع کرنے والی ایک اسپیشلسٹ ویب سائٹ سے رجوع کیا ۔ گوگل چاچا کے نقشوں سے فائدہ اٹھایا گیا۔ بالاخر لیوگانگ سیچوان صوبے میں دو پلوں کے درمیان موجود اپنے مکان کی تلاش میں کامیاب ہوگیا۔ یہ کامیابی گم شدگی کے دو عشروں بعد نصیب ہوئی۔
کبھی کبھی گوگل چاچا خوشیو ںکے بجائے دکھ درد کا باعث بھی بن جاتا ہے۔ اسکی تازہ مثال لیما شہر کی سڑکوں پر گم ہوجانے والی بیوی کے متلاشی اس شوہر کی ہے جس نے گوگل کو اپنی بیوی کی 3تصاویر دی تھیں۔ گوگل نے بتایا کہ وہ ایک سڑک پر کسی مرد کیساتھ بیٹھی ہوئی ہے۔ مرد کا سر اس کے جسم پرہے۔ جیسے ہی شوہر نے یہ منظر دیکھا اس نے اپنی بیوی کو طلاق کا پروانہ جاری کردیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: